نئی دہلی؍ صارفین کے امور ، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج کرناٹک کے شہر بنگلورو میں انٹرسیشن مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی۔ انٹرسیشن مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ میں فوڈ کارپوریشن آف انڈیا ( ایف سی آئی) اور بیوروآف انڈین اسٹینڈرڈ (بی آئی ایس) کے کام کاج کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے اراکین اور افسران سے خطاب کرتے ہوئے جناب رام ولاس پاسوان نے ایف سی آئی کے اصل مقصد کے بارےمیں بتایا کہ ملک میں کسانوں کو ان کے واجب بقایات ملیں اور اس بات کویقینی بنانے کے لئے کمیٹی کے مقاصد حاصل ہوں، اس کے لئے تمام کوششیں کی جائیں۔ جناب پاسوان نے اناج کی خریداری ، ذخیرہ، اسٹاک کے رکھ رکھاؤ اور تقرری؍بھرتی سے متعلق 4نکات پیش کئے۔۔ وزیر موصوف نے کہا کہ عوام کے لئے باعث تشویش بات یہ ہے کہ انا ج کے تمام ذخیروں کا پابندی کے ساتھ معائنہ ہو اور صارفین کو معیاری پیداوار فراہم ہوں۔
کمیٹی نے ان حقائق پر روشنی ڈالی کہ اناج کی خریداری میں ہر سال تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور خریداری کے نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔ مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے متعدد ریاستی حکومتوں کے ذریعہ اناج کے گودام بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کےلئے کہ اناج کی خریداری کے لئے ان کے ذخیرے کی مناسب سہولت پیدا کرنے کے لئے کیا کیا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریاستی حکومتوں کو ریلوے لائنوں کے قریب مطلوبہ گوداموں کی غرض سے آراضی کو تحویل میں لینے میں اکثرو بیشتر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جناب پاسوان نے ریاستوں میں اناج کے ذخیروں کی صلاحیتوں میں مزید اضافے کے لئے ریاستی حکومتوں کے تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ متعدد ریاست کے وزرائے خوراک سے اپنی صلاحیت میں اضافے میں مدد دینے کے لئے کہا گیا ہے۔ مختلف ریاستوں میں کرائے کی شرحوں میں اتارچڑھاؤ پربھی روشنی ڈالی گئی، کیونکہ کرائے کی شرحوں میں اور اراضی کی شرحوں میں اکثرو بیشتر کافی فرق ہوتا ہے۔
جناب پاسوان نے ایف سی آئی کے ذریعے کی گئی بھرتیوں کا بھی جائزہ لیا۔ کمیٹی کو بتایا کہ 2015سے آج تک کُل 6209بھرتیاں کی گئی ہیں اور جلد ہی مزید 4ہزار نئی اسامیوں کا اعلان کیا جائے گا۔ جناب پاسوان نے کہا کہ ان بھرتیوں میں معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو ریزرویشن دینے کا التزام بھی ہونا چاہئے۔ ضلعی دفتر سے ڈویژنل دفتر تک کی فہرست میں ہونے والی تبدیلیوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ، کیونکہ اس سےکنفیوزن پیدا ہوتا ہے۔ ایف سی آئی کے 162ضلعی دفاتر کو اب فوری طور پر ڈویژنل آفس کا درجہ دیا جائے گا۔
بی آئی ایس کے کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے مشورہ دیا کہ صارفین کو اچھے معیار کی، ملاوٹ سے آزاد پیداوار دی جانی چاہئے اور ملاوٹ کرنے والوں کو سزادینے کے التزامات کئے جائیں، کیونکہ اس کی وجہ سے صارفین کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بی آئی ایس کے افسران نے کمیٹی کومتعدد کئے اقدامات، جیسے بی آئی ایس کے مختلف سرگرمیوں کی ڈیجیٹل کاری کے بارے میں بتایا۔اس کے علاوہ لائسنس کی آن لائن منظوری اور مزید فیلڈ دفاتر کے تعمیر کے لئے اضافی فنڈ کے استعمال، نئی تجربہ گاہوں کے قیام سے متعلق اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔
مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان کی صدارت والی مشاورتی کمیٹی کے اراکین نے میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس کا بھی انعقاد کیا، جس میں جناب پاسوان نے نامہ نگاروں کو میٹنگ کے بارے میں بتایا اور وزارت کی متعدد حصولیابیوں نیزاس کے ذریعے کی گئی پہل پر روشنی ڈالی۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ کرناٹک کے وزیرخوراک نے ریاست کے کسانوں کے زیر التوا بقایوں کے کلئرنس کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی تھی۔ وزیر موصوف نے انہیں یقین دلایا کہ اس سلسلے میں وہ کارروائی کو تیز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بقائے کی ادائیگی تاخیر کی وجہ ریاستی کے ذریعہ ضروری تفصیلات پیش نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے، جبکہ بقایاجاتا کا کچھ حصہ مہیا کر ا دیا گیا ہے، باقیماندہ رقم کی ادائیگی کے لئے بھی کوششیں تیز کر دیں۔ جناب پاسوان کرناٹک کے ہبلی ضلع میں بی آئی ایس کے نئے برانچ آفس کا بھی افتتاح کریں گے۔