21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جے این یو کے فیس سے متعلق معاملے میں طلباء کی جانب سے مسلسل مظاہرے کا کوئی جواز نہیں ہے – رمیش پوکھریال نشنک

Urdu News

نئی دلّی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے فیس سے متعلق معاملے کو جے این یو کے طلباء کے نمائندگان اور اساتذہ کے ساتھ متعدد دور کی گفت و شنید کے بعد حل کر لیا گیا ہے۔ فروغ انسانی وسائل کے وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے جے این یو کے مظاہرہ کر رہے طلباء کے نمائندگان سے ملاقات کر کے  انہیں اس معاملے میں غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

            اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تمام شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر کے کار کردگی کو معمول کے مطابق بحال کرنے کے لئے قائم کی گئی تھی اوراس نے  یونیورسٹی انتظامیہ کو متنازعہ معاملات کو حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

            اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کے بموجب  10 اور 11 دسمبر، 2019 کو جے این یو انتظامیہ اور طلباء / اساتذہ  کے درساتھ وزارت فروغ انسانی وسائل کے سیکریٹری کی  متعدد میٹنگیں منعقد ہوئیں، جن کے نتیجے میں باہمی رضا مندی پر مشتمل چند معاہدے طے پائے ہیں۔ ان میٹنگوں کے اور اس کے بعد کے تبادلہ خیالات کے نتیجے میں جے این یو نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ طلباء کو سرمائی اجلاس کے سلسلے میں خدمات اور افادیت پر مبنی مجوزہ محصولات ادا کرنے کی ہدایت نہیں دی گئی ہے اور یہ ہی ان کا بنیادی مطالبہ بھی تھا۔ تاہم  10 اور 11 دسمبر،  2019 کو اس امر پر اتفاق کیا گیا تھا کہ نظر ثانی شدہ ہوسٹل روم محصولات خط افلاس سے نیچے کے زمرے میں آنے والے طلباء کے لئے پچاس فیصد رعایت کے ساتھ نافذ العمل رہیں گے۔

            لہٰذا، جے این یو فیس اضافے کا معاملہ حل ہو گیا ہے جو کہ طلباء کی اہم مانگ تھی۔ اب تک زائد از پانچ ہزار طلباء پہلے ہی سرمائی اجلاس کے لئے اپنا نام درج کرا چکے ہیں۔

            وزارت اور انسانی وسائل کی ترقی و فروغ کی جانب سے طلباء سے بار بار یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی تحریک ترک کر دیں کیونکہ ان کے کلیدی مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں۔ فروغ انسانی وسائل کے وزیر جناب رمیش پوکھریال نش نک نے کہا ہے کہ خدمات میں اضافہ اور افادیت  پر مبنی چارج اور دیگر متعلقہ معاملات اب طے پا گئے ہیں اور اب طلباء کے ذریعہ مظاہرے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو سیاست کا اکھاڑہ نہیں بنایا جانا چاہئیے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More