ریلویز اور تجارت وصنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ یہ تخمینہ ہے کہ بھارتی ریلویز کو نیٹ ورک کی توسیع، صلاحیت میں اضافے، رولنگ اسٹاک کی شمولیت اور دیگر جدید کاری کے کاموں کیلئے 2030 تک تقریباً 50 لاکھ کروڑ روپئے کے اثاثہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی تاکہ مسافروں کو بہتر خدمات کی ڈلیوری اورمال برداری خدمات کو بہتر بنایاجاسکے اور نقل وحمل کےسیکٹر میں ماڈل حصہ داری کو بہتر کیاجاسکے۔ سرمایہ فنڈنگ میں خلیج کو پُر کرنے کیلئے اور جدید ترین ٹیکنالوجیوں کو شامل کرنے اور ریلویز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے سرکاری نجی شراکت داری (پی پی پی)کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ سرکاری نجی شراکت داری اقدامات میں سے ایک نجی کمپنیوں کو مدعو کرنا ہے کہ وہ آکر سرمایہ کاری کرے اور مسافروں کو عالمی معیار کی خدمات فراہم کرنے کیلئے چنندہ روٹوں پر جدید ترین ریک کو شامل کرے۔ اس اقدام کے حصے کے طور پر ریلویز کی وزارت نے تقریباً 109 ابتدائی اور اختتامی جوڑی ریلوے اسٹیشنوں (12 کلسٹروں میں تقسیم شدہ) پر مسافر ٹرینوں کو چلانے کیلئے یکم جولائی 2020کو کوالیفکیشن کیلئے 12 درخواستیں (آر ایف کیو) جاری کیے ہیں۔ اس کام کو ڈیزائن، بیلڈ،فائنانس اینڈ آپریٹ(ڈی بی ایف او)کی بنیاد پر پی پی پی کے ذریعے کیا گیا ہے۔ یہ روٹس پورے انڈین ریلوے کے نیٹ ورک میں پھیلے ہوئے ہیں اور اس کی فہرست
http://www.indianrailways.gov.in/IndicativeRoutesfor12clusters.pdf.
کے نام سے پبلک ڈومین میں دستیاب ہے۔ تاہم ان تمام معاملوں میں ٹرین کو چلانے کی ذمہ داری اور سیفٹی سے متعلق سرٹیفکیشن بھارتی ریلویز کے ذمہ ہے۔
ابھی تک کوئی بھی بھارتی ریلویز میں چلنے والی ریگولر پسنجر ٹرین سروس پرائیویٹ آپریٹروں کے ذریعے نہیں چلائی جارہی ہے۔