نئی دہلی؍ ،ریل تحفظ میں تکنیکی تعاون کے لئے ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے جاپان کے ماہرین کی ایک ٹیم ؍مشن آف سیفٹی کا دوسرا دورہ اس ماہ کے شروع میں اختتام پذیر ہوا۔ یہ ٹیم جاپان کی وزارت اراضی، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سیاحت(ایم ایل آئی ٹی) جے آئی سی اے (جاپان بین الاقوامی تعاون ایجنسی) کے نمائندوں او رریلوے آپریٹروں وغیرہ پر مشتمل تھی۔ اس مشن نے بھارتی ریلوے (آئی آر) کے کوچ ؍ویگن؍لوکومینٹی نینس سہولیات کا جائزہ لیا۔ اس کے علاوہ مشن نے آئی آر کے ذریعے کئے جانے والے ریل ویلڈنگ اور ٹریک کے رکھ رکھاؤ کا بھی مشاہدہ کیا۔
اس سے قبل، بھارتی ریلوے کی درخواست کے جواب میں ایم ایل آئی ٹی نے ریل پٹری کے ٹوٹنے اور ٹرینوں کو چلانے میں سیفٹی انتظامات کو بہتر بنانے اور اس سلسلے میں بہتر مشورے دینے کے لئے جاپان ریلوے کے ماہرین کی ایک ٹیم کو بھیجا تھا۔ جاپانی ماہرین کے ساتھ پہلی میٹنگ 9 جنوری 2017 میں منعقد کی گئی تھی۔ پہلے دورے کے بعد ریلوے سیفٹی پر 17 فروری 2017 کو حکومت ہند(جی او آئی) کی وزارت ریلوے اور جاپان کی ایم ایل ٹی آئی کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
اس تعاون کے معاہدے(ایم او سی) کے تحت جاپان سے ریلوے سیفٹی سے وابستہ مختلف میدانوں جیسے ٹریفک کا رکھ رکھاؤ(ویلڈنگ ، ریل پٹری کا معائنہ، ٹریک سرکٹ وغیرہ) اور رولنگ اسٹاک مینٹی نینس‘‘صلاحیت کے فروغ’’ کے لئے ایم او سی کے تحت مذکورہ شناخت شدہ میدانوں میں ہنر اور صلاحیت میں فروغ کے لئے تکنیکی تعاون حاصل کیا گیا۔
جاپانی ریلوے دنیا کا سب سے قدیم ریلوے نظام ہے۔ جاپان نے سب سے تیز رفتار ریل ‘‘شنکانسن’’ بنانے میں بھی رہنمائی کی ہے۔ ریلوے سیفٹی میں جاپان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ وزارت ریلوے(جی او آئی) نے جاپان کے اراضی ،انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سیاحت(ایم ایل آئی ٹی) سے ریل سیفٹی میں تکنیکی تعاون کی درخواست کی تھی۔
اس تعاون کے تحت دونوں اطراف سے اطلاعات کا تبادلہ اور ماہرین کے ذریعے دورے کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جاپانی ماہرین کے ساتھ نومبر 2017 کے پہلے ہفتے میں ایک ورکشاپ کے انعقاد کی بھی تجویز ہے۔