نئی دہلی، ہندستان کے نائب صدر جمہوریہ جنا ب ایم ونکیا نائیڈو نے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ عوام کے سوچ کے عمل کو تقویت دے اور ایک مثبت طرز فکر کو فروغ دے۔ جناب نائیڈو آج چھتیس گڑھ کے رائے پور میں کشابھاؤ ٹھاکرے پتریکاریتا ایوم جن سنچار وشوودیالیہ کے تیسرے جلسہ تقسیم اسناد( کانوکیشن ) کی تقریب میں طلبا کو ڈگریاں پیش کرنے کے بعد ان سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر چھتیس گڑ ھ کے وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ اور دیگر شخصیتیں بھی موجود تھیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے آنجہانی کشابھاؤ ٹھاکر کے ساتھ اپنی وابستگی کو یاد کیا اور انہیں ایک مثالی عوامی لیڈر قرار دیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے یونیورسٹی سے پاس ہونے والے طلبا سے کہا کہ وہ جناب وہ کشابھاؤ ٹھاکرے سے سبق لیں اور لگن کے ساتھ ایک اصول پر مبنی زندگی پر چلیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ معاشرے میں برائیوں کو ختم کرے اور ان سماجی برائیوں کو اجاگر کرے جو ذات پات ، فرقہ پرستی ، بدعنوانی اور عورتوں کے خلاف ظلم و زدیاتی ، جیسی ہم عصر سوسائٹی کو ایذا پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ترقی کے لئے بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ ہونا چاہئے اور جو لوگ پارلیمنٹ کی کارروائی میں رخنہ ڈالتے ہیں اور اس کے کام کاج کو چلنے نہیں دیتے ہیں ، اسے میڈیا میں اہمیت دی جانی چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کو وہ ایک نئے ٹی آر پی فلاسفی کے ساتھ خود کو وقف کرے اور ایک ذمہ دار اور پیشہ ور ڈھنگ سے سچائی کو فروغ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقوق اور ذمہ داریوں میں باہمی تال میل اور ہم آہنگی ایک آزاد اور غیر جانب دار میڈیا کے فروغ کے لئے لازمی ہیں۔ جناب ونیکیا نائیڈو نے کہاکہ دنیا میں منفی طاقتوں ، سماجی برائیوں اور ناانصافی کے خلاف لڑنے کے لئے تصدیق کے ساتھ انفارمیشن سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار بن سکتا ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ا ٓنجہانی ٹھاکرے جی نے ہمیشہ زندگی اور اعلی سوچ کے وسیلے کو زندگی بھر اپنائے رکھا انہوں نے اپنی ساری زندگی قوم کے لئے وقف کردی تھی۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ جناب ٹھاکرے کے ساتھ کام کرنے کا مجھے موقع فراہم ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی میں اس ریاست کے بانی اور ہمارے ملک کے سابق وزیراعظم جناب اٹل بہاری واجپئی جی کو سلام کرتا ہوں جن کے ہاتھوں اس یونیورسٹی کا افتتا ح کیا گیا تھا۔
مجھے اس بات کی بھی خوشی ہورہی ہے کہ شاعر صحافی اور ممتاز رہنما جناب اٹل بہاری واجپئی جی کی شاعری قدم ملا کر چلنا ہوگا ، کو یونیورسٹی کو اپنا گیت بنایا ہے۔ یہ گیت یونیورسٹی کے طلبا اور طلبات کو نہ صرف طالب علم کی زندگی میں آگے بڑھنے کی تحریک دیتا ہے بلکہ یہ ان کی پوری شخصیت کو نکھارنے میں بھی مد د کرتا ہے۔
آج جب ہم میڈیا کے ذریعے سے دیکھ ، سن اور پڑھ رہے ہیں کہ کس طرح دنیا کے مختلف حصوں میں متعدد گروپوں کے بیچ مختلف اختلافات کے منفی نتائج تشدد اور جھگڑے کے طور پر سامنے آرہے ہیں جب اٹل جی کی شاعری ‘قدم ملاکر چلنا ہوگا کو اپنانے کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ صحافیوں کی آزادی کی جدوجہد میں اہم رول ادا کیا تھا۔ اس دور کے لگ بھگ سبھی بڑے رہنما اخباروں کے ذریعہ سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی سمت میں کام کرتے تھے۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد اخباروں کے دیگر ذرائع کا رول اور بھی بڑھ گیا ہے ۔ لوگوں کو اطلاع دینے بااختیار بنانے اور تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ انہیں تفریح پہنچانے کا کام کررہے ہیں۔ میڈیا کے اس نئے رول کی کچھ طبقوں میں ستائش کی گئی ہے۔ حال کے برسو ں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اخبار نہ صرف اطلاعات فراہم کررہے ہیں بلکہ وہ ایجنڈہ تیار کرنے میں بھی اہم رول ادا کررہے ہیں۔ آج بھی ہمارے ملک کے درج فہرست ذاتوں ، قبائل اور کروڑوں لوگوں کو اطلاعات صحیح معنوں میں صحیح انداز میں اور صحیح وقت پر پہنچائے جانے کی ضرورت ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جہاں ہندستان میں پچھلے 25 سالوں کے دوران ٹی وی چینلوں نے اپنی حیثیت درج کرائی وہیں ٹکنالوجی کے فروغ کے ساتھ اسمارٹ فون کی مدد سے بمشکل پچھلے پانچ سالوں میں ڈیجیٹل میڈیا ہم سبھی کے ہاتھوں میں پہنچ چکا ہے۔
آخر میں میں ایک بار پھر آپ سبھی کو اس تقریب کی دلی مبارک باد دیتا ہوں ، یونیورسٹی کنبے کو نیک خواہشات دیتا ہوں اور اس مقدس موقع پر آپ نے مجھے دعوت دی اس کے لئے آپ کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