نئی دہلی،؍مئی،اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمان امور کے وزیر مملکت جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت اس سال دو اسکیموں کا آغاز کرے گی۔ استاد سمّان سمارو پنڈت دین دیال اپادھیائے کی صد سالہ سالگرہ تقریب کے دوران شروع کیا جائے گا۔ اس کے تحت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے فنکاروں اور دستکاروں کو اعزاز سے نوازا جائے گا ۔ دوسری اسکیم مہم تعلیم سے متعلق ہے، جسے 15 اکتوبر 2017 کو سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی سالگرہ پر لانچ کی جائے گی۔ یہ مہم 2017-18 کے دوران شروع ہوگی اور اس کیلئے ایک سو ضلعوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
این ڈی اے حکومت کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر اقلیتی امور کی وزارت کی حصولیابیوں پر آج نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ حکومت 3-ای تعلیم روزگار اور ایمپاورمنٹ (بااختیار) کے ذریعے اقلیتوں کے غریب پسماندہ اور کمزور طبقوں کو ترقی کے دھارے میں لانے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری خوش کرنے کی پالیسی کے بغیر بااختیار بنانے سے اقلیتوں میں ترقی اور اعتماد کا ایک ماحول پیدا ہوا ہے۔
غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر؍ استاد، نئی منزل، نئی روشنی، سیکھو اور کماؤ، پڑھو پردیس، پروگریس پنجایت، ہنر ہاٹ، کثیر مقصدی، ’’سدبھاؤ منڈپ، پی ایم کا نیا 15 نکاتی پروگرام کثیر سیکٹروں ، ترقیاتی پروگرام، لڑکیوں کیلئے، بیگم حضرت محل اسکالر شپ جیسی اسکیموں؍ پروگراموں نے اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہر ضرورت مند شخص کی ترقی کو یقینی بنایا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اقلیتوں کو سماجی اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے پیش نظر حکومت نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 2017-18 کا اضافہ کیا ہے، جو 4195.48 کروڑ روپے ہے جو 2016-17 کے بجٹ کے مقابلے 368.23 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ 2012-13 میں وزارت کا بجٹ 3135 کروڑ روپے تھا 2013-14 میں یہ 3511 کروڑ روپے تھا 2014-15 میں یہ 3711 کروڑ روپے اور 2015-16 میں یہ بجٹ 3713 کروڑ روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2017-18 کا بجٹ70 فیصد ان پروگراموں اور اسکیموں پر خرچ کیا جائے گا جن کا مقصد اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانا اور ہنر مندی کو فروغ دینا ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ مودی حکومت اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے تئیں عہد بستہ ہے اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اقلیتی امور کی وزارت پانچ عالمی درجے کے تعلیمی ادارے قائم کررہی ہے، جو ملک بھر میں تکنیکی، طبی ، آیوروید، یونانی وغیرہ کے شعبوں میں تعلیم فراہم کریں گے۔ 10 جنوری 2017 کو ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی تھی تاکہ ان مقامات سمیت ایک روڈ میپ (خاکہ) تیار کیا جاسکے، جہاں یہ ادارے قائم کئے جائیں گے۔ یہ کمیٹی جلد اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ ہمارا نشانہ ہے کہ 2018 سے ان اداروں میں تعلیمی سال شروع ہو۔ ہم نے ان اداروں میں لڑکیوں کیلئے 40 فیصد ریزرویشن کی تجویز رکھی ہے۔ آنے والے مہینوں میں اقلیتی اکثریت والے علاقوں میں تقریباً 100 نوودے ودیالیہ طرز کے اسکول بھی کھولے جائیں گے۔ غریب طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کیلئے بہتر تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے ایک مہم تحریک تعلیم شروع کی جارہی ہے۔ اس کے تحت ہر ضرورت مند شخص کو وسائل اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
گزشتہ تین سال کے دوران وزارت نے 33 ڈگری کالجز، 1102 اسکول بلڈنگ (عمارت)، 15869 اضافی کلاس کمرے، 676 ہوسٹلز، 97 آئی ٹی آئی، 16 پولی ٹیکنک، 1952 پینے کے پانی سہولتیں، 8532 آنگن واڑی سینٹرس، 2090 صحت مراکز، 223 سدبھاؤ منڈپ (گزشتہ چھ ماہ کے دوران)، 18 گوروکُل طرز کے رہائشی اسکول (آخری چھ ماہ میں) جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے پروجیکٹس تیار کئے ہیں۔ ان کے علاوہ 47986 پکے مکانات پی ایم آواس یوجنا کے تحت تعمیر کئے گئے ہیں۔
