نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو اور لوک سبھا کی اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن نے آج دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمنٹ (راجیہ اور لوک سبھا) سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے ایم پی ایل اے ڈی ایس فنڈ سے کیرلا کے سیلاب زدہ علاقوں میں راحت اور باز آباد کاری کے لئے دل کھول عطیات دیں۔ اس کے علاوہ اپنی ایک ماہ کی تنخواہ بھی بطور عطیا دینے کی زحمت کریں۔ پارلیمنٹ کے دونوں سرکردہ عہدیداران نے اس کام میں پہل کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ کیرلا میں راحت کاری کے لئے اپنی ایک مہینے کی تنخواہ کا عطیہ دیں گے۔
جناب نائیڈو اور محترمہ مہاجن نے آج شام نائب صدر جمہوریہ ہند کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور اپیل جاری کرنے سے پہلے کیرلا میں ہوئے نقصان پر تبادلہ خیالات کئے۔ جناب نائیڈو نے اراکین پارلیمنٹ سے کی گئی مذکورہ اپیل کو میڈیا کے روبرو پڑھ کر سنایا۔
اراکین پارلیمنٹ واقف ہیں کہ کیرلا کے مختلف حصوں میں ریاست میں آئے سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں بہت سارے افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور ہزاروں لوگ اس تباہی کے نتیجے میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ کیرلا کے اس سیلاب کی شدت اور اس سے رونما ہونے والی تباہی کے پیش نظر حکومت ہند نے اس تباہی کو ازحد شدید نوعیت کی تباہی قرار دیا ہے۔
اراکین پارلیمنٹ کی مقامی علاقہ ترقیات اسکیم کے پیراگراف نمبر 2.8 میں کہا گیا ہے کہ اگر ملک کے کسی حصے میں شدید نوعیت کی قدرتی تباہی رونما ہوتی ہے تو رکن پارلیمنٹ ایک کروڑ روپے تک کے کام کے سلسلے میں متاثرہ اضلاع کے لئے یہ کام انجام دیئے جانے کی سفارش کرسکتا ہے۔
ہم تمام اراکین پارلیمنٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ کیرلا کے متاثرہ علاقے میں راحت اور بازب آبادی کاری کے کاموں میں اپنے ایم پی ایل اے ڈی ایس فنڈز سے فیاضانہ عطیہ دیں۔ جیسا کہ ایم پی ایل اے ڈی ایس رہنما خطوط میں تجویز رکھی گئی ہے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی ایک مہینے کی تنخواہ وزیراعظم کے راحت فنڈ میں اس عظیم انسانی کاز کے لئے عطیہ دے دیں۔ ہم تمام راکین پارلیمنٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مقصد کے لئے اپنی ایک مہینے کی تنخواہ کا عطیہ دینے پر غور کریں۔
جناب نائیڈو اور محترمہ سمترا مہاجن بالترتیب لوک سبھا اور راجیہ کے اراکین پارلیمنٹ کو مراسلہ بھی ارسال کریں گے تاکہ وہ اس فنڈ میں فیاضانہ عطیہ دے سکیں۔ مراسلے کے ساتھ ان کی اپیل بھی منسلک ہوگی۔
جناب نائیڈو کے ایما پر راجیہ سبھا سکریٹریٹ نے 16 اگست کو وزارت داخلہ کو کیرلا میں ہوئی تباہی کے بارے میں حکومت کے اندازے سے مطلع کیا تھا اور حکومت نے وضاحت کی تھی کہ کیرلا میں آئے سیلاب اور چٹانیں کھسکنے کی نوعیت کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ قدرتی آفت ہر لحاظ سے ازحد شدید نوعیت کی ہے۔
جنا ب نائیڈو نے دن میں اس سے قبل راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین جناب ہری ونش سے گفت و شنید کی تھی جو ایم پی ایل اے ڈی ایس کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے ایم پی ایل اے ڈی ایس رہنما خطوط کے سلسلے میں سینئر افسروں سے بھی بات چیت کی اور اس ضرورت کو اجاگر کیا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ سے کہا جائے کہ وہ کیرلا میں راحت کاری کے لئے دل کھول کر عطیات دیں۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے اس تباہی کی شدت کے سلسلے میں سابق ڈپٹی چیئرمین پروفیسر پی جے کورین سے بھی بات چیت کی تھی جو اس وقت کیرلا میں ہیں۔