نئی دہلی، راشٹرپتی بھون نے آج زراعت، فارما سیوٹیکلز ، ہوا بازی ، ڈیزائن ، فُٹ ویئر ڈیزائن ، فیشن، پیٹرولیم اور توانائی، بحری مطالعات ، پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں / مرکزی یونیورسٹیوں کے 46 سربراہان کی ایک کانفرنس کی میزبانی کی۔
کانفرنس کے دوران مختلف اداروں کے سربراہان پر مشتمل مختلف ضمنی گروپوں نے تحقیق کے فروغ ، طلبا کے درمیان اختراع اور صنعت کاری کو فروغ ، بلڈنگ انڈسٹری – اکیڈمیا لنکیجز ، غیر ملکی یونیورسٹیوں سے فیکلٹی سمیت خالی جگہوں پر بھرتی، سابق طلبا کی فنڈنگ تیار کرنا اور سابق طلبا کی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا، مقررہ مدت کے اندر بڑے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کو مکمل کرنا جیسے موضوعات پر پرزینٹیشن پیش کی۔
اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریۂ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ ہندوستان پائیدار ترقی کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے اور یہ غریبی دور کرنے اور ایک اوسط آمدنی والا ملک بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اِن میں سے ہر ایک ادارہ ہمارے سماجی ، اقتصادی مقاصد کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی زرعی یونیورسٹیاں پائیدار زراعت ، پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے اور ہمارے کسانوں کو مفید تحقیق کے ذریعے امداد فراہم کرا نے کے قومی مقاصد میں تعاون کر سکتی ہیں۔ یہی بات دیگر شعبوں سے منسلک تمام اداروں کے بارے میں بھی صادق آتی ہے چاہے وہ فارماسیوٹیکل ہو، ہوا بازی ہو، اوشینو گرافی، پیٹرولیم اور توانائی ہو، آئی ٹی ، ڈیزائن، آرکی ٹیکچر اور دیگر کوئی شعبہ ہو۔ یہ تمام یونیورسٹیاں اچھا کام کر رہی ہیں لیکن ہمیں کچھ اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے ہماری معیشت ترقی کرتی ہے ہمیں اُس پیمانے کی اور صلاحیت کی ضرورت پڑے گی جو کہ دنیا میں بہترین سے بھی بہتر ہو۔ اِن اداروں کو تحقیق کی قیادت کرنے ، ہنرمند قابلیت فراہم کرانے ، اختراع کو فروغ دینے اور پائیدار اور آب و ہوا کے موافق ترقی کے لیے ایک ایجنڈا قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اپنے خصوصی شعبے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ان اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے اور سیکھنا چاہیے۔ ایک ہی شعبے کے اداروں کے لیے یہ ممکن ہے تو زمروں کے بعد بھی یہ ممکن ہے۔ مثال کے طور پر اطلاعاتی ٹکنالوجی کی ترقی ، آرکی ٹیکٹس اور شہر کا منصوبہ تیار کرنے والوں کو اسمارٹ سٹی ڈیزائن کرنے اور توانائی کا کم سے کم استعمال کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ اِن سبھی کو ایک ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو زمروں کے تعاون کی نگہداشت کرے اور اُس میں تعاون کرے۔ اِس سے ہمارے بہت سے مسائل کو حل کرنے کے امکانات روشن ہوں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ عظیم تعلیمی ادارے اس قیادت کی وجہ سے مختلف ہیں جس کی وہ نشو و نما کرتے ہیں اور جسے وہ پروان چڑھاتے ہیں۔ ممتاز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان کو تعلیمی منتظموں کی آئندہ نسل کے لیے سرپرست کا رول ادا کرنا چاہیے۔ اس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہمارے پاس ایسے ڈائریکٹروں ڈینز اور منتظموں کا ایک تیار پول ہے جو کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کا خاکہ تیار کر سکتے ہیں، انہیں قائم کر سکتے ہیں اور ان کا انتظام چلا سکتے ہیں۔
