نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو کو جوڑ دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کو ختم کیا جانا ایک قومی معاملہ ہے اور اس کاسیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں ایک آواز ہو کر بولیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ ایک پڑوسی ملک بین الاقوامی فورموں میں الگ الگ رائے کا غلط استعمال کرسکتا ہے۔
آج آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں اپنے عہدہ کے دوسال کے مکمل ہونے کے موقع پر منعقد ایک پروگرام ‘‘میٹ اینڈ گریٹ’’ میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی طویل عرصے سے زیر التوا تھی۔ کیونکہ اس کا تعلق ملک کے اتحاد اور یکجہتی سے تھا۔ اس پروگرام کا انعقاد نائب صدر کے دوستوں اور خیر خواہوں نے کیاتھا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دفعہ 370 آئین میں محض عارضی اور غیر مستقل دفعہ ہے۔ نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس کو ختم کئے جانے سے جموں وکشمیر میں صنعت کاری کی راہ ہموار ہوگی۔ روزگار پیدا ہوں گے اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جموں وکشمیر کی تنظیم نو سے متعلق بل راجیہ سبھا میں دو تہائی اکثریت اور لوک سبھا میں 5/4 اکثریت سے پاس کیا گیا تھا۔ نائب صدر نے اس بحث کا ذکر کیا جو ایک پرائیویٹ ممبر بل سے متعلق 1964 میں ہوئی تھی۔ جب پارٹی وابستگی سے اوپر اٹھ کر ممبروں نے اس کی منسوخی کا مطالبہ کیا تھا۔
نائب صدرجمہوریہ نے1964 میں ایک قومی روزنامہ میں چھپی ایک نیوز رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ لوک سبھا میں جناب پرکاش ویر شاستری کی طرف سے پیش کی گئی ایک غیر سرکاری قرار داد کی بھگوت جھا آزاد، سروج پانڈے(سی پی آئی)، کے ہمونا تھیا، ایچ وی کامت( سوشلیسٹ) اور جموں وکشمیر ریاست کے ممبروں سمیت کانگریس کو بہت سے ممبروں سے طرف سے حمایت کی گئی تھی۔
نائب صدرجمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو نے 1963 میں ایک بحث کے دوران آئین میں اس دفعہ کی عارضی اور غیر مستقل نوعیت کا ذکر کیا تھا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کو سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت کے طور پر ایک مثالی، متحرک اور فعال پارلیمانی جمہوریت ہونی چاہئے۔ نائب صدرجمہوریہ نے سرکاری خدمات کی فراہمی میں اہلیت کو بہتر بنانے کے لئے قانون سازیہ، مجلس عاملہ اور عدلیہ میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بھی کہا کہ ترقی کے فائدے معاشرے کے ہر طبقے تک پہنچیں۔
ساتھ ہی ساتھ نائب صدرجمہوریہ نے تمام سیاسی پارٹیوں سے بھی کہا کہ وہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ مختلف سطحوں پر اپنے اپنے عوامی نمائندوں کے لئے ضابطہ اخلاق وضع کریں۔ وہ پارٹیوں سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ عوامی اظہار رائے کے معیارات کو بہتر بنائیں اور سستی ،ذاتی اختلاف رائے سے بچیں اور ایک دوسرے کو صرف حریف سمجھیں۔ دشمن نہ سمجھیں۔
جناب نائیڈو نے سیاست دانوں، چناؤ عرضداشتوں اور سیاسی دل بدلی کے خلاف مجرمانہ مقدموں کو بروقت اور تیزی سے نمٹانے کے لئے خصوصی عدالتی ٹرائبونل کی تشکیل کی وکلالت کی ۔ انہوں نےکہا کہ ان سبھی زمروں میں مقدموں کو6 مہینے سے لے کر 1 سال کی مدت کے اندر نمٹایا جاناچاہئے۔
نائب صدرجمہوریہ نے آئین کے شیڈول میں خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس کا تعلق دل بدلی سے ہے۔ انہوں نے پریزایڈنگ افسروں پر زور دیا کہ وہ 3 ماہ کی مقررہ مدت کے اندر دل بدل کے معاملات پر کارروائی کریں۔
جناب نائیڈو نے مختلف مقدموں کو تیزی سے نمٹانے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں کورٹس آف اپیل اور سپریم کورٹ شاخوں کے قیام کی بھی وکلالت کی۔اس سال 2 اکتوبر تک پلاسٹک کے ایک بار کے استعمال کے چلن کو ختم کرنے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے کی گئی اپیل کی حمایت کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ سووچھ بھارت، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اور فی ڈراپ۔ زیادہ فصل جیسے دیگر پروگراموں کو عوامی کی سرگرم شرکت کے ساتھ بڑی قومی تحریکوں میں منتقل کیاجاناچاہئے۔