نئی دہلی؛ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے لیے سال 19-2018 کے مرکزی بجٹ میں 18-2017 کے مقابلے 12.10 فیصد اضافہ مختص کیا گیا ہے۔ 18-2017 میں اس وزارت کے لئے بجٹ میں مختص کی گئی رقم6908 کروڑروپےتھی ، جسے اب 19-2018 کے مرکزی بجٹ میں بڑھاکر 7750 کروڑروپے کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اسکیموں کے لئے بھی بجٹ تخصیصات میں 18-2017 کے مقابلے 19-2018 کے بجٹ میں مختص کئے گئے سرمائے میں 11.57 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ مزید برآں18-2017 کے مقابلے 19-2018 کے مرکزی بجٹ میں دیگر پسماندہ زمروں کے لئے مختص سرمائے میں بھی 41.03 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
شیڈول کاسٹ کے لئےقائم کئے جانے والے وینچر کیپٹل فنڈ کے خطوط پر دیگر پسماندہ زمروں کے لئے بھی2000 کروڑروپے کے سرمائے سے وینچر کیپٹل فنڈ شروع کیا جائے گا ۔19-2018 میں اس کے لئے 140 کروڑروپے کا سرمایہ پہلے ہی فراہم کرایا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے صفائی کرنے والوں اور ان کے متعلقین 13587 اراکین کو ہنر مندی کے فروغ کی تربیت دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی ہاتھ سے صفائی کرنے والے800 ملازمین اوران کے متعلقین کو بینکوں کے قرض بھی دئے گئے ہیں ۔
ملک میں پہلی بار دواؤں کے غلط استعمال کے متاثرین کی شناخت کے لئے ایک قومی جائزہ شروع کیا گیا ہے ۔ اس جائزے میں185 اضلاع شامل ہوں گے ۔اس کے ساتھ ہی اس میں150 کنبے اور 6 لاکھ افراد کو شامل کیا جائے گا ۔ا س جائزے کا کا م ابھی جاری ہی ہے اورتوقع ہے کہ مارچ-اپریل2018 تک یہ جائزہ مکمل ہوجائے گا۔ ملک میں پہلی بار دواؤں کے غلط استعمال کا شکار ہونے والے افراد کی بحالی کے لئے 200 کروڑ روپے کا سرمایہ مختص کیا گیا ہے ۔ اس کے تحت15 اہم اضلاع میں کام شروع کیا جائے گا۔ دواؤں کے غلط استعمال کے شکار ہونے والے لوگوں کی بحالی کے لئے اس محکمے کی معاونت کے ساتھ سبھی مرکزوں میں بیرونی تشخیص اور علاج کی سہولیات دستیاب کرائی جائیں گی ۔ ان سینٹروں کا نام’’نشہ چھڑاؤ‘‘ مرکز سے بدل کر ٹریٹنمٹ کلینک کردیا جائے گا ۔ ملک کی بڑے جیلوں جووینائل ہومز اور ریاستوں کے بڑے اسپتالوں میں یہ کلینک قائم کئے جائیں گے ۔
دیگر پسماندہ زمروں کے لئے قبل میٹرک وظائف یعنی پری میٹرک اسکالر شپ کے لئے آمدنی کی حد44500 سے بڑھاکر 2.5 لاکھ روپے سالانہ کردی گئی ہے ۔اس کے ساتھ ہی شیڈیو ل کاسٹ زمروں کے لئے پری میٹرک اسکالر شپ کے لئے آمدنی کی حد بھی دو لاکھ سے بڑھاکر 2.5 لاکھ روپے کردی گئی ہے ۔ ڈے اسکالر کے لئے بھتے کی رقم 150 روپے سے بڑھاکر 225 روپے ہاسٹل میں قیام کرنے والے طلبا کے لئے350 سے بڑھاکر 525 روپے کردی گئی ہے۔ شیڈیو ل کاسٹ زمروں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے لئے فراہم کرائی جانے والی رقم 4.5 لاکھ روپے سے بڑھاکر 6 لاکھ روپے سالانہ کردی گئی ہے ۔شیڈیول کاسٹ اوردیگر پسماندہ زمروں کے طلبا کو فری کوچنگ کی سہولت فراہم کرائے جانے کے لئے آمدنی کی حد 4.5 لاکھ روپے سے بڑھاکر 6 لاکھ روپے کردی گئی ہے ۔علاوہ ازیں بھتے کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔مقامی طلبا کو دیا جائے والا بھتہ 1500 سے بڑھاکر 2500 روپے کردیا گیا ہے اور غیرمعمولی ذہانت کے حامل طلبا کے لئے یہ رقم 3000 روپے سے بڑھاکر 5000 روپے کردی گئی اور دیگر پسماندہ زمروں کے لئے پری میٹرک اسکالر شپ میں دئیےجانے والے وظائف کی شرحوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔
اس سے پہلےدرجہ ایک سے پانچ تک کے طلبا کو دی جانے والی اسکالر شپ کی شرح 10 ماہ کے لئے 25 روپے اور درجہ 6 سے آٹھ تک 40 روپےاور درجہ 9 سے 10 تک کے لئے50 روپے ماہانہ تھی لیکن اب اس پر نطر ثانی کرکے اسے پہلے 10 ماہ کے لئے درجہ ایک سے 10 تک کے لئے100 روپےکردیا گیا ہے ۔ ہاسٹل میں قیام کرنے والے درجہ 3 سے درجہ 8 تک کے طلبا کے لئے یہ رقم دس ماہ کی مدت کے لیے 200 روپے اور درجہ 9 اور 10کے لئے500 روپے ماہانہ کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی شیڈولڈ کاسٹ کے لیے نیشنل فیلو شپ کے تحت دی جانے والی مالی امداد کی رقم بھی 25000 روپے سے بڑھاکر 28000 روپے فی طالب علم کردی گئی ہے۔