نئی دہلی،19 مارچ 2017؛ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے مغربی تریپورہ میں نئے کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ دوسرے سبز انقلاب کا آغاز مشرقی ریاستوں سے ہوگا، تو شمال مشرق میں زرعی ترقی کی رفتار تیز کرکے انہیں زرعی ترقی کے قومی دھارے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شمال مشرقی ریاستوں میں زراعت کو فروغ دینے کے لئے مصروف عمل ہے۔
وزیر زراعت نے اس موقع پر بتایا کہ حکومت نے ریاست میں کل 7 زرعی سائنس مرکز (كےوی كے) کو منظوری دی ہے جن میں سے 5 مراکز پہلے سے کام کر رہے ہیں۔ ریاست میں 8 ویں زرعی سائنس سینٹر کے لئے جگہ منتخب کرنے کے لئے کمیٹی ریاست کا دورہ کر رہی ہے۔ 8 ویں مرکز کے کھل جانے سے یہاں ہر ضلع میں زرعی سائنس مرکز قائم ہو جائے گا۔ وزیر زراعت نے امید ظاہر کی کہ یہ تمام كےوی كے، ریاست میں زراعت کی نئی ٹیکنالوجی اور زرعی طریقوں کی کارکردگی سے کسانوں کی صلاحیت کی ہمہ جہت ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ملک کے تمام اضلاع میں کم سے کم ایک زرعی سائنس مرکز قائم کرنا ہے۔ ملک میں زرعی سائنس کے مراکز کی تعداد گزشتہ ڈھائی سال کے 637 کے مقابلے بڑھ کر 668 ہو گئی ہے۔ گزشتہ 2 برسوں میں 26 كےوی كے کھولے گئے ہیں۔ ملک کے شمال مشرقی ریاستوں میں کل 78 زرعی سائنس مراکز سرگرم ہیں۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نے کہا کہ مٹی کی صحت فصل اور فصلوں کی افزائش کو متاثر کرتی ہے ، اس لئے ملک کے زرعی سائنس مراکز میں مٹی کی تحقیقات کے لئے ٹسٹنگ لیب قائم کئے گئے ہیں۔ زرعی سائنس مراکز کو مستحکم کرنے کے لئے وہاں موجودہ عملے کی تعداد کو 16 سے بڑھا کر 22 کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں فرنٹ لائن کے توسیع کے نظام کے طور پر زرعی سائنس سینٹر انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس سال زرعی سائنس مراکز کی طرف سے کل 48,983 تربیتی پروگرام چلائے گئے جس کے ذریعے کل21.13 لاکھ کسانوں اور توسیعی اہلکاروں کو فائدہ پہنچایا گیا۔
وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت ہند، پانچ سالوں میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لئے مصروف عمل ہے۔ اس سمت میں اس بار کے بجٹ میں زرعی شعبے کی مجموعی ترقی پر توجہ مرکوز کیا گیا ہے جس میں کسانوں کو قابل برداشت قرض فراہم کرنے، بیجوں اور کھاد کی فراہمی، آب پاشی کی خصوصیات کو بڑھانے، مٹی صحت کارڈ کے ذریعے پیداوار کو بہتر بنانے ، اور ای-این اے ایم کے ذریعے ایک یقینی مارکیٹ اور فائدہ مند قیمت دلانے پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2016 میں اچھے مانسون اور ہندوستانی حکومت کی طرف سے کئی پالیسی اقدامات کے نتیجے موجودہ سال میں ملک میں اناج کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ سال17-2016کے لئے دوسرے پیشگی اندازہ کے مطابق ملک میں کل 271.98 ملین ٹن پیداوار کا اندازہ لگایا گیا ہے جو کہ سال14-2013میں حاصل265.04 ملین ٹن اناج کے پچھلے ریکارڈ پیداوار کے مقابلے میں6.94 ملین ٹن زیادہ ہے۔
وزیر زراعت نے اس موقع پر ریاستی حکومت پر زور دیا کہ مرکزی حکومت کے علمبردار منصوبوں کے نفاذ میں تریپورہ کو مزید تیزی لانی چاہئے۔ مثال کے طور پر انہوں نے کہا کہ سوائل ہیلتھ کارڈ اسکیم کے تحت تریپورہ میں سوائل ہیلتھ کارڈ کی تقسیم کم ہوئی ہے۔ وزیر اعظم زراعت آبپاشی منصوبہ بندی کا مکمل فائدہ بھی کسانوں کو نہیں مل رہا ہے۔ روایتی زرعی آبپاشی منصوبہ بندی کے کام کی پیش رفت بھی سست ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ این اے ایم سے جڑنے کے لیے تریپورہ نے ابھی تک وزارت زراعت کو کوئی پیشکش نہیں بھیجی ہے۔
1 comment