15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

خزانہ اور جہاز رانی کے مرکزی وزیر مملکت جناب پون رادھا کرشنن کے ہاتھوں آج قومی راجدھانی میں منعقدہ دو روزہ تیسری عالمی خریداری سربراہ اجلاس کا افتتاح

Urdu News

نئی دہلی، خزانہ اور جہاز رانی کے مرکزی وزیر مملکت جناب پون رادھا کرشنن نے کہا ہے کہ حکومت ہند سرکاری خریداری میں ایمانداری ، شفافیت اور جواہدہی کو بہت زیادہ اہمیت دیتی   ہے ۔ حکومت  نےسرکاری خرچ کی افادیت ،صلاحیت اور نتائج میں عام شہریوں کی توقعات کو کافی اوپر اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی موجودہ حکومت کے پاس سرکاری خریداری اور عوامی خدمات کی ڈیلیوری کے نظام کو تبدیل کرنے کیلئے بڑا واضح وژن ہے۔

خزانہ کے وزیر مملکت جناب پون رادھا کرشنن آج یہاں نئی دہلی میں تیسری عالمی خریداری سربراہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سرکاری خریداری کا تعاون مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری خریداری ایک اہم پالیسی آلہ ہے۔ سرکاری خریداری کو بہتر بنانے کی مرکزی حکومت کی اہم توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے حکومت ہند کے ای ۔ مارکیٹ پلیس(جی ای ایم ) اقدام کا حوالہ دیا۔ انہوں نے روزگار پیدا کرنے کیلئے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم  ای) اور اسٹارٹ  اپ کی اقتصادی سطح پر شمولیت کے حصول کیلئے خریداری کے استعمال کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پائیدار خریداری کو فروغ دینے بالخصوص ایل ای ڈی  لیمپوں کے فروغ اور ریلویز کی بجلی کاری  پروجیکٹوں کے معاملے میں پائیدار خریداری کو فروغ دینے کی حکومت کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔

اس دو  روزہ سربراہ اجلاس کا انعقاد آل انڈیا مینجمنٹ  ایسو سی ایشن (اے آئی ایم اے )، عالمی بینک اور حکومت ہند کے ذریعے  مشترکہ طور پر کیا جا رہا ہے۔ اس اجلاس میں حکومت ہند کے بیرونی وسائل کے اعلیٰ عہدیداران، سرکاری اور نجی ہندوستان کمپنیوں کے ایکزیکٹیو افسران کے علاوہ ایشیا،افریقہ ، یوروپ اور امریکہ کے  مندوبین شرکت کر رہے ہیں ۔وزارت خزانہ ، حکومت  ہندکے سکریٹری (خرچہ)، جناب اجے نارائن جھا نے اس دو روزہ سربراہ اجلاس کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کیا۔

جناب پون رادھا کرشنن نے خریداری کے افسران اور پیشہ  ور افراد کیلئے ایک معلوماتی پلیٹ فارم مہیا کرانے کیلئے آل انڈیا مینجمنٹ ایسو سی ایشن کو مبارکباد دی اور اس  سربراہ اجلاس کی کامیابی کیلئے  اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔

اس موقع پر اپنے کلیدی خطبے میں وزارت خزانہ، حکومت ہند کے سکریٹری(خرچہ ) جناب اجے نارائن جھا نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت خریداری کے معاملے میں یکسر تبدیلی لے کر آئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سرکاری خریداری ایماندارانہ اور شفافیت سے بھر پور ہو ۔ علاوہ ازیں اس دوران جوابدہی عمل کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ مکمل ویلیوچین کا احاطہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال کے دوران بنیادی ڈھانچے کیلئے اکیلے ہی خرچ بجٹ 6 لاکھ کروڑ روپے کا تھا۔ آل انڈیا مینجمنٹ ایسو سی ایشن (اے آئی ایم اے ) کے خزانچی اور تریوینی ٹربائن لمیٹیڈ کے وائس چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر جناب نکھل ساہنی نے اس موقع پر خطبہ استقبالیہ پیش کیا، جبکہ گلوبل گورننس پریکٹس ،ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر جناب ونے شرما نے اس اجلاس کے غرض و غابت پر روشنی ڈالی ۔

اس دو روزہ سربراہ اجلاس کا مرکزی خیال ’’خریداری کے تغیراتی عمل میں آج درپیش نئے چیلنجیز‘‘ ہے ۔ علاوہ ازیں اجلاس کے دوران خریداری عمل کی نوعیت اور ماحول میں ہونےوالی تبدیلیوں کو حل کرنے کے مقصد سے تبادلۂ خیال کرنا ہے۔ ٹیکنا لوجی ، عوامی خدمات کی نوعیت ، شہریوں کے توقعات اور مرکز ، ریاست اور مقامی حکومتوں کے درمیان اقتصادی قوتوں کی از سر نو تنظیم  کے سلسلے میں ہونے والی اہم تبدیلیوں اور تغیرات کے سبب باہری وسائل مینجمنٹ میں تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے۔  علاوہ ازیں خریداری کی حکمت عملیوں ،آلات اور تنظیم کی تجدید کی ضرورت ہے۔ اسی طرح خریداری عمل کو ڈیلیوری ان پٹ سے ڈیلیوری نتائج میں تبدیل کرناہے۔

خریداری کے افسران کی معلومات اور ہنر کو جدید تر بنانے کیلئے اس سربراہ اجلاس کے دوران کلیدی وسائل کی اہم جہتوں پر ماہرین کے ساتھ خصوصی اجلاس کے انعقاد کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ اس سربراہ اجلاس کے مختلف اجلاسوں میں خریداری کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنا لوجیوں کے اپلی کیشن کو شامل کرنے کے علاوہ پائیداری اور شمولیت کو حاصل کرنا، معاہدوں سے متعلق تنازعات کی روک تھام ، پروجیکٹ میں تاخیر اور سرکاری خریداری میں جدید ترین عالمی اختراعات کو شامل کیا جائےگا۔ اس اجلاس کے دوران عوامی و نجی شراکت داری (پی پی پی ) بھی کلیدی توجہ کا شعبہ رہے گا۔

اس عالمی خریداری سربراہ اجلاس میں دنیا بھر سے 200 سے زائد خریداری افسران شرکت کریں گے۔ اس اجلاس کے مقررین  میں ہندوستان ،امریکہ اور برطانیہ کے سرکاری افسران کے علاوہ عالمی بینک ، سرکاری و نجی شعبے کی کمپنیوں کے سربراہان اور عالمی سطح  پر ماہرانہ مشورے دینے والے افراد شامل ہیں ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More