گزشتہ تین سال کے دوران 1.82 کروڑ طلباء کو 4740 کروڑ روپے مالیت کی اسکالر شپ دی گئی۔ مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے مفت کوچنگ اسکیم کے تحت 327.5 طلباي کو 116 کروڑ روپے دئے گئے۔ جبکہ بیگم حضرت محل اسکالر شپ کے تحت 138426 لڑکیوں میں 166 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے۔ ان تمام اسکالر شپ کی رقم فائدے کی براہ راست منتقلی، ڈی جی ٹی کے ذریعے طلباء کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کردی گئی ہے۔ تاکہ کسی طرح کی کوئی ہیرا پھیری کی گنجائش نہ رہ جائے۔
جناب نقوی نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران تقریباً 40 فیصد عورتوں سمیت 5.2 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو 578 کروڑ روپے کے خرچ پر اقلیتی امور کی وزارت کی روزگار سے جڑی ہنر مندی کی تربیت کی مختلف اسکیموں کے تحت فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ سیکھو اور کماؤ کے تحت دو لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار سے جڑی ہنر مندی کی تربیت اور روزگار فراہم کیا گیا ہے۔ اس پر 300 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے ہیں۔ نئی روشنی کے تحت 1.99 لاکھ خواتین کو مختلف لیڈر شپ ترقیاتی تربیت فراہم کی گئی ہے اور نئی منزل اسکیم کے تحت تربیت اور روزگار کے مواقع کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ اقلیتی طبقوں کے ہزاروں اسکولوں اور مدرسوں کو گزشتہ تین سال کے دورن 3- ٹی ٹیچرس، ٹفن اور ٹوائلٹس کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ یہ ان تعلیمی اداروں میں ایسے تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، جنہیں گردواروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور جو جینی، پارسی اور بودھ برادری کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ اقلیتی امور ے وزیر مملکت آزادانہ چارج مختار عباس نقوی نے کہا کہ ایک طرف پروگریس پنچایت نے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور انتودیہ کے تئیں ہمارے عہد کو پورا کرنے کے ایک مضبوط مشن کو ثابت کردیا ہے، دوسری طرف ہنر ہاٹ اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے ماسٹر فنکاروں کو حوصلہ مارکیٹ اور موقع فراہم کرریا ہے۔ اب تک وزارت کی طرف سے دو ہنر ہاٹ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان دونوں ہنر ہاٹ میں 35 لاکھ سے زیادہ لو گ آئے۔ بابا کھڑک سنگھ مار گ پر تقریباً 26 لاکھ لوگ آئے اور کناٹ پلیس میں تقریباً 9 لاکھ لوگ آئے۔
جناب نقوی نے کہا کہ دستکاری اور ذائقوں کا سنگم کے موضوع کے ساتھ اس لحاظ سے دوسرا ہنر ہاٹ مثالی تھا۔ کیونکہ اس نے باورچی خانہ میں ملک کے مختلف حصوں سے دستکاری اور روایتی کھانوں کی نمائش کی۔ پہلا ہنر ہاٹ کا نومبر 2016 میں انڈیا انٹرنیشنل پریڈ فیئر میں 14 سے 27 نومبر کو اہتمام کیا گیا تھا۔ ان دونوں ہنر ہاٹ کی زبردست کامیابی کے بعد اقلیتی امور کی وزارت نے ہنر ہب قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہر ریاست میں اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاسکے۔ بہت سی ریاستیں اس پروجیکٹ کے لئے زمین فراہم کرنے کیلئے آگے آئی ہیں۔ اگلے ہنر ہاٹ کا اہتمام پڈو چیری، ممبئی، لکھنو، بینگلورو، کولکاتا، گوہاٹی، احمد آباد اور جے پور میں کیا جائے گا۔
جناب نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی شروع کردہ ڈیجیٹل مہم میں شامل ہوکر اقلیتی امور کی وزارت نے اپنی تمام اسکیموں اور پروگراموں کو ڈیجیٹل آن لائن کردیا ہے۔ یہاں تک کے حج کاتمام عمل اس مرتبہ آن لائن کردیا گیا ہے۔ ایک حج موبائل ایپ بھی شروع کی گئی ہے۔ کُل ایک لاکھ 70 ہزار عازمین اس سال ہندوستان سے حج کا فریضہ ادا کریں گے۔
سعودی عرب حکومت نے ہند کے حج کے کوٹے میں 34.005تک کا اضافہ کردیا ہے۔ یہ کئی سال کے بعد ہمارے ملک کے حج کوٹے میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