نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ابتدائی خدشات اور پس وپیش کے برخلاف کورونا نے گزشتہ چار مہینوں کی قید وبند کے دوران انہیں پہلے سے زیادہ مصروف اور سرگرم رکھا۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہوئی قیدوبند سے پہلے وہ ہر ماہ 20 پروگراموں میں شامل ہوتے تھے جن میں انہوں نے 70 عوامی تقریبات اور 14 کنووکیشن تقریبات سے خطاب کیا۔
نائب صدر نے کہا کہ قید وبند کی جلد ہی انہوں نے نئی صورتحال سے سمجھوتہ کرلیا اور لوگوں سے رابطہ بنائے رکھنے کے لئے پروگراموں کے ضابطوں میں ضروری تبدیلی کرکے ٹکنالوجی پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کیا جس سے لوگوں سے بات چیت اور رابطہ بنارہا۔
جناب نائیڈو نے بتایا کہ انہوں نے خود 1600 لوگوں سے انفرادی طور پر فون پر بات کرکے ان سے قید وبند سے نمٹنے کے تجربات کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور بھرپور طریقے سے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اور لوگوں کو بتایا کہ وہ اس صورتحال میں خوف زدہ نہ ہوں بلکہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے روزانہ کی عادتوں میں سادہ تبدیلیاں کریں۔ کورونا سے متعلق حقائق کی جانکاری لوگوں کو پہنچانے کے لئے اس مدت میں 350 ٹوئٹس اور 50 فیس بک پوسٹ لکھے۔ جناب نائیڈو نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ مشن کنکٹ بہت زیادہ کارآمد رہا۔
11 اگست 2017 کو عہدہ سنبھالنے کے بعد کے گزشتہ تین سال میں راجیہ سبھا کے کام کاج کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ایسا اس لئے ممکن ہوسکا ہے کہ انہوں نے جلد ہی اپنے آپ کو ری سیٹ کرکے اس نئی تبدیلی کے مطابق ڈھال لیا۔
نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے تین سال مکمل کرنے کے موقع پر منعقد ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ راجیہ سبھا کے کام کاج میں کچھ تبدیلی کی ہوا دیکھنے کو ملی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ راجیہ سبھا میں مسلسل کام کاج کا اوسط بڑھا ہے اور گزشتہ چند اجلاس میں لیجسلیٹو آؤٹ پٹ میں اضافہ ہوا ہے اور راجیہ سبھا کی کمیٹیوں کی میٹنگوں میں ممبروں کی حاضری پہلی مرتبہ 50 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے۔
اس موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج ایک کتاب کا جس کا عنوان تھا ’جوڑنا، مواصلات اور تبدیلی ‘ کا اجرا کیا۔ اس پروگرام کا اہتمام اطلاعات ونشریات کی وزارت نے اپ راشٹرپتی بھون میں کیا تھا۔ اطلاعات ونشریات کے وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے اس کتاب کا الیکٹرانک ورژن کا اجرا کیا۔ پبلیکشن ڈویژن کے ذریعہ شائع کئے گئے 251 صفحات کی کتاب میں گزشتہ ایک سال میں جناب نائیڈو کی مختلف پروگراموں اور تقریبات کی 334 تصویر بھی شامل کی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں راجیہ سبھا میں کام کاج کے بارے میں چل رہی تبدیلی کے بارے میں ثبوت پیش کیے۔ جناب نائیڈو نے اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے تناظر میں بولتے ہوئے کہا کہ ان کے ذریعے کی گئی تحقیق اور تجزیے کے مطابق گزشتہ 25 سالوں میں ایوان میں پروڈکٹی ویٹی گھٹتی گئی۔ یعنی کام کاج کم ہوا۔ گزشتہ 20 سال میں صرف ایک بار 1999 میں آخری بار ایوان میں 100 فیصد کام کاج ہوا تھا۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ان کی صدارت میں گزشتہ تین سالوں کے دوران آٹھ اجلاس میں کل پروڈکٹی ویٹی (کام کاج) 85.5 فیصد رہا۔ وہ بھی تب جبکہ بیچ میں چناؤ سال کے دوران تین اجلاس میں ایوان کی کارروائی سنگین طور سے متاثر رہی۔ اس سال راجیہ سبھا کی سالانہ پروڈکشن (کام کاج کی نوعیت) صرف 35.75 فیصد تھی۔ جو اب تک کی سب سے کم تھی۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ اس کے بعد کے راجیہ سبھا کی کام کاج اونچے سطح پر برقرار رہی۔ 249 ویں اجلاس میں یہ 104 فیصد تھی۔ تاریخی 250 ویں اجلاس میں 99 ویں فیصد اور 251 ویں اجلاس میں 76 فیصد تھی۔ اس کی وجہ 2019 میں ایوان کی پروڈکٹی ویٹی 78.42 فیصد رہی جو کہ 2010 کے بعد سے سب سے زیادہ سطح تھی۔
