نئی دہلی: 14اکتوبر ، 2018کواخبارات میں شائع چند پریس رپورٹیں ایسی ہیں جن میں دلی میں موبلٹی پروجیکٹوں کے افتتاح اوران کے لئے فنڈ کی تخصیص کے سلسلے میں گمراہ کن اطلاعات دی گئی ہیں ۔ اطلاع دی گئی ہے کہ دہلی کے لئے مخصوص پروجیکٹوں کے لئے فنڈ کی فراہمی ‘عآپ’ کی قیادت والی دہلی حکومت نے کی ہے ۔تاہم اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ ہاوسنگ اورشہری امورکی وزارت نے دہلی کے شہریوں کے لیے 1826.40کروڑروپے کے بقدرکے پانچ اہم پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے ۔ یہ پروجیکٹ ایسے ہیں جن پر شہری ترقیات فنڈ کے استعمال کے ذریعہ نفاذ عمل میں لایاجارہاہے اور اس کے لئے فنڈ کی فراہمی ایچ یواے کی وزارت نے کی ہے ۔ ان پروجیکٹوں کا مقصد دہلی میں ٹریفک کے نقل وحمل میں بھیڑبھاڑ کو کم کرکے ، مومنٹ کو آسان بنانا ، ٹریفک کی بھیڑبھاڑکوکم کرنا ، ایف اوبی /ذیلی راستے وغیرہ فراہم کرکے موٹرگاڑی اور پیدل چلنے والوں کے راستوں کو الگ الگ کرنا شامل ہیں ۔
شہری امورکی وزارت نے 6پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے جن میں دہلی حکومت نے اپنی جانب سے 20فیصد کا تعاون دیاہے ۔ تاہم کیونکہ دہلی حکومت کی جانب سے ملنے والی رقم کے سلسلے میں کوئی تعاون نہیں مل رہاتھا لہذا اکتوبر 2017میں یہ طے کیاگیا کہ آئی ایس بی ٹی فلااوور جو رنگ روڈ پرواقع ہے سے متعلق پروجیکٹوں میں سے ایک پروجیکٹ پوری طریقے سے دہلی حکومت کے ذریعہ نافذکیاجائیگا اور بقیہ پروجیکٹوں کے لئے سرمائے کی فراہمی ڈی ڈی اے اور وزارت کی جانب سے کی جائیگی ۔ دہلی کی حکومت نے اپنے طورپر مجنوں کا ٹیلہ فلائی اوور 44پروجیکٹ پرکام شرو ع کیاتھا اس کے علاوہ آئی ایس بی ٹی فلائی اوورپربھی کام کررہی تھی جس کی مجموعی لاگت320کروڑروپے کے بقدرتھی ۔ یہ بات حیرت ناک ہے کہ ان پروجیکٹوں کے لئے سنگ بنیاد تک نہیں رکھے گئے ہیں اورنہ ہی دہلی حکومت نے کوئی مالی منظوری دی ہے ۔
اس کے برعکس ہاوسنگ اورشہری امورکے وزیرمملکت (آزادانہ چارج ) جناب ہردیپ سنگھ پوری نے دہلی کے شہریوں کی آسانی اورآسائش کے لئے 5پروجیکٹوں پرسرگرمی سے نفاذ کی کارروائی شروع کررکھی ہے ۔
ان میں سے پہلا پروجیکٹ آئی ٹی او پراسکائی واک نام کا پروجیکٹ ہے جس کے لئے جناب پوری نے 9نومبر ، 2017کوسنگ بنیاد رکھاتھا ۔ اور اس کا افتتاح 15اکتوبر ،2018کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرکے ہاتھوں میں عمل آنے جارہاہے ۔ اگرچہ اس پروجیکٹ پرپی ڈبلیوڈی کے ذریعہ عمل درآمدکرایاجارہاہے تاہم 54کروڑروپے کے اس پروجیکٹ کے لئے ایچ یواے کی وزارت نے سرمایہ فراہم کیاہے ۔ یہ پروجیکٹ ازحد مصروف ٹریفک چوراہے یعنی آئی ٹی اوپر عالمی سطح کی محفوظ اور فطرت سے ہم آہنگ کنکٹی وٹی فراہم کرائیگا۔
