نئی دہلی، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اور ہنرمندی کے فروغ نیز صنعت کاری کی وزارت ہندوستان کے ہر شعبے میں خواتین اور بچوں کو بااختیار بننے کے قابل بنانے میں شراکت دار ہے۔ یہ بات خواتین اور بچوں کی ترقی نیز ٹیکسٹائل کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج نئی دہلی میں کہی ہے۔ وزیر موصوفہ شہر میں منعقدہ خواتین اور بچوں کی ہنرمندی کے پالیسی فریم ورک سے متعلق دن بھر چلنے والی قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔
ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کے وزیر جناب مہندرناتھ پانڈے نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ ہندوستان کو اس کی آبادی کےلحاظ سے فائدہ حاصل ہے، جہاں آبادی کا تقریباً 65فیصد 19 سال کی عمر کے گروپ کی ہے۔ یہ صورتحال دنیا میں ہندوستان کو ہنرمندی کی راجدھانی بننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اسکل انڈیا مشن کے ہیومن کیپٹل سے فائدہ اٹھانےکیلئے ہندوستان کی آبادی کی سہولت کو نوجوانوں کو ان کی توقعات اور صلاحیتوں کے لحاظ سے روزگار اور صنعت کاری کے مواقع فراہم کرکے پیداواریت کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی لیبر فورس میں خواتین کی شراکت چونکہ 17.5فیصد تک کم ہے، اس لئے ہنرمندی کا فروغ خواتین صنعتکاروں کے لئے کافی اہم ہو گیا ہے، کیونکہ اس کا اثر صرف بہتر معاشی مواقع پر ہی نہیں پڑتا ہے،بلکہ سماجی طور پر ان کے اعتراف ،خود اعتماد ی اور مالی اعتبارسے خودمختاری بھی انہیں حاصل ہوتی ہے۔
چھٹی معاشی مردم شماری (14-2013) کے مطابق ہندوستان میں خواتین کی ملکیت والے 14فیصد یا 8.05 ملین ادارے قائم ہیں۔ اس حالت کو بدلنے کے لئے کہ خواتین خود کو محفوظ محسوس کریں اور اپنی خواہشات کے اظہار کے لئے آزاد ہوں، حکومت ہند نے خواتین میں تحفظ کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے، جس میں وہ خود کومحفوظ محسوس کر سکیں اور جنسی و جسمانی بندشوں سے اوپر اٹھ کر حفظانِ صحت ، سماجی طورپر بااختیار بننے (سووچھ ودیالیہ، اجولا کےذریعہ)کام کرنے والی خواتین کو مالی ترغیبات دے کر اور لڑکیوں کو تعلیم دلانے کے لئے مداخلتوں سے متعلق مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی غرض سے جامع اقدامات کئے ہیں۔
معاشی نقطۂ نظر سے اعلیٰ پیداواری شعبوں سمیت روزگارمیں خواتین کو زیادہ سے زیادہ اوقات صرف کرنے کے لئے سہولیات بہم پہنچا کر اس صورتحال کو بدلا جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں حکومت کے اقدامات سے اوپر اٹھ کر زمینی سطح پر بیداری پیدا کرنے اور جنسی مساوات کی تحریک کو تیز کرنے کے لئے اندازے فکر میں تبدیلی لانے سے متعلق ان اقدامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
قلیل اور طویل مدتی ہنرمندی کے لئے معاشی نظام میں خواتین کو اپنے بچوں کی ضرورتوں کے تئیں زیادہ حساس بنانے کے لئے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت بہم پہنچا نے کے نئے طورطریقوں پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
ہم صنعتی انقلاب (آئی آر) 4.0وسط میں ہیں اور ا س انقلاب میں وہ معیشتیں کامیاب ہوں گی، جو اپنے انسانی سرمائے کی صلاحیتوں کو پورے طور پر بروئے کار لانے کے قابل ہوں گی۔ ہندوستان کو اپنے مستحکم اسٹارٹ اپ معاشی نظام اور معروف تکنیکی شعبوں کے ساتھ صنعتی انقلاب 4.0 کے قائدین میں سے ایک کے طورپرکردار ادا کرنے کا موقع حاصل ہے۔
ملک سال 2025 تک 770بلین امریکی ڈالر یعنی اپنی مجموعی گھریلو پیداوار ( جی ڈی پی) میں 18 فیصد سے زائد کا اضافہ کر سکتا ہے۔میک کنسے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق ایسا صرف خواتین کو یکساں مواقع فراہم کر کے کیا جا سکتا ہے۔نئے دور کی معیشت کے لئے دستیاب خواتین کی صلاحیتوں کو بروئےکار لانا ہے، جس سے انسانی سرمائے کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ہندوستان کے اسٹارٹ اپ صنعت میں فی الحال 10فیصد بانیان ہی خواتین ہیں۔ ہندوستان کو دوسری سب سے بڑی آرٹیفیشئل انٹیلی جنس ورک فورس ہونے کا شرف حاصل ہے،لیکن اس میں صرف 22فیصد جگہ خواتین کے ذریعے پُر کی جاتی ہے۔
کانفرنس میں خواتین اور بچوں کی ترقی، ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارتوں کے اعلیٰ افسران ریاستی اور صنعتی اداروں، کارپوریٹ ہاؤس اور اداروسے تعلق رکھنے والے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کے پرنسپل سکریٹری اور سکریٹریوں نے شرکت کریں گے۔
کانفرنس میں خواتین کے لئے ہنرمندی اور صنعت کاری کے منظر نامے کو مستحکم کرنے ، روایتی اور غیرروایتئ شعبوں میں ہنرمندی کو فروغ دینے، حالات کو بدلنے کے لئے محفوظ ماحول پیدا کرنے اور سی سی آئی ، خواتین اور خصوصی افراد سے لے کر بچوں کے لئے صنعت کاری کے فروغ جیسے موضوعات پر تبادلۂ خیال ہوگا۔