16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے گھوڑے اور اس قبیل کے دیگر جانوروں کے علاج سے متعلق ایلیزا کٹ جاری کئے

Urdu News

زراعت اور کاشت کاروں کی فلاح و بہبود کےوزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے آج انزائم سے وابستہ جانوروں خصوصاً گھوڑے اور اس قبیل کے دیگر جانوروں میں لاحق ہونے والی بیماریوں سے ان جانوروں کو  محفوظ کرنے کے لئے مخصوص کٹ (ای ایل آئی ایس اے) جاری کئے۔ اس میں سے ایک کٹ  گھوڑوں کی ناک اور گلے میں لاحق ہونے والے مہلک امراض اور دوسرا کٹ گھوڑے اور گھوڑے کے قبیل کے دیگر جانوروں میں چھوت سے لاحق ہونے والی خون کی کمی کے امراض کے معالجے سے متعلق ہے۔یہ دونوں امراض کا  بھارت میں خاصا پھیلاؤ رہا ہے اور ان امراض میں اکثر گھوڑے، گدھے اور خچر مبتلا ہوتے رہے ہیں۔ یہ بیماری ایک جرثومے سے لاحق ہوتی ہے جسے برخولڈیلیا میلی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ بیماری اپنی نوعیت کے لحاظ سے زونوٹک مضمرات کی حامل ہوتی ہے۔ اس کی نامیاتی کیفیت اس طرح ہوتی ہے کہ یہ اپنے آپ میں ایک حیاتیاتی خطرے کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے زمرہ ایک کے ایجنٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

آٹھ برسوں کی مسلسل تحقیق کے بعد گھوڑوں اور اس قبیل کے دیگر جانوروں کی تحقیق سے متعلق مرکز (این آر سی ای) ایک ایسا مخصوص کٹ وضع کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے جو ایچ ای پی ۔1 کے سلسلے میں مددگار ہوسکتا ہے اور ای ایل آئی ایس اے ایک متبادل کے طور پر مختلف تجربات میں مددگار ہوتا ہے۔ ای ایل آئی ایس اے کو باقاعدہ طور پر بھارت کی تجربہ گاہوں میں پرکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جرمنی کی او آئی ای حوالہ جاتی تجربہ گاہ میں بھی اس پر تجربے کئے گئےہیں جس سے ان کی عمدہ خوبی سامنے آئی ہے اور یہ اثر انگیزی 97.2 فیصد سے لیکر 99.6 فیصد تک پائی گئی ہے۔ یہ تکنالوجی ڈی اے ڈی ایف، وزارت زراعت و کاشتکاروں کی بہبود کی منظوری کی بعد 8 ریاستی امراض تشخیص تجربہ گاہوں کو منتقل کی جاچکی ہے اور  اسے آسان استعمال کے لئے کاروباری طور پر کٹ کی شکل دی گئی ہے۔ ای ایل آئی ایس اے نام کا یہ کٹ اپنے آپ میں زبردست مضمرات کا حامل ہے اور اس کے ذریعہ بین الاقوامی پیمانے پر کاروباری امکانات کے دروازے بھی کھل سکتے ہیں کیونکہ یہ کٹ کسی دیگر ملک میں دستیاب نہیں ہے۔ یہ تکنالوجی بھارت سے گھوڑوں اور اس قبیل کے دیگر جانوروں کے منہ گلے اور ناک میں لاحق ہونے والے مہلک امراض کے شافی علاج کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ گھوڑوں اور اس قبیل کے دیگر جانوروں میں چھوت سے لاحق ہونے والی خون کی کمی (ای آئی اے) ایک دائمی مرض کی حیثیت رکھتی ہے اور  یہ  بیماری ریٹرو وائرس کے ذریعہ لاحق ہوتی ہے اور چھوت کے طور پر پھیلتی ہے جو آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑتی۔ اس مرض کا ذکر او آئی ای میں بھی کیا گیا ہے۔ این آر سی ای نے  پی 26 پروٹین پر مبنی ای ایل آئی ایس اے بھی وضع کیا ہے جو مخصوص ٹسٹ کے لئے ایک متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ تکنالوجی ای آئی اے کی باقاعدہ نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے ایک ہمہ گیر اور تال میل پر مبنی وسیلہ فراہم کرے گی۔ دونوں کٹ  از حد کفایت شعارانہ نوعیت کے حامل  ہیں اور دیگردرآمداتی کٹوں کے مقابلے میں ان کا موازنہ ان کی واجبی قیمت کے لحاظ سے کیا جاسکتا ہے۔

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر نے اس موقع پر این آر سی ای پی پروفائل اور تکنالوجی بلیٹن نیز این آر سی ای تحقیقی نتائج کا بھی اجرا کیا۔ زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزیر مملکت محترمہ کرشنا راج بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More