نئی دہلی، بھارت میں راجستھان کے فصیل بند شہر جے پور کو عالمی وراثت کی حیثیت دینے کے لئے تجویز پیش کی گئی ہے۔ 2017ء کے آپریشن رہنما خطوط کےمطابق ریاست کی جانب سے ہر سال صرف ایک مقام کو ہی نامزد کیا جاسکتا ہے۔ عالمی وراثت کے طورپر کسی مقام کو تسلیم کیا جانا ایک بڑے فخر کی بات ہے۔ اس سے گھریلو اور بین الاقوامی سیاحت کو فروغ دے کر مقامی معیشت میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے، عالمی سطح کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے، مقامی دست کاری ، ہینڈ لوم اور وراثتی یادگار کی اشیاء کی فروخت میں اضافہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تسلیم شدہ مقام کے ساتھ ساتھ ملک کے وقار میں بھی اضافہ کرتاہے۔
بھارت میں فی الحال کل 37عالمی وراثت کے مقامات ہیں۔ ریاستوں کے حساب سے ان کی فہرست مندرجہ ذیل ہیں:
بھارت میں عالمی وراثت ک مقامات
تہذیبی مقامات:
بھارت کے آثار قدیمہ کے تحت محفوظ مقامات
نمبر شمار |
مقام کا نام |
ریاست |
آگرہ کا قلعہ(1983) |
اترپردیش |
|
اجنتا کی گپھائیں(1983) |
مہاراشٹر |
|
ایلورا کی گپھائیں(1983) |
مہاراشٹر |
|
تاج محل(1983) |
اترپردیش |
|
مہابلی پورم کی تاریخی عمارتیں(1984) |
تمل ناڈو |
|
سن ٹیمپل، کونارک(1984) |
اُڈیشہ |
|
گوا کے چرچ اور کونوینٹس(1986) |
گوا |
|
فتح پور سیکری(1986) |
اترپردیش |
|
ہمپی کی تاریخی عمارتوں کا گروپ(1986) |
کرناٹک |
|
کھجوراہو کے مندر(1986) |
مدھیہ پردیش |
|
ایلیفنٹا کی گپھائیں(1987) |
مہاراشٹر |
|
تھنجا وور میں عظیم چولا مندر، گنگائی کونڈا چولاپورم اور داراسورم(1987 اور2004) |
تمل ناڈو |
|
پتاکدل کی تاریخی عمارتیں(1987) |
کرناٹک |
|
سانچی میں بودھ عمارتیں(1989) |
مدھیہ پردیش |
|
ہمایوں کا مقبرہ، دہلی(1993) |
دہلی |
|
قطب مینار اور اس کی عمارتیں، دہلی(1993) |
دہلی |
|
بھیم بیٹکا کے راک شیلٹر(2003) |
مدھیہ پردیش |
|
چمپانر-پاؤ گڑھ آثار قدیمہ پارک(2004) |
گجرات |
|
لال قلعہ کمپلیکس، دہلی (2007) |
دہلی |
|
راجستھان کے پہاڑی قلعے (چتورگڑھ، کمبھال گڑھ، جیسلمیر اور رنتھمبھور، عنبر اور گگرون کے قلعے)(2013) (عنبر اور گگرون کے قلعے راجستھان ریاستی آثار قدیمہ اور میوزیم کےتحت تحفظ میں ہیں) |
راجستھان |
|
رانی کی واو(ملکہ کا باؤلی) پٹن(20014) |
گجرات |
|
نالندہ میں آثار قدیمہ کا مقام، مہاوہار(نالندہ یونیورسٹی) نالندہ(2016) |
بہار |
ریلوے کی وزارت کے تحت محفوظ مقامات
23. |
بھارت کی پہاڑی ریلوے(دارجلنگ 1999) نیل گیری(2005)، کالکا-شملہ (2008) |
مغربی بنگال، تمل ناڈو اور ہماچل پردیش |
24. |
چھترپتی شواجی ٹرمنس(سابق وکٹوریہ ٹرمنس) (2004) |
مہاراشٹر |
بودھ گیا مندر مینجمنٹ کمیٹی کے تحت محفوظ
25 |
مہابودھی ٹیمپل، بودھ گیا(2002) |
بہار |
راجستھان ریاستی آثار قدیمہ اور میوزیم کے محکمے کے تحت محفوظ
26. |
جنتر منتر، جے پور(2010) |
راجستھان |
چنڈی گڑھ انتظامیہ کے تحت محفوظ
27. |
لی کوربوزر کا طرز تعمیر کا کام، جدید تحریک کے لئے ایک ممتاز تعاون (2016) |
چنڈی گڑھ |
احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے تحت محفوظ
28. |
تاریخی شہر احمد آباد(2007) |
گجرات |
حکومت مہاراشٹر کے تحت محفوظ
29. |
وکٹوریہ اور آرٹ ڈیکو اینسمبل ، ممبئی(2018) |
مہاراشٹر |
قدرتی مقامات:
ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کے تحت محفوظ
30. |
قاضی رنگا قومی پارک(1985) |
آسام |
31. |
کوئلاڈیو قومی پارک(1985) |
راجستھان |
32. |
مانس وائلڈ لائف سینچری(1985) |
آسام |
33. |
سندربن قومی پارک(1985) |
مغربی بنگال |
34. |
نندا دیوی اور پھولوں کی وادی قومی پارک(1988،2005) |
اتراکھنڈ |
35. |
مغربی گھاٹ(2012) |
کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، تمل ناڈو |
36. |
گریٹ ہمالیائی قومی پارک(2014) |
ہماچل پردیش |
ملے جلے مقام
ماحولیات، جنگالات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کے تحت محفوظ
37. |
کنچن جنگا قومی پارک(2016) |
سکم |
مذکورہ بالا معلومات آج ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)م، اور ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں فراہم کیں۔