20.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زراعت کے تئیں نوجوانوں کو راغب کرنے اور متوجہ کرنے کے موضوع پر آئی سی اے آر کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس کا انعقاد

Urdu News

نئی دہلی۔ بھارت میں زراعت کی کایاپلٹ کرنے میں نوجوانوں کا اہم کردار ہے۔ نوجوانوں کی اختیارکاری  کے اُبھرتے ہوئے چیلنج سامنے آرہے ہیں اور  وقت کا تقاضا ہے کہ ان کی ہنرمندی کو بڑھایا جائے اور انہیں اس لائق بنایا جائے کہ وہ دیہی صورتحال میں زراعت کو ایک پیشے کے طور پر اپنا سکیں۔ ان تمام موضوعات پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے کچھ اقتصادی ماڈل قائم کرنے ہوں گے اور یہ ماڈل گاؤں میں ہی  قائم کرنے ہوں گے تاکہ دیہی علاقے میں نوجوان صنعت کار کھڑے ہوسکیں جو گاؤں میں دوسروں کی رہنمائی بھی کرسکیں۔  زرعی ترقیات خصوصاً  ملک کی خوراک سلامتی کے نقطہ نظر سے زراعت میں دیہی نوجوانوں کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے آئی سی اے آر نے 16-2015 کے دوران  زراعت کے شعبے میں  نوجوانوں کو لانے کیلئے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا عنوان ہے ’’زراعت میں نوجوانوں کو راغب کرنا اور اس پیشے کو اپنائے رکھنے کیلئے انہیں ترغیب دینا‘‘ ۔ اس اسکیم کے تحت دیہی نوجوانوں کو جن کی عمر 35 بر س سے کم ہے زراعت کے پیشے میں لگانے کیلئے خصوصی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ شہروں کی جانب افزوں طور پر نوجوانوں کی نقل مکانی کو کم کیا جاسکے۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے ہمہ گیر روزی روٹی فراہم کرنے کی چنوتی کا سامنا کرنے اور نوجوانوں کو زراعت کے تئیں راغب کرنے کیلئے سکریٹری (ڈی اے آر ای) اور ڈائرکٹر جنرل (آئی سی اے آر) نے 31-30 اگست 2018 کو این اے ایس سی نئی دہلی میں دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا ہے ۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان نسل کو زراعت کے تئیں راغب کیا جائے۔ سکریٹری موصوف نے کہا ہے کہ زراعت میں نوجوانوں کیلئے ایک مشن اور زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کیلئے ایک پلیٹ فارم قائم کیا جانا چا ہئے جس میں ہمسایہ ممالک شریک کار کے طور پر شامل ہوں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں زرعی شعبے میں نوجوانوں کو راغب کرنے کیلئے یہ کرنا ہوگا کہ اس شعبے میں انہیں منفعت بخش متبادل دستیاب ہوں۔

ٹی اے اے ایس کے چیئرمین ڈاکٹر آر ایس پرودا نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مین اسٹریم کے نوجوانوں کو زرعی پیشے میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ نوجوانوں کو روزگار تلاش کرنے والے کے بجائے آجر کے طور پر تربیت فراہم کی جانی چاہئے۔ بھارت میں کاشتکار کو اپنے مسائل کیلئے ایک مقام پر تمام متبادل دستیاب ہونے چاہئیں ۔ یہ مسائل کثیر پہلوئی اسپیشلٹی اسپتال  کے طور پر بھی ہوسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن، جو بھارت میں سبز انقلاب کے بانی ہیں، انہوں نے آن لائن خطاب کیا اور کہا کہ بھارت میں اگر نوجوانوں کے مضمرات کو زراعت کے شعبے میں استعمال کیا جائے تو اس شعبے میں انقلاب آسکتا ہے۔ اے پی اے اے آر آئی  کے ایگزیکٹیو سکریٹری ڈاکٹر روی کھیترپال نے کہا کہ نوجوان چمک دمک والے روزگار اپنانا چاہتے ہیں ۔ اگر زراعت کے شعبے میں ایسے روزگار فراہم ہوسکیں تو اس شکل میں ایک انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل ڈاکٹر اے کے سنگھ ڈی ڈی جی (توسیع)  آئی سی اے آر نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ دیہی نوجوان شہری علاقوں کی جانب بھاگ رہا ہے اور اس کی وجہ سے موجودہ شہری وسائل پر زبردست بوجھ پڑرہا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کیلئے دیہی علاقے میں ہی زرعی شعبے میں روزگار فراہم کرائے جائیں۔

مذکورہ دو روزہ کانفرنس تمام شراکت داروں کو باہمی گفت وشنید کا ایک موقع فراہم کرنے کا باعث ہے اور وہ نوجوانوں کو زراعت کے تئیں راغب کرنے کے مختلف راستے پر غور وفکر کرسکتے ہیں بلکہ انہیں زراعت کے شعبے میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے تئیں بھی راغب کرسکتے ہیں۔ مختلف ریاستوں کے کاشتکاروں ، سینئر محققین ، ترقیات اور پالیسی سے متعلق افسران ، منتظمین   اور علاقائی اداروں کے ذمہ داران ، این جی اوز سمیت نجی شعبے کے نمائندگان ، تعلیمی وتربیتی اداروں کے نمائندگان سمیت 200 سے زائد مندوبین اور مہذب معاشرے کے دیگر اراکین نے اس کانفرنس میں حصہ لیا  اور ان موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جن کے ذریعے نوجوانوں کو زراعت کے تئیں راغب کیا جاسکے۔ ا س علاقائی کانفرنس نے افغانستان، بھوٹان، بھارت ، نیپال اور سری لنکا کے مندوبین کو بھی راغب کیا ہے۔

اس کانفرنس کا اہتمام ٹرسٹ فار ایڈوانسمنٹ آف ایگریکلچرل سائنسز (ٹی اے اے ایس) ، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر ) ، ایم ایس سوامی ناتھن ریسرچ فاؤنڈیشن  (ایم ایس ایس آر ایف) ، ایشیا پیسیفک ایسوسی ایشن آف ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوشنس (اے پی اے اے آر آئی) ، اسکل انڈیا، زرعی ہنرمندی کونسل آف انڈیا (اے ایس سی آئی) ، زرعی ترقیات کے لئے وقف نوجوان پیشہ وران (وائی پی ا ے آر ڈی)  اور نیشنل بینک فار ایگریکلچر اینڈ  رورل ڈیولپمنٹ نے باہمی تعاون واشتراک سے کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More