نئی دہلی؍ مواصلات کے مرکزی وزیر جناب منوج سنہا نے کہا کہ حکومت بہت جلد ایک ایسے بااختیار بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری اور درکار تعاون فراہم کرے گی جو پوری طرح مربوط ہوگا اور صحیح معنی میں بااختیار ہوگا۔ نئی دہلی میں بھارت نیٹ اور ریاستوں کے ساتھ اس کے استعمال پر ایک قومی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا مشن ہے اور ملک کے لئے آپ کا آپ کی سوچ ہے۔ یہ یکساں طورپر پورے ملک کے لئے کارروائی کرنی کی ایک اپیل ہے۔ کنکٹ انڈیا اور اس کے بعد واچ انڈیا کریئیٹ اشتراک اور فتح ہے۔ وزیر موصوف نے تلقین کی کہ ہم میں سے ہر ایک یعنی ریاستی سرکاریں پرائیویٹ سیکٹر کے سربراہ ٹی ایس پی ایس انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سروسز کمپنیاں ، میڈیا ، تعلیمی ادارے، سول سوسائٹی ، اچھے کام کرنے والے اور تبدیلی لانے والے سبھی اس کو کامیاب بنانے کے لیے سبھی مل کر کام کریں ۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کا ڈیجیٹل انڈیا ویژن صحیح سمت پر گامزن ہے اور بھارت نیٹ اس خواب کا اٹوٹ حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نیٹ اور ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے ساتھ ہم لوگوں کو جوڑنے، ان کے رابطے میں رہنے، انہیں باخبر رکھنے، بیداری پھیلانے ، روزگار پیدار کرنے، زندگیاں بچانے، تعلقات قائم کرنے اور خاطر خواہ سرمایہ کاری کرنے ، سرکاری خزانے اور معیشت کے تئیں تعاون کرنے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ڈیجیٹل فاصلے کو دور کرنے اور مالی شمولیت کے لئے کام کرنے کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل آپٹیکل فائبر نیٹ ورک جس کو اب بھارت نیٹ پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے اکتوبر 2011 میں مرکزی کابینہ کی منظوری کے ساتھ ہی 2012 میں شروع کیا گیا تھا۔ جب پہلے اسے شروع کیا گیا تھا تو یہ حقیقت میں کسی کے لئے کوئی کارگر نہیں تھا اور اس نے کوئی پیش رفت نہیں کی تھی۔ پیش رفت بھی ذرا دھیمی رہی اور 2014 کے دوسرے ہاف میں ہی اس پروجیکٹ پر حقیقی طورپر کام شروع ہوا۔ یہ پروجیکٹ ملک میں تمام ڈھائی لاکھ جی پی ایس کو جوڑنے میں شامل ہے۔
جناب سنہا نے کہا کہ نفاذ کے مقصد کے لئے بھارت پروجیکٹ کو جو تمام ڈھائی لاکھ گرام پنچایتوں کا احاطہ کررہا ہے مرحلہ ایک اور مرحلہ دو میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں مرحلہ ایک کی پیش رفت میں زبردست تیزی آئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مرحلہ ایک میں سوا لاکھ جی پی ایس کے لئے ڈکٹ؍پائپ پہلے ہی 101368 جی پی ایس میں بچھا دیئے گئے ہیں۔ 103275 جی پی ایس میں او ایف سی ڈالے گئے ہیں۔ 85506 جی پی ایس میں آلات نصب کئے گئے ہیں۔ 75082 جی پی ایس میں خدمات تیار ہے اور 47836 جی پی ایس میں خدمات کھول دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا مہاراشٹر،گجرات، چھتیس گڑھ۔ جھارکھنڈ، آندھراپردیش، تلنگانہ اور تمل ناڈو کی تجاویز سے ملنے والے مثبت رد عمل کی بنیاد پر ستمبر 2017 میں ٹیلی کام کمیشن کی طرف سے منظوری دی گئی تھی۔ انہوں نے ریاستوں کی ستائش کی جنہوں نے بروقت ایک تفصیلی رپورٹ فراہم کی اور تکنیکی کمرشیل اور مالی معاملات میں اپنا مکمل تعاون کیا ہے، جو اس نوعیت کے پروجیکٹوں میں عام ہے۔
جنان سنہا نے کہا کہ اس نیٹ ورک کے استعمال کرنے والے ٹیلی کام سروس پرووائڈرز، آئی ایس پی ایس ، ایم ایس او ایس، ایل سی او وغیرہ شامل ہیں، جو براڈ بینڈ کی پروویژن کے لئے بھارت نیٹ کا استعمال کریں گے اور دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں موبائل نیٹ ورک فراہم کریں گے۔ بھارت نیٹ کنکٹی ویٹی اور با اختیار بنانے میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا، جو ملک کے غریب ترین اور ملک کے ہر کونے میں اس کی رسائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ ور ک مختلف شہری خدمات کے لئے استعمال کیا جائے گا ، جن میں ای –ہیلتھ اور ای-میڈیسن شامل ہے۔ انہوں نے تمام ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ڈیجیٹل خواندگی ڈیجیٹل وسعت بڑھانے ای-گورنمنٹ سروس کو پھیلانے میں اپنے منصوبوں میں بھارت نیٹ کو شامل کریں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ٹیلی مواصلات کے محکمے کی سیکریٹری محترمہ ارونا سندر راجن نے کہا کہ بھارت نیٹ مرحلہ ایک دسمبر 2017 میں مکمل ہو جائے گا، جہاں ایک لاکھ گرام پنچایتیں براڈ بینڈ خدمات شروع کریں گی۔ ان گرام پنچایتوں کے تحت تین لاکھ گاؤو کا احاطہ ہوگا۔ بھارت نیٹ کو دنیا کا سب سے بڑا دیہی آپٹک فائبر نیٹ ورک بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ 100 فیصد ہندوستان میں میں بنایا گیا ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ 2020 تک تقریباً 25 لاکھ سرکاری ادارے اور 50 لاکھ ہاؤس ہولڈ بھارت نیٹ سے جڑ جائیں گے۔
کانفرنس کے دوران ریاستوں کے درمیان بھارت نیٹ کے مرحلے دوکے نفاذ کے لئے ایک اقرار نامے پر دستخط کئے گئے۔ حکومت کے دیہی علاقوں میں سستی ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے مقصد کے پیش نظر بھارت نیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرنے کے لئے ٹیرف میں سابقہ نوٹی فائی کئے گئے۔ ٹیرف کے 75 فیصد تک کم کردیئے گئے ہیں۔