نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈو نے کہا ہے کہ دماغی کھیلوں کو جسمانی کھیلوں کی طرح حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جسمانی صلاحیت کی اپنی حدیں ہیں، لیکن دماغ کی لامحدود صلاحیت ہوتی ہیں اور اس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانا ہوگا۔ آج یہاں ہندوستان کیلئے ورلڈ میموری اسپورٹس کونسل کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی صلاحیتوں کا بھرپور فائدہ اٹھاناہوگا۔ اس دستے نے پچھلے مہینے چین کے شین زین میں ہوئی ورلڈ میموری چمپئن شپ میں چوتھا مقام حاصل کیاتھا۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ذہنی کھیل نوجوانوں اور طلبہ کی دلجمعی کی سطحوں اور تخلیق کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اور زندگی میں کامیابی حاصل کرنے میں نمایاں رول ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رٹنے کے بجائے تجزیہ اور سوچنے کی صلاحیتوں کی طرف پیش قدمی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوچ کی تشکیل اور سمجھ بے حد اہم پہلو ہیں۔ ایک زبردست تعلیمی نظام کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ رٹنے والی پڑھائی والدین کی زیادہ امیدیں بڑھتی ہوئی مقابلہ آرائی اور تعلیمی اداروں کی اونچا رینک حاصل کرنے کی خواہش طلبہ کے بیچ تناؤ اور بے چینی کے اسباب ہیں۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ تناؤ کے سبب طلبا کے ذریعے خودکشی کی خبریں قابل افسوس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ادارے /سرکاروں اور سماج کو متحد ہو کرکشمکش اور تناؤ کی صورتحال سے دو چار طلبہ کو تعاون دے کر ایسے معاملوں کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رٹنے کے نظام کے تحت طلبہ عام طورپر کسی بھی چیز کو یادکر لیتے ہیں تاکہ بنیادی تصور کوسمجھے بغیر صرف امتحان میں لکھ سکیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ہرہندوستانی کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان یادداشت کی تکنیک کو سیکھے اور ان دماغی کھیلوں کو مستقبل کی بنیاد پر کھیلنے کی ضرورت کو سمجھے تاکہ ذہن کو صحت مند رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر طلباء یادداشت کے طریقوں کو سیکھ سکتے ہیں، تو وہ بہترطریقے سے کام کر سکتے ہیں اور پڑھائی سے اس طرح دیگر سرگرمیوں کیلئے وقت ملے گا، جس سے ان کی ہمہ جہت ترقی ہوگی۔