نئی دہلی، ربیع مہم 18-2017 کے لئے زراعت سے متعلق قومی کانفرنس میں دہلی کے وگیان بھون میں 20-19 ستمبر کو منعقد ہوئی ۔ اس کانفرنس کا افتتاح زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے وزیر مملکت جناب جی ایس شیخاوت اور محترمہ کرشنا راج کی موجودگی میں کیا۔کانفرنس میں ڈی اے سی اور ایف ڈبلیو کے سکریٹری ، ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ، ایگری کلچر پرموشن کمیشنر / پرنسپل سکریٹریز / ریاستوں کے محکمہ زراعت / باغوان اور زرعی مارکیٹنگ کے ڈائریکٹرو ، آئی سی اے آر کے سینئر سائنسداں اور مرکزی / ریاستی حکومت کے متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔
اپنے افتتاحی خطبے میں جناب رادھا موہن سنگھ نے چوتھے پیشگی تخمینوں کے مطابق 17-2016 کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومتوں نیز کسانوں کی 275 ملین ٹن سے زائد اناج اور 32 ملین ٹن تلہن کی پیداوار کی کوششوں کی تعریف کی ۔ انہوں نے 14-2013 میں 19.25 ملین ٹن کی پیداوار کے مقابلے میں 17-2016 کے دوران 22.95 ملین ٹن دال کی ریکارڈ پیداوار کا ذکر کیا جب کہ خریف سیزن 2017 کے دوران مشرقی اور چند مغربی ریاستوں میں حد سے زائد بارش اور سیلاب جیسی صورتحال پر تشویش ظاہر کی رہیں انہوں نے ریاستوں سے آئندہ ربیع موسم کے دوران زیادہ سے زیادہ علاقوں میں بوائی کو یقینی بنانے کی کوششیں کرنے کی اپیل کی ۔
جناب سنگھ نے زراعت کو ترجیحی شعبہ قرار دینے اور رواں مالی سال کے لئے 62376 کروڑ روپئے کی تخصیص کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔حکومت کا ارادہ زیادہ سے زیادہ علاقوں کا آب پاشی کے تحت احاطہ کرنا ، نامیاتی کاشت کو فروغ دینا ، تمام کسانوں کو سوایل ہیلتھ کارڈ دینا ، بغیر قرض والے کسانوں کے خطرات کا احاطہ کرنا، ای-نام کو مستحکم کرنا ، باغبانی ، ڈیری / مویشی پروری / ماہی پروری اور دیگر متعلقہ شعبوں کو فروغ دینا ہے۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے زور دیکر کہا کہ پردھان منتری کرشی سچائی یوجنا ( پی این کے ایس وائی ) ، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ( پی ایم ایف بی وائی )، پرم پرگتی کرشی وکاس یوجنا، سوایل ہیلتھ اسکیم ، نیم آمیز یوریا اور ای-نیشنل ایگری کلچر مارکیٹ اسکیم جیسی پہل سے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا نشانہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں سے اطلاعاتی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے ، کسانوں تک موثر رسائی کے لئے کسان کال مرازک کے استعمال اور ڈی ڈی کسان چینل کے استعمال میں لانے کی اپیل کی ۔
انہوں نے ڈی اے سی اور ایف ڈبلیو کے اہم پروگراموں کی حصولیابی پر روشنی ڈالی اور مختلف پروگراموں میں ڈی بی ٹی کو فعال بنانے کے لئے ریاستوں کا شکریہ ادا کیا۔