ایک دوسراپروجیکٹ جس کی لاگت 200کروڑروپے کے بقدر ہے اس کے لئے رانی جھانسی روڈ پر گریڈ سیپریٹرلگایاگیاہے اور متعد د برسوں سے یہ التوامیں پڑاہواہے ، کا افتتاح 16اکتوبر ، 2018کوہاوسنگ اور شہری امورکے وزیر مملکت کے ہاتھوں میں عمل میں آئیگا۔
یوڈی ایف کی فنڈنگ کے امکانات کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنایاجانے کے بعد رانی جھانسی روڈ پر ٹریفک میں بڑی آسانی ہوجائیگی ۔ یہ روڈ دہلی کی مصروف ترین سڑکوں میں ہے اور اس پروجیکٹ کے نفاذ سے صدربازار، فلمستان ، عیدگاہ وغیرہ جیسے گھنی آبادی والے علاقوں میں بھیڑبھاڑ کو کم کیاجاسکے گااور شمال اوروسطی دہلی کے مابین بہترکنکٹی وٹی فراہم ہوگی ۔
تیسراپروجیکٹ مہیپال پورمیں ایک فلائی اوور اورانڈرپاس بنانے سے متعلق ہے جس پرکام پورے زورشورسے چل رہاہے ۔118کروڑروپے کا یہ پروجیکٹ ایسا ہے جس کا افتتاح مارچ 2019سے قبل عمل میں آئیگایہ پروجیکٹ جنوبی دہلی ، مہرولی ، وسنت کنج ، فرید آباد اورجنوبی گوڑگاوں وغیرہ سے ہوائی اڈے تک آنے جانے کا عمل آسان بنادیگا۔
چوتھےپروجیکٹ کے تحت یوای آر۔ ون کے تحت نریلامیں فلائی اوورکم آراوبی کی تعمیر عمل میں آئیگی جس کے لئے سنگ بنیاد شہری امور اور ہاوسنگ کے وزیر اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر رکھ چکے ہیں ، اورتوقع کی جاتی ہے کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر مارچ ، 2019تک مکمل ہوجائیگی ۔ اس پروجیکٹ کے نفاذ کی ذمہ داری ڈی ڈی اے کو سونپ دی گئی ہے ۔
پانچواں پروجیکٹ ایسا ہے جس کے تحت متھراروڈ کے کنارے کنارے ایک مربوط تغیراتی کوریڈور ترقیاتی منصوبہ وضع کیاگیاہے اوراس کے تحت بھیرومارگ اورمہاتماگاندھی مارگ کو متھراروڈ اورمہاتماگاندھی مارگ سے انڈرگراونڈ ٹنل کے زریعہ جوڑا جائیگا جو پرگتی میدان کے نیچے سے نکالی جائیگی اوراس پر980کروڑروپے کی لاگت آئیگی جس کے لئے سنگ بنیاد نائب صدرجمہوری ہند نے 2017میں رکھاتھا ، اس پربھی کام زورشورسے جاری ہے ۔ اس پروجیکٹ کا مقصد ، پورے پروجیکٹ کے اثروالے حصے میں سڑک نیٹ ورک کی بھیڑبھاڑ کو کم کرنا ہے ۔ یہ پروجیکٹ داخلی طورپرآئی ٹی پی او کے توسط سے زیرزمین سرنگ تک صفائی فراہم کریگا اور اس میں بین الاقوامی سطح کا کنونشن مرکز بھی ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ آئی ٹی پی اوہوٹل ایریااور انڈرگراونڈ پارکنگ کی سہولتیں بھی ہوں گی ۔ ٹریفک کی بھیڑبھاڑکو کم کرنے کے لئے جواقدامات کئے جائیں گے ان میں پرگتی میدان میں قائم ہونے والی بیسمنٹ پارکنگ سہولت بھی شامل ہے یہ متھراروڈکو رنگ روڈ سے ایک سرنگ کے ذریعہ جوڑیگی جو سرنگ پرگتی میدان سے ہوکر گذریگی اوراس کے نتیجے میں متھراروڈ سگنل فری ہوجائیگا اور متھراروڈ اوربھیرومارگ اور رنگ روڈ کے چوراہے پرٹریفک کا نقل وحمل سہل ترین بن جائیگا۔یہ پروجیکٹ پرانا قلعہ روڈ ، شیرشاہ روڈ ، اورسبرامنیم بھارتی مارگ پربھی ٹریفک کے نقل وحمل کوآسان کردیگا۔
