نئی دہلی، نئی دلی کے قومی چڑیا گھر (این زیڈ پی) میں قید کیے جانے والے اور آزاد رہنے والے دونوں طرح کے پرندے رہتے ہیں، جن میں مقامی طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ آنے جانے والے اور یہاں باہر سے آنے والے پرندے بھی شامل ہیں۔ لہذا چڑیا گھر ، ایویان انفلواینزا کے بارے میں ، حکومت ہند کی ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت اور راجدھانی دلی کے این سی آر خطے کی سرکار کے مویشی پروری کے محکمے کی طرف سے جاری کیے گئے پروٹوکول اور رہنما خطوط پر سختی سے عمل کر رہا ہے اور اس کے مطابق ہی حفاظت ، نگرانی اور سینی ٹائزیشن سے متعلق احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔ نتیجے کے طور پر چڑیا گھر کے مویشیوں سے متعلق افسران اور دلی این سی آر خطے کی سرکار کے تحت، مویشی پروری کے محکمے کے افسران پر مشتمل ایک ٹیم نے گیارہ جنوری 2021 کو ایک سیرولوجیکل معائنہ کیا اور آزاد رہنے والے پرندوں کی بیٹ اور چڑیا گھر میں تالابوں کے پانی کے نمونے ، مختلف جگہوں سے اکٹھا کر کے ایوین انفلواینزا سے متعلق سیرولوجیکل معائینہ کے لیے بھیج دیے ہیں۔
ایوین انفلواینزا کے نتیجے میں، قومی چڑیا گھر میں براؤن فش الو کی موت ہوگئی تھی ۔ لہذا اس الو کے حلق سے لیے رتوبت کے نمونے دلی کی این سی ٹی سرکار کے مویشی پروری کے محکمے کو معائینے کے لیے بھیج دیے گیے۔ یہ نمونے بروقت آر ٹی – پی سی آر تک ٹیسٹ کے تحت ایچ 5این8 ایوین انفلواینزا وائرس سے متاثر پائیے گئے۔ یہ ٹیسٹ بھوپال میں این آئی ایچ ایس اے ڈی نے 15 جنوری 2021 کو کیے ہیں۔
سی زیڈ اے اور دلی سرکار کے ای ایچ ڈی کی طرف سے جاری کیے گیے معیاری پروٹوکول اور رہنما خطوط کے مطابق قومی چڑیا گھر میں نگرانی کی مشقیں تیز کر دی گئی ہیں اور سبھی ممکنہ احتیاطی اقدمات پوری توجہ سے اپنائے جا رہے ہیں۔ چڑیا گھر میں بند پرندوں کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے اور ان پر لگاتار نظر رکھی جا رہی ہے اور ان کے رویے اور صحت کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