نئی دہلی، میسرز گارڈن ریچ شپ بلڈرس اینڈ انجینئرس لمیٹڈ (جی آر ایس ای)، کولکاتہ کی طرف سے تیار کردہ تین پروجیکٹوں 17 اے جہازوں کا پہلا جہاز ’ہمگری‘ کو آج 14 دسمبر 2020 کو لانچ کیا گیا۔ اس جہاز کو لانچ تقریب میں دوپہر ایک بجکر 35 منٹ پر دریائے ہبلی کے پانی میں پہلی مرتبہ اتارا گیا۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت مہمان خصوصی تھے۔ بحریہ کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سی ڈی ایس کی اہلیہ محترمہ مدھولیکا راوت نے اتھروید کے پاٹھ کے دوران جہاز کو پانی میں اتارا۔اس جہاز کا نام اور اس کا نشان لینڈر کلاس کے جہازوں کے دوسرے فری گیٹ کے نام پر رکھا گیا ہے جو اتفاق سے 50 سال پہلے 1970 میں لانچ کیا گیا تھا۔
اس پروجیکٹ 17 اے پروگرام کے تحت سات جہاز تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے چار جہاز مج گاؤں، ڈوک شپ بلڈرس لمیٹڈ (ایم ڈی ایل) اور تین جہاز جی آر ایس ای میں تیار کئے جارہے ہیں۔ ان میں بہت سے جدید ترین اور دیسی ہتھیار اور سینسر فٹ ہیں نیز دوسرے جہازوں کے مقابلےمیں ان میں کئی بہتر سہولتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ ہمگری کے لانچ سے بھارتی بحریہ کے لیے پی 17 اے کے تین جدید ترین جنگی جہاز تیار کرنے کے جی آر ایس ای کے عہد کا پتہ چلتاہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں جی آر ایس نے 100 جہاز تیار کرکے ایک سرکردہ جہاز ساز کارخانے کا نام کمایا ہے۔ جہاز سازی کے اس کارخانے نے پی 17 اے جہاز تیار کرنے میں ایک نئے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے اور صلاحیتوں میں بہت زیادہ اضافہ کردیا ہے۔ پی 17 اے قسم کے جہاز جی آر ایس ای میں تیار کیے جانے والے پہلے گیس ٹربائن پروپلشن اور بہت بڑے کم بیک پلیٹ فارم ہیں۔
اپنی شروعات کے وقت سے ہی پروجیکٹ 17 اے نے آتم نربھر بھارت کے وژن کو برقرار رکھا ہے۔ پی 17 اے جہازوں کو ملک ہی میں ڈائریکٹوریٹ آف نیول ڈیزائن (سرفیس شپ ڈیزائن گروپ) – ڈی این ڈی (ایس ایس جی) نے ڈیزائن کیا ہے۔ اور یہ دیسی جہاز سازی کے کارخانوں یعنی ایم ڈی ایل اور جی آر ایس ای میں تیار کیے جارہے ہیں۔بحری جہاز سازی میں کووڈ-19 کے بعد ہماری معیشت میں نئی روح پھونکنےکے سلسلے میں ایک عظیم موقع فراہم کیا ہے۔ پروجیکٹ 17 اے جہازوں میں 80 فیصد میٹیریل / سامان دیسی فرموں سے حاصل کیا جارہا ہے اور اس سے 2000 سے زیادہ بھارتی فرموں اور ایم ایس ایم ایز میں روزگار کے مواقع فراہم ہوئے ہیں۔ اگست 2023 میں ، جہاز کی ترسیل کے لئے جی آر ایس ای کی پیداوری کو بڑھانے کے لئے آؤٹ سورسنگ اور مربوط مینوفیکچرنگ سے ماڈیولر مینوفیکچرنگ کا استعمال کیا جارہا ہے۔