22 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زراعت کی وزارت خواتین کو اصل دھارے کی زراعت میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے:رادھا موہن سنگھ

महिलाओं को कृषि की मुख्यधारा का हिस्सा बनाने के लिए कृषि मंत्रालय कड़ी मेहनत कर रहा है: श्री राधा मोहन सिंह
Urdu News

نئی دہلی،اگست ۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ وزارت اپنے مقاصد اور کاموں اور ذمہ داریوں کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خواتین زراعت کے اصل دھارے کا حصہ بنیں، زراعت پر خرچ کئے گئے ایک ایک پیسے کا فائدہ اٹھائیں اور زرعی پیداوار اور اپنے کنبوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے میں تعاون کریں۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے یہ بات آج نئی دلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد’’خاتون کسانوں کے حقوق کا تحفظ:کارروائی کیلئے ایک نقشۂ راہ کی تیاری‘‘ کے موضوع پر ایک تقریب میں کہی۔اس تقریب کا اہتمام خواتین کے قومی کمیشن نے اقوام متحدہ کی خواتین اور مہیلا کسان اَدھیکار منچ (ایم اےکے اے اے ایم) کے ذریعے کیاگیا۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ زراعت میں خواتین کے تعاون کو سبھی جانتے ہیں۔ نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کے مطابق پچھلی تین دہائیوں میں زراعت کے شعبے میں مردو خواتین کی افرادی قوت میں کمی کا مشاہدہ کیاگیا ہے۔ زراعت میں مردوں کی شرکت 81 فیصد سے گھٹ کر 63 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ خواتین کی شرکت 88 فیصد سے کم ہو کر 79 فیصد ہو گئی ہے۔ اس بات سے یہ آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ زراعت میں خواتین کا غلبہ ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت سمیت زیادہ تر ترقی پذیر ملکوں کی معیشت میں دیہی خواتین کا تعاون بہت اہم ہے۔ بھارت میں80 فیصد خواتین ، جو مالی طور پر خود پر انحصار کرتی ہیں، کا تعلق زرعی سرگرمیوں سے ہے ۔ ان میں 33 فیصد زرعی مزدور کےطورپر کام کرتی ہیں، جبکہ 48 فیصد خود کھیتی کسانی کرتی ہیں۔ این ایس ایس او کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 18 فیصد زرعی کنبوں میں خواتین ہی قیادت کرتی ہیں اور زراعت میں کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے، جس میں خواتین کا تعاون شامل نہ ہو۔

زراعت کے وزیر نے کہاکہ خاتون مزدوروں کو کئی طرح کی عدم برابری کا سامنا کرنا پڑا ہے، مثال کے طور پر مردوں سے زیادہ دیر تک کام کرنے کے باوجود انہیں اپنے مرد مزدوروں کے مقابلے کم اُجرت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اپنے حقوق کے بارے میں لا علمی کی وجہ سے ان کی زرعی کاموں میں شرکت زیادہ مشکل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین زراعت کے سبھی کاموں میں، جیسے بوائی ، کٹائی، کھاد ڈالنا، آبپاشی، کھیتوں کا تحفظ اور اناج کو ذخیرہ کرنے وغیرہ میں شامل ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ انہیں گھر کے کام کاج، جیسے کھانا پکانا، پانی بھرنا، ایندھن کیلئے لکڑی جمع کرنا، گھر کی صفائی ستھرائی وغیرہ جیسے کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔ جناب سنگھ نے کہا کہ اس کے علاوہ خواتین زراعت سے متعلق دیگر سرگرمیوں میں بھی بہت سرگرم ہیں۔ ان کاموں میں مویشیوں کا بندوبست، چارے کا بندوبست اور ڈیری سے متعلق سرگرمیاں ، مدھومکھی پالن، مشروم فارمنگ، بھیڑ بکریوں اور مرغیوں وغیرہ کے پالنے جیسے کام شامل ہیں۔

وزارت خواتین کو زراعت کو اصل دھارے میں لانے کیلئے مندرجہ ذیل کام کر رہی ہے:

1-تمام جاری اسکیموں؍پروگراموں اور ترقیاتی سرگرمیوں میں خواتین فیض یافتگان کیلئے بجٹ کا تیس فیصد مختص۔

2-مختلف پروگراموں؍اسکیموں کے فوائد خواتین تک پہنچیں، اس بات کو یقینی بنانے کیلئے خواتین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سرگرمیاں شروع کرنا۔

3-عورتوں کے خود امدادی گروپوں پر توجہ مرکوز کرنا تاکہ انہیں صلاحیت سازی کی سرگرمیوں کے ذریعے مائیکرو قرض سے مربوط کیاجا سکے اور مختلف فیصلہ ساز اداروں میں ان کی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

4-پچھلے سال زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے ہر سال 15 اکتوبر کا دن خاتون کسانوں کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ اقدام خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More