نئیدہلی: ملک میں بےکار پڑ ی زمین کے قابل انحصار اعداد وشمار کی دستیابی کیا ضرورت کا اظہار کرتے ہوئے دیہی ترقی زراعت اورکسانوں کی بہبود وپنچایت راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 2019 کا بیکارپڑی زمینو ں کا نقشہ جاری کیا۔ زمین کے وسائل سے متعلق محکمے نے ، خلا کے محکمے کے تحت نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر ( این آر ایس سی ) کے ساتھ مل کر 2000 ، 2005 ، 2010 اور 2011 کے ، بھارت کی بے کار پڑی زمینوں کے نقشے جاری کئے ۔ این آر ایس سی کی طرف سے بیکار پڑی زمینوں کی نئی نقشہ بندی کا عمل جس میں انڈین ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ویسٹ لینڈ ایٹلس کا پانچواں ایڈیشن جاری کیا گیا۔ بھارت میں دنیا کا زمین کا کل 2.4فیصد حصہ ہے ۔ بھارت میں دنیا کی آبادی کا 18فیصد حصہ ہے ۔ بھارت میں زرعی زمین کی فی کس دستیابی 0.12 ہیکٹئر ہے جبکہ دنیا کی فی کس زرعی زمین 0.29 ہیکٹئیر ہے ۔ زمین پر اس کی صلاحیت سے کہیں زیادہ بوجھ ہے ،جس کی وجہ سے ملک میں زمین کے معیار میں کمی آتی جارہی ہے لہٰذا بے کار پڑی زمینوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر معلومات کی کافی زیادہ اہمیت ہوگئی ہے اور یہ پیداوار کے استعمال میں پھر سے لائے جانے کے لئے موثر طور پر مدد گار ہے جس کے لئے زمین کے فروغ کے مختلف پروگرام اور اسکیمیں لاگو کی جارہی ہیں ۔
اس ویسٹ لینڈ ایٹلس 2019 میں بےکار پڑی زمینوں کے مختلف زمروں کی ضلع کی سطح پر اورریاست کی سطح پر تقسیم کی گئی ہے،جس میں جموںوکشمیر کے غیر نقشہ بند علاقے تک 12.8 ایم ایچ اے رقبے کی نقشہ بندی بھی شامل ہے ۔09-2008 اور 16-2015 کے درمیان بیکار پڑی زمینوں میں جو تبدیلی کی گئی تھی اسے دنیا کے نقشے میں دکھادیا گیا ہے ۔اس کوشش کی وجہ سے پورے ملک کی بےکار پڑی زمین کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 55.56 میگا ہیکٹئر ( ملک کے جغرافیائی علاقے کا 16.96فیصد علاقہ ہے ) یہ تخمینہ 16-2015 کے لئے تھا جبکہ 09-2008 میں یہ
علاقہ 56.60 میگاہیکٹئر (17.21 فیصدتھا ) اس مدت کے دوران بیکار پڑی زمین کا 1.45 میگا ہیکٹئر علاقہ زمرے میں بدل دیا گیا جو بے کار پڑی زمین نہیں ہے ۔