20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دویانگ دوست اقدامات کو منصوبہ بندی کی سطح پر ہی مربوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان میں اسمارٹ شہروں میں شمولیت والی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے: ہردیپ پوری

Urdu News

نئی دہلی، مکانات اور شہری امور (آزادانہ چارج) کے وزیر مملکت جناب ہردیپ سنگھ پوری نے ہندوستان کے اسمارٹ شہروں میں زیر عمل مختلف پروجیکٹوں میں دویانگ دوست اقدامات کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ضرورت منصوبہ بندی کے ابتدائی مرحلے پر ہی ہے تاکہ شہر دویانگ دوست، قابل  رسائی اور شمولیت والے بن سکیں۔ وہ آج یہاں ہندوستان میں اسمارٹ شہروں کے لئے ’’دویانگ دوست اقدامات  اور پالیسی سفارشات‘‘  کے موضوع پر ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔  انہوں نے کہا کہ نئی جان ڈالنے  اور شہری کایا پلٹ کے اٹل مشن (اے ایم آر یو ٹی) کے مطابق  اسمارٹ شہروں کے مشن کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ سماج کے انتہائی کمزور طبقوں کو بھی ہندوستان کے شہروں میں آسانی سے رہنے کی سہولت حاصل ہوسکے۔شہری امور کے قومی ادارے کی طرف سے منعقدہ اس ورکشاپ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دویانگ افراد اور سرکردہ شہری اور ماہرین شرکت کررہے ہیں جن میں بہت سی کھیل کود کی بین الاقوامی شخصیات بھی شامل ہیں۔

ورکشاپ میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ اس طرح کے شراکت داروں کے ساتھ بات چیت سے حاصل ہونے والے فیڈ بیک کو اسمارٹ شہروں کے سی ای اوز اور پروجیکٹ منیجروں کے پاس بھیجا جائے تاکہ انہیں ان کے منصوبوں میں شامل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان لوگوں کی  زندگی گزارنے کی حالت بہتر ہوگی جو  تمام سہولتوں تک رسائی  سے محروم ہیں۔اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ معذوری کے بارے میں ہندوستان کے پاس معلومات کی کمی ہے، جناب ہردیپ پوری نے کہا کہ ’’ہم اس 25 فیصد آباد پر توجہ دیں گے جسے سبھی کاموں میں رسائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اور وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں‘‘۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ 1995 کے معذوری سے متعلق ایکٹ میں بھی اس بات کولازمی بنایا گیا ہے کہ معذوری رکھنے والے افراد کو رسائی کی سہولت حاصل ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’معذوری سے متعلق قانون 2016 کے افراد کے حقوق کے باب (VIII)  کی دفعہ 40۔48 میں بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہا گیا ہے کہ تمام عمارتوں، خدمات اور مصنوعات کو قابل رسائی بنایا جائے اور اس کام  پر عمل درآمد کے لئے ایک خاص وقت مقرر کیا جائے‘‘۔

وزیر موصوف نے واضح طور پر کہا کہ  ’’ معیار موجود ہیں، قانون بھی موجود ہیں، اس لئے اب کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم رسائی کے اس انتہائی ضروری مسئلے کو زیادہ دیر تک نظر انداز کریں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے مطابق   ڈیزائن اور منصوبہ بندی کی سطح پر ہی  عالمی ڈیزائن اور رسائی  کو  شامل کرنے کے لئے محض ایک فیصد زائد خرچ آتا ہے۔ اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہ ہندوستان اس سلسلے میں ابھی عبوری دور میں ہے، جناب پوری نے کہا کہ ’’ ہمارے پاس قابل رسائی ہندوستانی مہم  امروت، ایچ آر آئی ڈی اے وائی، سووچھ بھارت، ڈیجیٹل انڈیا اور اسمارٹ سٹی مشن جیسے پروگرام ہیں اور یہ سبھی پروگرام قابل رسائی ہیں۔‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’قابل عمل معیارات پر شفافیت کو برقرار رکھا جانا چاہیے‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’این سی پی ای ڈی پی نے 2016 کے نیشنل بلڈنگ کوڈ  کو حتمی طور پر مکمل کرنے کے لئے بی آئی ایس کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کیا جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ تمام ابواب اور دفعات تک رسائی ہوسکے‘‘۔

جناب ہردیپ پوری نے کہا ہ رسائی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے بھی آگے کی چیز ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل سہولتوں کی وجہ سے ٹکنالوجی بھی قابل رسائی ہونی چاہیے۔ میونسپل ایپس ، بس شیلٹرس ، کیواکس، ریڈ لائٹ جنکشنس، اے ٹی ایمس ان تمام چیزوں کو معذور افراد کے لئے قابل رسائی بنایا جانا چاہئے۔ بہرےاور کم سماعت والے لوگوں کے لئے کیپشن کی فراہمی ضروری ہے۔ جن چیزوں کو قابل رسائی ہونا چاہیے ان میں لو فلور بسیں، لفٹس اور الیویٹرس شامل ہیں تاکہ وہ لوگ جن کی دیکھنے کی صلاحیت کم ہے ، ان سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں‘‘۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More