نئی دہلی،17؍جنوری، ہاؤسنگ اور شہری انسداد غربت کے وزیر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ریاستوں اور مرکزی انتظام کے علاقوں کے چیف سکریٹری حضرات اور سینئر افسروں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستیں اور مرکزی انتظام کے علاقے ریئل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ-2016 کو اس سال یکم مئی سے، جیسا کہ اس ایکٹ میں تجویز رکھی گئی ہے، نافذ کریں۔ یہ میٹنگ ہاؤسنگ اور شہری انسداد غربت کی وزارت نے ریئل اسٹیٹ ایکٹ کے نفاذ پر تبادلہ خیالات کی غرض سے طلب کی تھی۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ ایکٹ یا اراضی سے متعلق قانون صارف دوست قوانین میں سے ایک قانون ہے جسے پارلیمنٹ نے منظوری دی ہے اور ریاستوں کو اس قانون کی تجاویز کو تحلیل کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس قانون کا بڑے اور وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے اور اراضی خریدنے اور بیچنے دونوں کاموں سے وابستہ افراد نے اسے پسند کیا ہے اور اس کی وجہ سے اس شعبے کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس قانون سے تمام شراکت داروں کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹوں میں اس طرح کی خبریں آئی ہیں کہ اس ایکٹ کے تحت کچھ تجاویز اور مشتہر کئے گئے قواعد کو چند ریاستوں نے تحلیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ریاستوں کو ایسا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور مجھے امید کہ اس طرح کی رپورٹیں مبنی بر حقائق نہیں ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اس قانون کی روح سے کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی گئی تو عوامی احتجاج سمیت اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ جو کوئی بھی ایسا کرے گا اسے عوام کے احتجاج او غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں ریاستوں اور مرکزی انتظام کے علاقوں کی انتظامیہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ اس موقع پر اس قانون کے نفاذ کو اسی سال ماہ مئی سے نافذ کرنے کیلئے اقدامات کریں گی، جیسا کہ اس قانون میں ذکر کیا گیا ہے۔
بعد ازاں ریئل اسٹیٹ ایکٹ سے متعلق مختلف پہلوؤں پر گفتگو وشنید عمل میں آئی۔ اس موقع پر پیش کی گئی آراء اور تجاویز کے ضمن میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایچ یو پی اے کی سکریٹری ڈاکٹر نندیتا چٹرجی نے وضاحت کی کہ اس مرحلے پر اس ایکٹ کی کسی بھی تجویز میں کوئی ترمیم نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ قانون کا نفاذ اس سال ماہ مئی سے ہونا ہے اور اس کے بعد ہی ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹیز اور متعلقہ اپیلڈ ٹریبونل کام کرنا شروع کریں گے۔
ڈاکٹر چٹرجی نے یہ بھی وضاحت کی کہ ایکٹ میں مجوزہ 500 مربع میٹر کم از کم پلاٹ سائز کو رجسٹریشن کے مقصد کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے روبرو متعدد مرتبہ زیر بحث لایا گیا تھا اور اب اس میں کسی بھی کی ترمیم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ ایکٹ کے تحت شامل کئے جانے کیلئے نامکمل یا جاری پروجیکٹوں کیلئے آخری تاریخ اس سال ماہ مئی کی یکم تاریخ ہوگی، جب یہ ایکٹ باقاعدہ طور پر نافذ ہوجائے گا۔
ریاستوں کے ذریعہ اٹھائے گئے دیگر موضوعات کے سلسلے میں وزارت کے افسران نے کہا کہ ریاستوں اور مرکزی انتظام کے علاقوں کے ذریعہ مشتہر کئے جانے والے قواعد میں مذکورہ قانون کے نفاذ کی ضروری وضاحت کی جاسکتی ہے اور اس میں اس امر کو پیش نظر رکھا جانا ضروری ہے کہ اس قانون کی روح مجروح نہ ہو۔ اس کے تحت پارکنگ کے حصہ کا استعمال گیرج کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بالکونیوں کو کارپیٹ ایریا سے علیحدہ کرنے کے موضوع پر وضاحت کی گئی کہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں پیدا ہوتا اور لاگت کی باقاعدہ اطلاع خریداروں کی دی جاسکتی ہے۔ نظرثانی کےد وران یہ بات سامنے آئی کہ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، ہریانہ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، میزورم، راجستھان، تمل ناڈو اور پڈوچیری آئندہ مہینے ریئل اسٹیٹ سے متعلق قواعد مشتہر کردیں گے۔
پنجاب اور اتراکھنڈ نے اطلاع دی ہے کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اب تک گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اترپردیش، دہلی، چنڈی گڑھ، انڈمان اور نکوبار جزائر اور دادرا ونگر حویلی، دمن اور دیو اور لکھشدیپ نے اپنے یہاں ریئل اسٹیٹ قواعد کی مشتہری کی کارروائی مکمل کرلی ہے۔