کیمیکلز اور فرٹی لائزرس ، انسانی وسائل کے فروغ ، کامرس اور صنعت ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزرا اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔
1۔ میں آپ کے اداروں سے متعلق مختلف موضوعات پر آپ کی مختصر معلوماتی پرزینٹیشن کے لے آپ کا شکریہ ادا کرنے سے بات شروع کرتا ہوں۔ اعلیٰ سطحی تحقیق کو فروغ دینا بہت اہم ہے اور اسی طرح اختراع اور صنعت کاری کے ساتھ ساتھ انڈسٹری – اکیڈمیا لنکیجز بھی اہم ہیں۔ اِن کے علاوہ ہمیں ایسے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے جن سے ہم خالی جگہوں پر بھرتی کر سکیں اور سابق طلبا پر مبنی فنڈ کی تشکیل اور استعمال کر سکیں اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو مکمل کر سکیں۔ اِن میں سے ہر ایک مقصد بہت اہم ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ان پر غور کیا گیا ہے۔
2۔ آپ میں سے ہر ایک ادارہ اہم ہے۔ یہ ادارے ہمارے زرعی ، فارما سیوٹیکل ، ہوا بازی ، ڈیزائن، فٹ ویئر ڈیزائن، فیشن، پیٹرولیم اور توانائی ، سمندری مطالعات ، پلاننگ اینڈ آر کی ٹیکچر اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں میں تکنیکی تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔ آپ سب کو جو چیز متحد کرتی ہے وہ شاندار کارکردگی کی تلاش ہے اور جب آپ میں سے کچھ لوگ ساتھ ساتھ کام کرتے ہیں تو اس سے ایک دوسرے کو توانائی ملتی ہے۔ آپ سب کو ایک عام پلیٹ فارم پر یہاں بلانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ اس موضوع پر میں بعد میں بات کروں گا۔
3۔ ہندوستان نے پائیدار ترقی کے لیے خود کو تیار کیا ہے اور یہ غریبی دور کرنے اور ایک اوسط آمدنی والا ملک بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ آپ میں سے ہر ایک ادارہ ہمارے سماجی اقتصادی مقاصد کو کو پورا کرنے کے لیے اہم ہے۔ ہندوستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے معاملے کو لے لیجیے جو کہ ایک مضبوط اور شاندار فارماسیوٹیکل صنعت ہے اور جینیریکس کے پروڈکشن کا ایک قابل قدر ریکارڈ رکھتا ہے۔ لیکن اس شعبے میں بھی ابھی ایک زبردست چھلانگ لگانے کا یہی وقت ہے۔ مثال کے طور پر کیا ہم جدید ترین پیٹینٹیڈ ادویات تیار کر کے ادویات سازی میں قائدانہ حیثیت حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا ہم طویل مدت سے چلے آرہے عوامی صحت کے مسائل مثلاً ذیابیطس ، ٹی بی، کو حل کر سکتے ہیں۔ اس کا جواب ایک صنعتی ماحول تیار کرنے میں پنہاں ہیں اور یہ بات آپ کے اداروں کے لیے بھی اہم ہونی چاہیے۔
4۔ اسی طرح مرکزی ایگریکلچرل یونیورسٹیاں پائیدار زراعت ، پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے اور ہمارے کسانوں کی مفید تحقیق سے مدد کرنے کے ہمارے قومی مقصد میں تعاون کر سکتی ہیں۔ یہی بات مختلف شعبوں سے منسلک آپ سبھی کے اداروں کے بارے میں بھی صادق آتی ہے چاہے وہ ہوا بازی ہو، اوشینوگرافی ہو، پیٹرولیم اور توانائی ہو، آئی ٹی، ڈیزائن ، آرکی ٹیکچر ہو یا کوئی اور ہو، آپ میں سے سبھی اچھا کام کر رہے ہیں لیکن ہمیں اس سے بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے ہماری معیشت ترقی کرے گی ہمیں دنیا کے بہترین سے بھی بہتر اور بڑے پیمانے اور صلاحیت کی ضرورت ہوگی۔ آپ کے اداروں کو تحقیق کی قیادت کرنے ، ہنرمند صلاحیت فراہم کرانے ، اختراع کو فروغ دینے اور پائیدار اور آب و ہوا کے موافق ترقی کے لیے ایک ایجنڈا تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
