Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت ہند نے یکم مئی سے کووڈ-19 ٹیکہ کاری کے لیے آزاد اور تیز رفتار مرحلہ 3 کا اعلان کیا

Urdu News

وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک میٹنگ میں، یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ کی عمر کے سبھی لوگوں کو ٹیکہ لگانے کی اجازت دینے کا اہم فیصلہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت گزشتہ ایک سال سے اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ہندوستانی کم از کم وقت میں ٹیکہ حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت عالمی سطح پر ریکارڈ رفتار سے لوگوں کو ٹیکہ لگا رہا ہے اور ہم اسے مزید رفتار کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

بھارت کی قومی کووڈ-19 ٹیکہ کاری حکمت عملی سلسلہ وار اور اسٹریٹجک اینڈ-ٹو-اینڈ حکمت عملی پر تیار کی گئی ہے، جس کے تحت اپریل 2020 سے ہی پوری سرگرمی کے ساتھ تحقیق و ترقی کی صلاحیت سازی، مینوفیکچرنگ اور انتظامیہ کا کام جاری ہے۔ مقدار اور رفتار کو بڑھانے پر زور دینے کے ساتھ ہی، دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کو مستحکم طریقے سے نافذ کرنے کی بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔

ہندوستان کا نقطہ نظر سائنسی اور وبائی امراض کے ستونوں پر مبنی ہے، جسے عالمی بہترین طور طریقوں، ڈبلیو ایچ او کے ایس او پی اور ساتھ ہی نیشنل ایکسپرٹ گروپ آن ویکسین ایڈمنسٹریشن فار کووڈ-19 (این ای جی وی اے سی) کے ہندوستان کے سرکردہ ماہرین سے رہنمائی حاصل ہے۔

بھارت ٹیکہ کی دستیابی اور کمزور ترجیحی گروپوں کی کوریج پر مبنی ایک متحرک نقشہ سازی کے ماڈل پر عمل پیرا ہے تاکہ یہ فیصلہ لیا جا سکے کہ دیگر عمر والے گروپوں کی ٹیکہ کاری کب سے شروع کی جائے۔ کمزور گروپوں کی ایک اچھی تعداد کی کوریج ۳۰ اپریل تک کرنے کی امید کی جا رہی ہے۔

قومی کووڈ-19 ٹیکہ کاری حکمت عملی کے پہلے مرحلہ کا آغاز 16 جنوری 2021 کو کیا گیا تھا، جس میں ہمارے محافظین، ہمارے حفظان صحت کے کارکان (ایچ سی ڈبلیو) اور صف اول کے کارکنان (ایف ایل ڈبلیو) کو ترجیح دی گئی ہے۔ جب نظام اور عمل مستحکم ہوئے، تو یکم مارچ 2021 اور یکم اپریل 2021 سے دوسرا مرحلہ شروع کیا گیا، جس میں ہمارے سب سے کمزور لوگوں یعنی 45 سال سے زیادہ کی عمر کے تمام لوگوں کی حفاظت پر توجہ مرکوز کی گئی، کیوں کہ ملک میں کووڈ کی وجہ سے ہلاک ہونے والے 80 فیصد سے زیادہ لوگ اسی عمر کے ہیں۔ صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی بھی مدد لی گئی۔

وزیر اعظم مودی کی ہدایات کے مطابق، حکومت ہند نے تحقیقی اداروں سے لیکر قومی اور بین الاقوامی مینوفیکچررز، عالمی ریگولیٹرز تک، تمام شعبوں کے وابستگان کے ساتھ فعال طور پر بات چیت اور ہم آہنگی پیدا کی ہے۔ بھارت کے پرائیویٹ سیکٹر کی ٹیکہ تیار کرنے کی صلاحیت کو پبلک- پرائیویٹ باہمی تعاون پر مبنی تحقیق، آزمائش اور مصنوعات کی تیاری سے لیکر نشان زد عوامی گرانٹس اور ہندوستانی ریگولیٹری نظام میں گورننس سے متعلق دور رس اصلاحات تک، غیر متوقع فیصلہ کن اقدامات کے ذریعہ حکمت عملی سے تقویت ملی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی ہدایات کے مطابق، حکومت ہند ہر ایک مینوفیکچرر کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہے، جس کے تحت متعدد بین وزارتی ٹیموں کو سائٹ پر بھیجنا، ہر ایک کی ضرورت کو سمجھنا اور گرانٹس، پیشگی ادائیگی، پیداوار کے لیے مزید مقامات کی فراہمی وغیرہ کی شکل میں فعال اور ضرورت کے مطابق مدد فراہم کرنا شامل ہے تاکہ ٹیکہ کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک میں تیار کردہ دو ٹیکوں (سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور بھارت بائیو ٹیک) کو ہنگامی استعمال کی اجازت دی جا رہی ہے، اور تیسرا ٹیکہ (اسپوتنک) جو اس وقت ملک سے باہر تیار ہو رہا ہے آہستہ آہستہ بھارت میں تیار ہونے لگے گا۔

حکومت ہند ٹیکہ کاری مہم میں شروع سے ہی پرائیویٹ سیکٹر کی مدد لے رہی ہے۔ اب، چونکہ صلاحتیوں اور عمل میں استحکام آیا ہے، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں ہی کے پاس تیزی سے اضافہ کرنے کا تجربہ اور اعتماد ہے۔

