نئی دہلی، وزارت خزانہ نے جی ایس ٹی محصول میں کمی کی بھرپائی کے لئے ریاستوں کو 6 ہزار کروڑ روپے کی نویں ہفتہ وار قسط جاری کی ہے۔ اس میں سے پانچ لاکھ 51 ہزار 660 کروڑ روپے کی رقم 23 ریاستوں کو جاری کی گئی ہے ا ور 483.40 کروڑ روپے کی رقم اسمبلی والے (دہلی، جموں و کشمیر اور پڈوچیری) اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کو جاری کی گئی جو جی ایس ٹی کونسل کے ممبر ہیں۔ بقیہ پانچ ریاستوں اروناچل پردیش، منی پور، ، میزورم ،ناگالینڈ اور سکم میں جی ایس ٹی نفاذ کے لئے محصول میں کمی نہیں ہے۔
حکومت ہند نے جی ایس ٹی نفاذ کے لئے محصول میں 1.10 لاکھ کروڑ روپے کی تخمینہ کمی کی بھرپائی کے لئے ایک خصوصی ادھار کھڑی کا قیام کیا تھا۔ حکومت ہند کے ذریعہ اس کھڑی کے ذریعہ سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے قرض لیا جارہا ہے۔ ابھی تک 9 مراحل میں ادھار لیا جاچکا ہے۔ ابھی تک ادھار لی گئی رقم ریاستوں کو 23 اکتوبر 2020 ، 22 نومبر2020،9 نومبر 2020 ، 23 نومبر 2020، یکم دسمبر 2020، 7 دسمبر 2020، 14 دسمبر 2020 ، 21 دسمبر 2020 اور 28 دسمبر 2020 کو جاری کی گئی تھی۔
اس ہفتے جاری رقم ریاستوں کو دی گئی قرض کی نویں قسط ہے۔ اس ہفتے 5.15508 فی صد کی شرح سودپر رقم ادھار لی گئی ہے۔ اب تک، مرکزی حکومت خصوصی ادھار کھڑکی کے ذریعہ 4.7488 فی صد کی اوسط شرح سود پر 54 ہزار کروڑ روپے کا قرض لے چکی ہے۔
حکومت ہند نے جی ایس ٹی نافذ ہونے کے عوض میں محصول میں کمی کی بھرپائی کےلئے خصوصی ادھار کھڑکی کے ذریعہ قرض دستیاب کرانے کے علاوہ ریاستوں کو اپنے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کا 0.50 فی صد اضافی رقم کی شکل میں ادھار لینے پر متبادل بھی دستیاب کرایا ہے۔اس سے ریاستوں کو اضافی مالی وسائل مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔تمام ریاستوں میں متبادل 1 کو ترجیح دی ہے۔ اس تجویز کے تحت 28 ریاستوں کو 1 لاکھ 6 ہزار 830 کروڑ روپے ( جی ایس ڈی پی کا 0.05 فی صد ) کا اضافی قرض دینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
28 ریاستوں کو اضافی قرض کی شکل میں منظوری اور اس کے تحت ابھی تک خصوصی کھڑکی سے حاصل کی گئی رقم اور ریاستوں میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کی گئی رقم کی تفصیلی جانکاری فراہم کی گئی ہے۔
جی ایس ڈی پی کی 0.05 فی صد کی ریاست کے مطابق اضافی قرض کی منظوری اور خصوصی کھڑی کے ذریعہ فراہم کئے گئےفنڈز ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 28 دسمبر 2020 تک منتقل کی گئی رقم۔
(کروڑ روپے میں)
نمبر شمار |
ریاست کا نام/مرکز کے زیر انتظام علاقے |
ریاستوں کو جی ایس ڈی پی کے 0.05 فی صد کے برابر اضافی قرض کی منظوری |
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو منتقل کردہ خصوصی کھڑی کے ذریعہ دی گئی رقم (کروڑ روپے میں) |
1 |
آندھراپردیش |
5051 |
1307.43 |
2 |
اروناچل پردیش |
143 |
0.00 |
3 |
آسام |
1869 |
562.60 |
4 |
بہار |
3231 |
2208.94 |
5 |
چھتیس گڑھ |
1792 |
677.04 |
6 |
گوا |
446 |
475.12 |
7 |
گجرات |
8704 |
5217.08 |
8 |
ہریانہ |
4293 |
2462.12 |
9 |
ہماچل پردیش |
877 |
971.39 |
10 |
جھارکھنڈ |
1765 |
367.80 |
11 |
کرناٹک |
9018 |
7019.23 |
12 |
کیرالہ |
4,522 |
1583.88 |
13 |
مدھیہ پردیش |
4746 |
2569.63 |
14 |
مہاراشٹر |
15394 |
6776.23 |
15 |
منی پور* |
151 |
0.00 |
16 |
میگھالیہ |
194 |
63.29 |
17 |
میزورم* |
132 |
0.00 |
18 |
ناگالینڈ* |
157 |
0.00 |
19 |
اڈیشہ |
2858 |
2162.29 |
20 |
پنجاب |
3033 |
2296.12 |
21 |
راجستھان |
5462 |
1909.72 |
22 |
سکم* |
156 |
0.00 |
23 |
تمل ناڈو |
9627 |
3531.02 |
24 |
تلنگانہ |
5017 |
818.16 |
25 |
تریپورہ |
297 |
128.10 |
26 |
اترپردیش |
9703 |
3398.37 |
27 |
اتراکھنڈ |
1405 |
1310.46 |
28 |
مغربی بنگال |
6787 |
1217.14 |
|
میزان(اے) |
106830 |
49033.16 |
1 |
دہلی |
Not applicable |
3318.01 |
2 |
جموں و کشمیر |
Not applicable |
1285.29 |
3 |
پڈوچیری |
Not applicable |
363.54 |
|
میزان (بی) |
Not applicable |
4966.84 |
- ان ریاستوں میں جی ایس ٹی میں نقصان کی بھرپائی صفر رہی۔