5۔ جب آپ میں سے کچھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اس سے ایک دوسرے کو توانائی مل سکتی ہے۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے خصوصی شعبے میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ آپ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اُن سے سیکھیں۔ یہ ایک جیسے شعبوں کے اداروں کے لیے تو ممکن ہے ہی یہ زمروں کے پار بھی ممکن ہے۔ مثال کے طور پر اطلاعاتی ٹکنالوجی کی ترقی سے آرکیٹیکٹ اور شہر کا منصوبہ تیار کرنے والوں کو اس سمارٹ سیٹیز ڈیزائن کرنے اور توانائی کے کم سے کم استعمال میں مدد مل سکتی ہے۔ آپ سبھی کو ایسا نظام تیار کرنا چاہے جس سے تمام زمروں میں تعاون کے لیے نگہداشت اور تعاون مل سکے جو کہ ہمارے بہت سے مسائل کو حل کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔
6۔ جن موضوعات پر آپ نے پرزینٹیشنس دی ہیں ان کی تفصیل پر میں نہیں جانا چاہتا۔ مقصد خالی جگہوں کو بھرنا ہونا چاہیے۔ جہاں عہدے ابھی تیار کیے جانے ہیں۔ وہاں وہ جلد از جلد تیار کیے جانے چاہئیں۔ بنیادی ڈھانچوں کے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اختراع اور صنعت کاری میں تعاون کی ضرورت ہے۔ آپ سبھی کو اپنے سابق طلبا کے ساتھ تخلیقی طریقوں سے صنعت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔آئی آئی ٹی دلی نے آج اپنے سابق طلبا کے ذریعے قائم فنڈ پر پرنزینٹیشن پیش کی ہے۔ میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ آپ بھی اسی طرح کے اقدامات کریں اور اپنے سابق طلبا کو کام میں لگانے کے لیے حکمت عملی تیار کریں۔ جب ہم آئندہ سال ملیں گے تو میں آپ سے آپ کی پہل سے متعلق کچھ مزید سننے کی امید کرتا ہوں۔
7۔ عظیم تعلیمی اداروں میں اُس قیادت کی وجہ سے فرق ہوتا ہے جس کی وہ نشو و نما کرتے ہیں اور پروان چڑھاتے ہیں۔ آپ کو ممتاز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہ کے طور پر تعلیمی – منتظمین کی آئندہ نسل کے لیے سرپرست کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ اس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہمارے پاس ایسے ڈئریکٹروں، ڈینس اور منتظموں کا ایک پول تیار ہو جو ہمارے اعلی تعلیمی اداروں کا خاکہ تیار کر سکتے ہیں، انہیں قائم کر سکتے ہیں اور ان کا انتظام چلا سکتے ہیں۔
8۔ آج ہم نے کچھ چیلنجوں کے بارے میں بات چیت کی ہے اور آگے کی راستے کی شناخت کے سلسلے میں بھی کچھ پیش رفت کی ہے۔ آج یہاں اداروں کے انچارج وزرا کا آپ کے اداروں کے لیے ویژن فراہم کرانے میں بڑا رول رہا ہے۔ یہ لوگ آپ کے اداروں کے مقاصد کو اس ملک کے عوام کی خواہشات اور امیدوں کے مطابق بنانے کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اداروں کے سربراہان اپنی ترقی کا منصوبہ بناتے وقت ان سے رہنمائی حاصل کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ مختلف محکموں کے سکریٹری اب آپ کے اداراروں کو درپیش مسائل سے بہتر طریقے سے باخبر ہیں اور تندہی سے انہیں حل کرنے کے لیے آپ کےساتھ کام کریں گے۔
9۔ اس بہت ہی معلوماتی میٹنگ کے لیے راشٹرپتی بھون آنے اور مباحثے میں شرکت کے لیے میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ سبھی اپنے اداروں کے لیے اور انہیں بہترین کارکردگی کی آئندہ سطح تک لے جانے کے لیے اتنے پابند عہد ہیں۔ میں مستقبل میں آپ اور آپ کے اداروں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