قانون سازیہ کے کام میں اضافے کو اس تبدیلی کو ایک اور عندیہ بتاتے ہوئے جناب نائیڈو نے بتایا کہ گزشتہ تین سال میں ان کی صدارت میں ایوان کے ذریعے پاس کئے گئے کل 93 بلوں میں سے 60 جو کہ کل کا 65 فیصد ہے۔ وہ آخری تین اجلاس میں پاس کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی کمپوزیشن (بناوٹ) اور مختلف پارٹیوں کے مختلف پوزیشن وخیالات کے باوجود بھی راجیہ سبھا نے تین طلاق، شہریت کے ترمیمی بل اور جموں وکشمیر تنظیم نو بل کو پاس کیا۔
راجیہ سبھا کی آٹھ محکمے سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں کے کام کاج ان کے لئے تشویش اور توجہ کا موضوع رہے ہیں۔ چیئرمین نے اس سلسلے میں بھی سدھار کے بارے میں بتایا، جس سے انہوں نے تبدیلی کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کمیٹیوں کی میٹنگوں میں ممبروں کی موجودگی پچھلے ایک سال (ستمبر 2019 میں تشکیل نو کے بعد سے) کے دوران پہلی بار 50 فیصد کی سطح کو پار کرگئی ہے۔ 20-2019 کے دوران یہ موجودگی 50.73 فیصد رہی ہے، جبکہ 19-2017 کے دو سال کی مدت کے دوران 42.90 فیصد کی اوسط موجودگی (حاضری) رہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 20-2019 کے دوران کورم کے بنا منعقد ان کمیٹیوں کی میٹنگوں کی تعداد 10.20 فیصد تک نیچے آگئی، جبکہ اس سے پچھلے سال کے دوران یہ 38.77 فیصد تھی۔ 20-2019 کے دوران 50 فیصد سے زیادہ کی موجودگی کے ساتھ منعقد میٹنگوں کی تعداد پچھلے سال کے دوران 14.28 فیصد سے بڑھ کر 51.02 فیصد تک ہوگئی۔
چیئرمین جناب نائیڈو نے ایوان کے سبھی سیکشن (طبقوں) اور لیڈروں کے ذریعے ایوان کے کام کا ج کو بہتر بنانے میں دیے گئے تعاون کے لئے شکریہ ادا کیا۔ حالانکہ اس سلسلے میں انہوں نے ایوان کے کام کاج کے وقت کے اس ایک تہائی حصہ کا بھی ذکر کیا، جو پچھلے آٹھ اجلاس کے دوران اڑچنوں کے سبب ضائع ہوگیا۔ انہوں نے اس اڑچن کو دور کرنے کی اپیل کی۔
2022 میں ملک کی آزادی کے 75 سال پورے ہونے کا ذکرکرتے ہوئے جناب نائیڈو نے سبھی لوگوں اور اداروں سے مہاتما گاندھی اور دیگر لیڈروں کے ذریعے تجویز کردہ آزادی کی جدوجہد کے خیالات سے تحریک لینے اور ہر شہری سے اس کی آرزوؤں اور خوابوں کا نیا بھارت بنانے کے لئے اپنا ہر ممکن تعاون دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے خاص طور سے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کی تعمیر کے کام میں شامل ہونے کے لئے اور زیادہ قوت سے عہد کریں۔
انہوں نے کہانے کہا کہ یہ بھارت کی اقتصادی قوت ہی ہے جو اسے دنیا میں اعلیٰ مقام اور آواز دیتی ہے جس سے وہ عالمی واقعات پر اثر انداز ہونے کا مستحق ہے۔ جناب نائیڈو نے سبھی سے اجتماعی طور سے کووڈ عالمی وبا کے سبب ہوئی اقتصادی بدحالی کو دور کرنے اور ملک کی اقتصادی صورتحال کو پٹری پر لانے کے لئے کوشش کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے 2022 تک مختلف شعبوں کے لئے طے کردہ اہداف کو اور 2030 تک مختلف اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی مقصد کو پورا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
نائب صدر نے حکومت کی ان حالیہ پہل کی تعریف کی کہ جن میں مختلف شعبوں میں اڑچنوں کو دور کرنے کے لئے حکمرانی، انتظامی بندوبست، اختراع اور صفت کاروں کے ایکو سسٹم کی بہتری کے لئے کوشش کی گئی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی 2020 کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کم سے کم ابتدائی سطح پر تعلیم کے وسیلے کے ذریعے مادری زبان کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے زراعت کو پیدا وار والا بنانے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے سائنس کے مناسب تجربے کی بھی اپیل کی۔
جناب نائیڈو نے سووراج کو سو-راج (اچھی حکمرانی) میں بدلنے اور سبھی کو ترقی کا فائدہ پہنچانے کے علاوہ شہری دیہی فرق کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے ملک کی کایا پلٹ کے لئے توانائی بخش کو ششوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے شیرشٹھ بھارت، سووچھ بھارت اور اتم نربھر بھارت کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے ایک مضبوط عزم اور اجتماعی کوششیں کرنے کی اپیل کی۔