نئی دہلی، آج یہاں دو روزہ بارہویں شمال مشرقی تجارتی اجلاس کا افتتاح عمل میں آیا۔ اجلاس کا مقصد بھارت کے شمال مشرقی خطے میں تجارت کے مواقع کی گنجائش کو دریافت کرنا ہے۔ اجلاس میں توجہ والے شعبے سرکاری نجی شراکت داری کے ساتھ بنیادی ڈھانچہ اور رابطہ کاری، ہنر مندی کا فروغ، مالی شمولیت، خدمات کے شعبے کی ترقی، خصوصی طور پر سیاحت میں، مہمان نوازی اور ڈبہ بند خوراک ہیں۔ اس اجلاس کا انعقاد انڈین چیمبر آف کامرس (آئی سی سی) کے زیر اہتمام کیا جارہا ہے اور اس اجلاس میں منی پور ریاستی شراکت دار ہے۔
اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستوں میں بہت زیادہ صلاحیت ہے جن کی اب تک دریافت نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی ترقی اور مجموعی طور پر ملک کی ترقی کی خاطر اس غیر دریافت شدہ صلاحیت کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کا کوئی خطہ غیر ترقی یافتہ رہ جاتا ہے تو ملک ترقی یافتہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی متعلقہ ریاستوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ گجرات اور مہاراشٹرجیسی ترقی یافتہ ریاستوں کی صلاحیت زیادہ سے زیادہ حاصل ہوئی ہیں اور اب شمال مشرقی ریاستوں کی غیر دریافت شدہ صلاحیت کی دریافت کرنے سے ’’نئے بھارت‘‘ کی تعمیر میں مدد ملے گی۔ یہ وہی نیا بھارت ہے جس کی وزیراعظم جناب نریندر مودی ہمیں برابر ترغیب دیتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبادی کا تقریباً 70 فیصد 40 سال سے کم عمر کے لوگوں پر مشتمل ہے، یہ غیر دریافت شدہ خطہ ان نوجوانوں کی امنگوں کی تکمیل کرے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ مزید پروسیسنگ نہ ہونے کی وجہ سے شمال مشرق میں پھلوں کی پیداوار کا تقریباً 40 فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے، لہذا یہ صنعتکاروں کی صلاحیت کا ایک شعبہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شمال مشرقی خطے میں ’’تجارت کو آسان بنانے‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے رابطہ کاری کے مسئلے سے نمٹنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مزید مطلع کیا کہ اگرتلا سے بنگلہ دیش تک ریل ٹریک کی تعمیرات کی مالی امداد ڈی ا و این ای آر کی وزارت بھارتی حصے کے ٹریک کیلئے دے گی۔ انہوں نے بھوپین ہزاریکا برج جیسے 19 غیر دریافت شدہ آبی گزرگاہوں اور پروجیکٹوں کے بارے میں بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تجارت کیلئے راستہ ہموار کرنے کی غرض سے ہر ایک ضلع میں ایک پوسٹ آفس پاسپورٹ کیندر ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ وزیراعظم کا ’’اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈاپ انڈیا‘‘ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں ابتدائی مرحلے میں ٹیکس ہالی ڈے جیسی ترغیبات شامل ہیں۔ مزید برآں ڈی او این ای آر کی وزارت کسی بھی ایسے نوجوان کو ابتدائی وینچر کیپٹل فنڈ فراہمی کے اضافی فوائد کی پیشکش کررہی ہے، جو شمال مشرقی خطے میں صنعتکاری کے قیام کا فیصلہ کرتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک دن ایسا آئے گا جب شمال مشرقی خطہ بھارت میں تمام اسٹارٹ اپ کمپنیوں کیلئے پسندیدہ مقام بن جائے گا۔
تجارتی برادری سے اپیل کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ انہیں شمال مشرق کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کی دریافت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کے پاس تجارتی برادری کو دینے کیلئے بہت کچھ ہے۔ سیاحت خصوصی طور پر’’ہوم ٹورزم‘‘ کے تصور میں بھی شمال مشرقی خطے میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت کی کوششوں کی وجہ سے ہی یہ ممکن ہوپایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی او این ای آر وزارت ایسے دور دراز کے علاقوں میں ہیلی کاپٹر پر مبنی ڈسپنسری ؍ او پی ڈی سروس شروع کرنے کے بارے میں غور کررہی ہے، جہاں نہ تو ڈاکٹر ہیں اور نہ ہی طبی سہولت دستیاب ہے اور جہاں پر ضرورت مند مریض کی رسائی کسی میڈیکل کیئر تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا پہلا تجربہ امپھال اور شیلانگ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاستیں جن کی جغرافیائی حالت بعینہ ایسی ہی ہے ، وہ بھی اس تصور کو اختیار کرسکتی ہیں۔ اس دو روزہ کانفرنس میں شمال مشرق میں بنیادی ڈھانچے اور رابطہ کاری کے فروغ سے متعلق تکنیکی سیشن شامل ہوں گے۔