20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دنیا بھر میں دستیاب شمسی توانائی کے وسیع تر مضمرات کو بروئے کار لاکر شمسی توانائی کو سب کے لئے قابل استطاعت بنائیں: نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئیدہلی۔ ۔نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج قابل احیاء توانائی شعبے کے پالیسی سازوں اور ماہرین سے کہا کہ وہ دنیا بھر میں دستیاب شمسی توانائی کے وسیع تر مضمرات کو بروئے کار لانے اور شمسی توانائی کو سب کے لئے قابل استطاعت بنانے کیلئے کام کریں۔  انہوں نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کے تمام تر رُکن ممالک سے گزارش کی کہ وہ ایسے شمسی توانائی سائل اور متعلقہ ٹیکنالوجیاں وضع کریں جن کے نتیجے میں ان کا یہ اتحاد ایندھن پر مبنی وسائل کے استعمال پر کم سے کم انحصار کرے۔

24ویں سن میٹ – آئی سن کیپ (بین الاقوامی صلاحیت سازی تنظیم کاری پروگرام برائے  ’’آئی ایس اے سن شائن ممالک ‘‘) جس کا اہتمام آج نئی دلّی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن نے کیا تھا ، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ قابل احیاء توانائی کی جانب پیش قدمی نہ صرف اس امر کو یقینی بنائے گی کہ ا س کے ذریعے توانائی سلامتی حاصل ہوگی بلکہ اس کی مدد سے ماحولیات کی حفاظت بھی ممکن ہوسکے گی اور کثافت کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

یہ کہتے ہوئے کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی انسانی زندگی کے ہر پہلو پر برعکس اثرات مرتب کررہے ہیں اور اس امر کی فوری ضرورت ہے کہ ماحولیات کی فوری طور پر حفاظت کی جائے اور ترقیات کی ہمہ گیری برقرار رکھی جائے، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ تمام تر ممالک کو قابل احیاء توانائی وسائل کو بروئے کار لانا چاہئے تاکہ گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی اور روایتی توانائی وسائل کے استعمال کے نتیجے میں پھیلنے والی آلودگی کی روک تھام کی جاسکے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر گھر، ہر ادارہ اور ہر تنظیم ایسی ہو جہاں پر چھتوں پر شمسی پینل نصب ہو ں اور اسی کے ذریعے وہ اپنی توانائی ضروریات پوری کرسکیں اور اس طریقے سے کاربن کے اثرات اور پھیلاؤ کم سے کم ہوسکیں۔

اس پہلو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ بھارت میں شمسی توانائی کے شعبے میں عالمی قائد بننے کے  زبردست مضمرات موجود ہیں۔ جناب نائیڈو نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ بھارت میں قابل احیاء توانائی وسائل خاطر خواہ طور پر فراہم کرائے گئے ہیں۔

اس امر کی جانب  اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت اور فرانس بین الاقوامی شمسی اتحاد کے بانی ممالک میں شمار ہوتے ہیں ، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی اور سابق فرانسیسی صدر مسٹر فرینکوئس ہولاندے نے اس پروجیکٹ کا آغاز اس مقصد سے کیا تھا کہ دونوں ممالک کی کوششیں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عمل میں لائی جاسکیں اورنامیاتی ایندھن پر مبنی توانائی کی جگہ قابل احیاء توانائی کو بروئے کار لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمہ گیریت کی جانب گامزن ہونے کیلئے  ایک باقاعدہ راستہ طے کرنے کی غرض سے بار بار اظہار خیال کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے بھی حال ہی میں نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایکشن سربراہ ملاقات میں یہ بات دوہرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شمسی اتحاد ’’کلائمیٹ ایکشن: ٹائم ٹو ایکٹ ناؤ‘‘ (موسمیات سے متعلق کارروائی : اب کام کرنے کا وقت ہے) کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ایک اہم کردار ادا کریگا۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ آئی ایس اے کے تصوراتی خاکے  میں ایسی مشترکہ کوششیں شامل ہیں جن کے تحت  قابل احیاء توانائی کو پوری دنیا میں فراہم کرنے کیلئے  ٹیکنالوجی کی لاگت اور اس کے لئے درکار سرمایہ کو کم سے کم کیا جائے اور 2030 تک شمسی توانائی  کی فراہمی کیلئے  1000 امریکی بلین  ڈالر  سے بھی زیادہ کی رقم فراہم کی جائے تاکہ مستقبل کے ٹیکنالوجیوں کے حصول کیلئے راستہ ہموار ہوسکے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ساتھ  آئی آئی پی اے کے ذریعے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے جانے کے عمل کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفاہمتی عرضداشت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق ڈھلنے اور آئی ٹی ای سی پروگرام جو وزارت خارجہ کے تحت ہے، یہ پروگرام  رُکن ممالک کیلئے  صلاحیت سازی سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بوتسوانا نے بھی  نائب صدر جمہوریہ ہند اور بجلی اور نئے و قابل احیاء توانائی وسائل (آزادانہ چارج) اور ہنرمندی و صنعت کاری ترقیات کے وزیر مملکت  جناب آر کے سنگھ کی موجودگی میں آئی ایس اے فریم ورک سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ 50 سے زائد آئی ایس اے رکن ممالک کے سفرا ء حضرات اور نمائندگان نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے چیئرمین جناب ٹی این چترویدی ، سکریٹری آئی وی سبّا راؤ ، بھارت کے نائب صدر جمہوریہ ہند، آئی آئی پی اے کے نائب چیئرمین جناب شیکھر دت ، آئی ایس اے کے ڈائرکٹر جنرل جناب  اوپیندر ترپاٹھی ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے ڈائرکٹر  جناب سریندر ناتھ ترپاٹھی  بھی حاضرین میں شامل تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More