قومی ٹیکہ کاری حکمت عملی کے مرحلہ 3 کے تحت اس کا مقصد ہے آزادانہ طریقے سے ٹیکہ کی قیمت کا تعین اور ٹیکہ کی کوریج میں اضافہ کرنا۔ اس سے ویکسین کی پیداوار کے ساتھ ساتھ اس کی دستیابی میں بھی اضافہ ہوگا، ٹیکہ تیار کرنے والوں کو تیزی سے اپنی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ نئے ویکسین مینوفیکچررز، گھریلو اور بین الاقوامی کو راغب کرنے کی ترغیب ملی گی۔ یہ ٹیکہ کی قیمتوں کا تعین، خریداری، اہلیت اور انتظامیہ کو آزاد اور لکچدار بنائے گی، جس سے تمام وابستگان کو مقامی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی سہولت حاصل ہوگی۔

قومی کووڈ-19 ٹیکہ کاری پروگرام کے مرحلہ 3 کی آزاد اور سریع الحرکت حکمت عملی کے بنیادی عناصر درج ذیل ہیں جو یکم مئی 2021 سے لاگو ہوں گے:

  1. ٹیکہ تیار کرنے والے اپنی ماہانہ سینٹرل ڈرگس لیباریٹری (سی ڈی ایل) کی جاری کردہ خوراک کا 50 فیصد حکومت ہند کو سپلائی کریں گے اور بقیہ 50 فیصد خوراک ریاستی حکومتوں اور کھلے بازار (جنہیں اب کے بعد حکومت ہند کے چینل کے علاوہ کہہ کر پکارا جائے گا) میں سپلائی کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔
  2. ٹیکہ تیار کرنے والے اُس 50 فیصد سپلائی کی قیمت کا پیشگی اعلان، یکم مئی 2021 سے پہلے شفاف طریقے سے کریں گے، جو ریاستی حکومتوں اور کھلے بازار کے لیے دستیاب ہوگی۔ اس قیمت کی بنیاد پر، ریاستی حکومتیں، پرائیویٹ اسپتال، صنعتی ادارے وغیرہ مینوفیکچررز سے ٹیکہ کی خواراکیں خرید سکیں گے۔ پرائیویٹ اسپتالوں کو کووڈ-19 ٹیکہ کی اپنی سپلائی اسی 50 فیصد سپلائی سے خریدنی ہوگی جس کی نشاندہی حکومت ہند کے چینل کے علاوہ کے طور پر کی گئی ہے۔ نجی طور پر ٹیکہ فراہم کرنے والے شفاف طریقے سے ٹیکہ کی قیمت کا اعلان کریں گے۔ اس چینل کے ذریعہ اہلیت تمام بالغوں یعنی 18 سال سے زیادہ کی عمر والوں کے لیے کھلی ہوگی۔
  3. حکومت ہند کے ٹیکہ کاری مراکز میں پہلے کی طرح ہی ٹیکہ کاری جاری رہے گی، جس کے تحت پہلے سے متعینہ اہل آبادی یعنی حفظان صحت کے کارکنان (ایچ سی ڈبلیو)، صف اول کے کارکنان (ایف ایل ڈبلیو) اور 45 سال کی عمر کے تمام لوگوں کو مفت ٹیکے لگائے جاتے رہیں گے۔
  4. تمام ٹیکہ کاری (بذریعہ حکومت ہند اور حکومت ہند کے چینل کے علاوہ) قومی ٹیکہ کاری پروگرام کا حصہ ہوگی، اور اس میں تمام لازمی طور طریقوں پر عمل کیا جائے گا جیسے کہ کووِن پلیٹ فارم پر اندراج، اے ای ایف آئی رپورٹنگ سے وابستہ اور بقیہ تمام تشخیص کردہ ضابطے۔ تمام ٹیکہ کاری مراکز پر اسٹاک اور قابل اطلاق فی ٹیکہ کی قیمت کو بھی ریئل ٹائم میں رپورٹ کیا جائے گا۔
  5. ملک میں تیار ہونے والے تمام ٹیکوں کی سپلائی کی تقسیم برابری کی بنیاد پر کی جائے گی، یعنی 50 فیصد حکومت ہند کے لیے اور 50 فیصد حکومت ہند کے چینل کے علاوہ کے لیے۔ تاہم حکومت ہند درآمد کردہ استعمال کے لیے پہلے سے تیار ٹیکوں کو مکمل طور پر حکومت ہند کے چینل کے علاوہ کے ذریعہ استعمال کی اجازت دے گی۔
  6. حکومت ہند، اپنے حصہ میں سے، انفیکشن (فعال کووڈ معاملے) اور کارکردگی (ٹیکہ لگانے کی رفتار) کی حد کی بنیاد پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ٹیکے فراہم کرے گی۔ اس شرط میں ٹیکہ کی بربادی پر بھی غور کیا جائے گا اور یہ شرط کو منفی طور پر متاثر کرے گا۔ درج بالا شرط کی بنیاد پر، ریاست وار کوٹے کا فیصلہ کیا جائے گا اور ریاستوں کو اس کی پیشگی اطلاع دے دی جائے گی۔
  7. تمام موجودہ ترجیحی گروپوں یعنی ایچ سی ڈبلیو، ایف ایل ڈبلیو اور 45 سال سے زیادہ عمر کی آبادی کو دوسری خوراک، جہاں کہیں بھی باقی ہو، کو ترجیح دی جائے گی، جس کے لیے مخصوص اور مرکوز حکمت عملی کے بارے میں تمام وابستگان کو مطلع کر دیا جائے گا۔
  8. یہ پالیسی یکم مئی 2021 سے نافذ ہوگی اور وقتا فوقتاً اس کا جائزہ لیا جاتا رہے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More