نئی دہلی، کیمیاجات اور کیمیاوی کھادوں کے مرکزی وزیر جناب ڈی وی سدانند گوڑا نے کہا ہے کہ حکومت نے بوائی کے موسم میں کسانوں کو خاطرخواہ مقدار میں کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے اور گھریلو سطح پر پیداوار کو بڑھاوا دینے کے مقصد سے کھاد کے شعبے کے لئے متعدد اقدامات کی ہے۔
جناب گوڑا نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری پالیسی – 2012 کے التزامات اور 2014 میں اس میں کی گئی ترامیم کے تحت چمبل فرٹیلائزرس اینڈ کیمیکلس لمیٹڈ (سی ایف سی ایل) نے راجستھان کے گڑے پان میں 12.7 لاکھ میٹرک ٹن یوریا سالانہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ ایک براؤن فیلڈ پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ یہاں یکم جنوری 2019 سے کمرشیل پروڈکشن شروع ہوچکا ہے۔ اس سے 2019-20 کے دوران ملک میں 244.55 لاکھ میٹرک ٹن دیسی یوریا کی پیداوار کرنے میں مدد ملی۔
انھوں نے کہا کہ یوریا کی پیداوار میں خودکفیل بننے کے لئے حکومت نے ایچ ایف سی ایل کی برونی اور ایف سی آئی ایل کی راما گنڈم، تالچر، گورکھپور اور سندری اکائیوں کو پھر سے چالو کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ سرکاری زمرے کی کمپنیوں کا ایک جوائنٹ وینچر ہے، جس میں سے ہر ایک اکائی کی سالانہ پیداواری صلاحیت 1.27 ایم ایم ٹی پی اے ہوگی۔ یہ اکائیاں گیس سے چلائی جائیں گی۔ ان فرٹیلائزر پلانٹوں سے وابستہ پروجیکٹوں کی پیش رفت اور ان کے چالو ہوجانے کی تفصیل حسب ذیل ہے:
پروجیکٹ |
بحیثیت مجموعی پیش رفت |
پروجیکٹ کے چالو ہوجانے کی ممکنہ وقت |
راماگنڈم |
99.58% |
چالو ہونے سے پہلے/ چالو ہونے کے مرحلے میں |
تالچر |
59.48% |
2023 تک |
گورکھپور |
88.10% |
2021 تک |
سندری |
77.80% |
2021 تک |
برونی |
77.60% |
2021 تک |
مرکزی وزیر نے کہا کہ ترمیم شدہ نئی پرائزنگ اسکیم (این پی ایس – III) کے مطابق، سبھی ایسی اکائیوں کو جو ایندھن کی شکل میں نیفتھا کا استعمال کررہی ہیں، انھیں قدرتی گیس سے چلنے والی اکائیوں میں تبدیل کیا جانا ہے۔ مدراس فرٹیلائزرس لمیٹڈ نے پہلے سے ہی نیفتھا کی جگہ پر قدرتی گیس کا استعمال شروع کردیا ہے۔ گیس پائپ لائن سے جڑنے کے بعد اس اکائی میں 29 جولائی 2019 سے یوریا کی پیداوار شروع ہوچکی ہے۔ یہ اکائی اب پوری طرح سے قدرتی گیس سے چل رہی ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ فرٹیلائزرس اینڈ کیمیکلس ٹراونکور لمیٹڈ (ایف اے سی ٹی) کے پلانٹ کو جدید قسم کا بنانے کے لئے حکومت نے اس میں 900 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