یہاں اس بات کا ذکرکیاجاسکتاہے کہ دہلی حکومت نے متعدد مرتبہ یاددہانی کرائے جانے کے باوجود دہلی میٹرو کے مرحلہ ۔4کے لئے مالی اخراجات کی عہدبندگی پرعمل نہیں کیاہے ۔ دہلی میٹرودہلی کے شہریوں کے لئے ایک بڑی سہولت ہے یہ پروجیکٹ افزوں کثافت اور دہلی میں ہواکی شفافیت کی گرتی ہوئی سطح کے پس منظرمیں ازحد ضروری ہے ۔ کیونکہ کثافت پھیلانے میں ذاتی موٹرگاڑیوں کا ہاتھ بہت زیادہ ہے ۔ اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے کو بہترسے بہترانداز میں متعارف کرایاجائے تاکہ نقل وحمل سے پھیلنے والی فضائی آلودگی کم سے کم ہوسکے ۔ اور ہرپھیرے میں زیادہ سے زیادہ کثافت سے مبرا ایندھن استعمال کیاجائے ۔ اس کے لئے موڈل شنفٹ اپناناہوگایعنی روایتی طریقہ کارکو ترک کرنا ہوگا ، اور نجی موٹرگاڑیوں کا استعمال جس میں آلودگی پھیلانے والے ایندھن استعمال ہوتے ہیں ، کم سے کم کرناہوگا اور شہری ریل کا طریقہ ٔ نقل وحمل اپناناہوگا جو تاہم غنیمت ہے ۔
حکومت ہند نے 3پروجیکٹوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیاہے جن کی مجموعی لاگت 34580کروڑروپے کے بقدرہے ۔ 1-ایروسٹی سے تغلق آباد 20.20کلومیٹر، 2-جنک پوری مغرب سے آرکے آشرم 28.92کلومیٹر،3-مکندپورسے موج پور12.54کلومیٹر
تاہم دہلی حکومت نے دہلی میٹروکے قبل کے تین مرحلوں کے لئے ابھی عملی قدم نہیں اٹھایاہے جب کہ دیگرریاستوں میں 50:50کاماڈل اپنایاگیاہے ۔
میٹ کاف ہاوس اورمجنوں کا ٹیلی ٹی جنکشنوں پرفلائی اووروں پرتعمیر کے لئے 320کروڑروپے کی تخمینہ لاگت اور رنگ روڈ پرآئی ایس بی ٹی پراضافی لوپ کی تعمیر کاکام اب بھی دہلی حکومت کے محکمہ مالیات کے تحت التوأ میں پڑاہواہے ۔
ایک دیگرموبلٹی پہل قدمی پروجیکٹ جس کا تعلق دہلی سے میرٹھ تک پی آرٹی ایس کوریڈورفراہم کرنے کا ہے اور اس کی توالت 42.15کلومیٹرہے اور اس کی مجموعی تخمینہ جاتی لاگت 31902کروڑروپے کے بقد ر ہے ۔ میرٹھ اوردہلی کے درمیان تیز رفتارریل نقل وحمل نظام آرآرٹی ایس کی تجویز حکومت اترپردیش اور نیشنل کیپٹل ٹیرٹری کی حکومت ، دہلی کو این سی آرٹی سی کی جانب سے 9دسمبر ، 2016کو پیش کئ گئ تھی ۔ اترپردیش کی حکومت کی جانب سے 19جولائی ، 2017کو ڈی پی آرکومنظوری دی جاچکی ہے ۔ جی این سی ٹی ڈی نے 30جولائی ، 2018کو دہلی ۔غازی آباد ۔ میرٹھ پی آرٹی ایس کوریڈورکے نفاذکے لئے اپنی اصولی منظوری کے لئے اپنی مستعدی کی اطلاع دے دی ہے ۔ جی این سی ٹی ڈی نے یہ بھی مطلع کیاہے کہ ان کے پاس دہلی کے ساتھ ساجھاکرنے کے لئے وافرسرمایہ دستیاب نہیں ہے لہذا یہ اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرے توبہترہے ۔
مختصراًمیڈیامیں گمراہ کن اطلاعات بہم پہنچائی جارہی ہیں ، ہاوسنگ اور شہری حکومت کی وزارت دہلی کو موبلٹی پروجیکٹوں میں تعاون فراہم کرکے مسرت کا احساس کریگی اگرچہ بنیاد طورپر یہ ذمہ داری دہلی حکومت کی ہے ۔