18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت مکانات کے خریداران کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مثبت حل نکالنے کیلئے عہد بند ہے: ہردیپ پوری

Urdu News

نئی دہلی۔ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے ہاؤزنگ و شہریاُمور  جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ مرکز میں این ڈی اے حکومت نے مکانات خریدنے والوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مثبت حل نکالنے کا عہد کررکھا ہے تاکہ جہاں تک ممکن ہوسکے وہ جلد از جلد اپنے مکانات  حاصل کرسکیں۔ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی ) کے زیر اہتمام ’’زمین جائیداد: چنوتیوں کے مقابلے مواقع‘‘  کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا ہے کہ بھارت کا وسیع شہری اینی شیئٹیو  صرف بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری پر زور دینے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کے تحت  سماجی اشاریوں کا حصول اور ماحولیات کے مقاصد کو ساتھ لیکر بھی چلنا شامل ہے۔

وزیر موصوف نے اپنی تقریر کے دوران اشارہ کیا کہ  متاثرہ مکانات کے خریداران کا مسئلہ بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت نے این بی سی سی جو ایک سرکاری دائرہ کار کی صنعت ہے، سے کہا ہے کہ وہ آمرپالی  کے نامکمل پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے امکانات تلاش کرے تاکہ ہزاروں مکانات کے خریداران کو جلد از جلد ان کے مکانات حاصل ہوسکیں۔ اگرچہ این بی سی سی نے گزارش کی تھی کہ اسے 45 دن کا وقت دیا جائے تاہم سپریم کورٹ نے  اسے 30 دن کا وقت دیا ہے تاکہ وہ مطالعہ کاکام انجام دے اور نامکمل ہاؤزنگ پروجیکٹ یعنی آمرپالی  کو مکمل کرنے کے لئے ایک تفصیلی پروجیکٹ پلان تیار کرے اور جلد از جلد اس کا نفاذ کرے۔ این بی سی سی  عدالت عالیہ کی ہدایت پر تفصیلی رپورٹ تیار کرنے میں مشغول ہے اور سماعت کی اگلی تاریخ کے پہلے پہلے یہ کام مکمل ہونا ہے۔ سماعت کی آئندہ تاریخ 4 ستمبر 2018 ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہاؤزنگ اور شہری اُمور کے انچارج وزیر کے طور پر میں موجودہ ہاؤزنگ مسائل کی سنگینی سے کما حقہ آگاہ ہوں ، اترپردیش کی ریاستی حکومت نے  حکومت ہند کے ہاؤزنگ اور شہری اُمور کے سکریٹری کی صدارت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو متعلقہ موضوعات کا جائزہ لے گی اور مکانات کی خریداری کرنے والوں کو درپیش مسائل کے سلسلے میں کچھ  عملی اور افادی حل پیش کرے گی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اسی طرح کے مسائل گورو گرام میں بھی مکانات کی خریداری کرنے والوں کو د رپیش ہیں۔ ہریانہ کی حکومت نے بھی  میری وزارت سے رابطہ قائم کیا ہے اور  خواستگاری کی ہے کہ ہاؤزنگ اور شہری اُمور کے سکریٹری کی صدارت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی  کمیٹی تشکیل دی جائے۔

وزیر موصوف نےواضح کیا کہ تعمیرات کا شعبہ روزگار کے لحاظ سے زراعت کے بعد دوسرا سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ہے اور یہ شعبہ نہ صرف یہ کہ ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ عوام کی زندگی میں بھی اس شعبے کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ یہ شعبہ انہیں اپنا مکان حاصل کرنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 70 برس تک یعنی آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اب تک کی مدت میں ملک میں زمین جائیداد کے شعبے کیلئے کوئی ریگولیٹر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں ایسا ہوا جسے ایک یادگار سال کہا جائے گا اور کیوں کہ اس سال زمین جائیداد (ضابطہ بندی اور ترقیات)  ایکٹ مجریہ 2016  این ڈی اے حکومت کے ذریعے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں وضع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2016 کے برس نے زمین جائیداد کے شعبے کی شکل صورت ہمیشہ کیلئے بدل دی اور پوسٹ  آر ای آر اے  عہد کے آغاز کا راستہ ہموار کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آر ای آر اے کی خصوصیات میں اعتماد ، قواعد ، ضوابط جیسی باتیں شامل ہیں اور 2016 سے قبل کی صورتحال کے برعکس اس کے اندر دور اندیشی کا پہلو بھی شامل ہے ۔2016 سے پہلے اس شعبے میں صرف عدم اعتماد ، جعلسازی ، دھوکے بازی اور وعدہ خلافی کے سوا کچھ نہیں تھا۔

جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ اگر آر ای آر اے 20 یا 10 سال پہلے سے ہی وجود میں رہا ہوتا تو  صارفین کو عدالت کے دروازے  کھٹکھٹانے کی ضرورت نہ ہوئی ہوتی کیوں کہ آر ای آر اے کی سخت تجاویز نے ایک ایسا ماحول یقینی بنایا ہوتا جس نے راتوں رات عمارت کھڑی کرنے والوں کے داخلے کے تمام دروازے بند کردیے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جو  بے باک اور جرأتمندانہ اور فیصلہ کن اصلاحات میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس  حکومت نے ایماندار ٹیکس دہندہ کی زندگی میں ایک تبدیلی لانے کا عہد کررکھا ہے۔  وزیر موصوف نے کہا کہ ہم ریاستو ں سے گزارش کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے کہ وہ اپنے یہاں تیزی کے ساتھ آر ای آر اے کے تحت ضابطہ بندی کے وسائل کو عملی شکل دیں۔ جناب پوری نے کہا کہ زمین جائیداد سے متعلق ایکٹ  ترقیات / میونسپل قوانین اور اپارٹمنٹ ملکیت ایکٹ کے مابین موجودہ خلیج کو پُر کرتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ مکانات کی خریداری اورفروخت کے سودوں کو ضابطہ بند کیا جائے اور معاہدوں کے نفاذ کا راستہ ہموار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ میں ریاستی حکومتو ں کو اپنے یہاں ریگولیٹری اتھارٹی اور اپیلی عدالتیں قائم کرنے کی آزادی فراہم کرنے کے ذریعے وفاقیت کی روح کو برقرار رکھا گیا ہے اور مرکزی حکومت کا کردار صرف مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک محدود ہے جہاں اس طرح کا قانون نافذ نہیں ہے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ ایکٹ کی کوشش یہ ہے  کہ صارفین اور ڈیولپروں کے مفادات کے مابین ایک توازن قائم کیا جائے اور طرفین ذمہ داریاں یکساں طور پر عائد کی جائیں اور پرموٹر اور پرچیزر یعنی مکان بنانے والے اور مکان خریدنے والے کے مابین اطلاعات کا یکساں طور پر تبادلہ ہو، شفافیت برقرار رہے ، معاہدے کی شرائط کا احترام کیا جائے ، احتساب کے کم از کم معیارات طے کیے جائیں اور تنازعات کی صورت میں اس کا بہ سرعت حل نکالنے کا میکانزم بھی فراہم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ کا مقصد اطلاعات کی شیئرنگ کیلئے آن لائن نظام کی فراہمی کے ذریعے صارفین کا تحفظ ہے تاکہ ڈیولپروں اور خریداروں کے مابین اعتماد کی فضا پیدا ہوسکے اور پروجیکٹوں پر بروقت عمل درآمد ممکن ہوسکے۔ وزیر موصوف نے  آر ای آر اے سے حاصل ہوئے متعدد فوائد اور اس کے مثبت پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی۔

وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ ستمبر 2017 میں وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا قدم یہ اٹھایا گیا کہ کمپنی اُمور کی وزارت کو ایک مراسلہ اس گزارش کے ساتھ ارسال کیا گیا کہ مکانات کے خریداروں کو مالی کریڈیٹروں  کا درجہ دیا جائے۔ وزارت کے ساتھ یہ گفت وشنید بہت بارآور ثابت ہوئی اور اس کے نتیجے میں دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق ضابطہ (آئی بی سی)  میں ایک ترمیم عمل میں آئی۔ جناب پوری نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس ترمیم کے ذریعے مکانات خریدنے والوں کو فائنانشیل کریڈیٹر کا درجہ حاصل ہوگیا اور اس کی بنیاد پر یہ خریدار مالی اداروں کے شانہ بہ شانہ اپنے حق میں بھی دیوالیہ پن کی کارروائیاں شروع کرنے کے مستحق قرار پائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک قانونی میکانزم کے ذریعے مکانات کے خریداروں کو بااختیار بنانے کے ذریعے اس حکومت نے ایک مرتبہ اپنے عمل سے پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ صارفین کا مفاد اس کے اولین ترجیح ہے اور وہ صارفین کے مفاد کو اعلیٰ ترین گردانتی ہے۔

جناب پوری نے ہاؤزنگ اور شہری ترقیات کی وزارت کے دیگر متعدد اقدامات پر بھی گفتگو کی جن میں مالی اقدامات ، ٹیکس رعایات ، پروگرام سے متعلق دخل اندازیاں، پالیسی دخل اندازیاں اور افزوں بجٹی تخصیصات وغیرہ شامل تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More