نئی دہلی،؍مئی،خواتین کے قومی کمیشن نے آج نئی دہلی میں خواتین کے ریاستی کمیشنوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔ اس میٹنگ کا مقصد این سی ڈبلیو کے نیٹ ورکنگ عمل کو ریاستی کمشنوں کے ساتھ مستحکم کرنا اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ خواتین قومی کمیشن اور ریاستی خواتین کمیشنوں کا اولین منشور خواتین کے تحفظ اور ان کے مفاد کے حقوق کو محفوظ کرنا ہے۔ ان کمیشنوں پر خواتین کے فروغ کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر، این سی ڈبلیو کی صدر نشین محترمہ للتا کمار منگلم نے اعادہ کیا کہ ریاستی کمیشنوں کے ساتھ، خواتین قومی کمیشن کے نیٹ ورکنگ عمل کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ این سی ڈبلیو کی رکن محترمہ ریکھا شرما نے اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ ریاستوں میں خواتین ہاسٹلوں کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ کمیشن کی ایک اور رُکن محترمہ سشما ساہو نے خواتین پر ایسڈ اٹیک اور سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود خطرناک تیزابوں کی کھلے عام فروخت کے معاملے پر بات چیت کی۔ این سی ڈبلیو کے ایک دیگر رُکن آلوک راوت نے شمال مشرق سے روزگار اور تعلیم کے حصول کیلئے نقل مکانی کرنے والی لڑکیوں اور خواتین کو پیش آنے والی دقتوں کے بارے میں بات چیت کی اور یہ معاملہ کمیشن کے سامنے رکھا۔
اس میٹنگ میں مختلف ریاستوں کی خواتین کمیشنوں کی صدر نشین، ارکان اور ممبر سکریٹریوں نے شرکت کی۔ اس میں 18 ریاستوں یعنی آسام، اروناچل پردیش، آندھراپردیش، کرناٹک، تلنگانہ، میزورم، پنجاب، اترپردیش، منی پور، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، مہاراشٹر، گجرات او سکم نے شرکت کی۔
میٹنگ کے دوران شرکاء نے خواتین سےوابستہ مختلف مسائل جیسے مختلف قانونی تجاویز کے تحت خواتین کو تحفظ فراہم کرنا، ریاستوں میں خواتین کی ورکنگ کنڈیشنز میں اصلاح اور کام کے وقت مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرانا، ریاستی کمیشنوں کے سامنے خواتین کو درپیش مختلف مسائل اور چیلنجوں اور ان سے متعلق مشوروں پر غور وخوض کیا ۔ اس ایک روزہ میٹنگ کے اختتام پر این سی ڈبلیو کے سکریٹری رُکن ڈاکٹر ستبیر بیدی نے میٹنگ میں غوروخوض کئے گئے اہم معاملوں اور خیالات ومشوروں کا خلاصہ کیا۔