17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زرعی میکنائزیشن کو فروغ دینے کے لیے 2014-15زرعی میکانائزیشن پر ذیل مشن شروع کیا گیا:رادھا موہن سنگھ

Urdu News

 نئی دہلی،زراعت اورکسانوں کی فلاح و بہود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ زرعی میکانائزیشن یعنی طریقہ کار ۔ زرعی شعبے کی پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم عنصر ہے، جو زرعی کاموں، خسارے میں کمی لاکر، مہنگے سازوسامان کے بہتر بندوبست کے ذریعے متعدد زرعی کاموں کی لاگت میں کمی کرکے قدرتی وسائل کی پیداواریت میں اضافہ اور مختلف زرعی سرگرمیوں سے متعلق دشواریوں میں کمی لانے میں مدد کرکے زرعی پیداوار میں مدد کرتا ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بات شیر کشمیر انٹرنیشنل سینٹر میں منعقدہ مشاورتی کمیٹی کی بین اجلاس کی میٹنگ کے دوران کہی۔ اس میٹنگ کے دوران تبادلہ خیال کے لیے جو موضوع چنا گیا تھا  وہ زرعی میکانائزیشن یعنی طریقہ کار سے متعلق تھا۔ اس موقع پر زراعت کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایس ایس اہلووالیا، سدرشن بھگت، پرشوتم روپالا اور مشاورتی کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں بجلی کے میکینکل اور الیکٹریکل وسائل کے استعمال کی طرف توجہ مرکوز کی گئی ہے، جبکہ 1960-61میں تقریباً 92.30 فیصد زرعی بجلی قوت بخش ذرائع سے آ رہی تھی۔ 2014-15 میں بجلی کے قوت بخش ذرائع کی تقسیم میں تقریباً9.49 فیصد کی کمی ہوئی ہے اور 1960-61 میں بجلی کے میکینکل اور الیکٹریکل وسائل میں اضافہ 7.70 فیصد سے 2014-15میں تقریباً 90.54 فیصد ہوا ہے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ اس سال اناج کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ البتہ اناج کی مانگ بڑھ رہی ہے اور یہ تخمینہ لگایا ہے کہ 2025 تک ہم کو 300 ملین ٹن سے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔2011 کی مردم شماری کے مطابق 263 ملین لوگ یعنی 54.60 فیصد لوگ زرعی شعبے سے جڑے ہوئے ہیں ،جو توقع ہے کہ 2020 تک گھٹ کر 190 کروڑ (33 فیصد) رہ جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ یہ اعدادو شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بوائی اور کھیتی جیسے اہم سیزن کے دوران کام کی قوت میں کمی آئے گی اور اس سے پیداوار پر منفی اثرپڑے گا۔ اس طرح مختلف زرعی کاموں کے لیے توانائی کی اضافی مانگ کو زرعی میکانائزیشن کے توسط سے پورا کیا جانا ہوگا۔اس کے لیے زرعی میکانائزیشن سیکٹر کو تیزی سے پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ 2012-13اور2013-14 سال میں زرعی میکانائزیشن پر دو چھوٹی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں، جس کے لیے فنڈ صرف 24.10 کروڑ روپے اور 38.49 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔

وزارت نے ان شعبوں میں بھی زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم) شروع کیا ہے ، جہاں میکانائزیشن کی سطح بہت کم ہے۔ زرعی میکانائزیشن ذیلی مشن کے علاوہ زرعی میکانائزیشن کو بھی مختلف دیگر اسکیموں کے ذریعے اور وزارت کے پروگراموں کے ذریعے فروغ دیا گیا۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ایم ایس اے ایم میں نہ صرف تربیت، ٹسٹنگ زرعی مشینری کی کارکردگی اور خریداری کی سبسڈی کے روایتی حصے کو شامل کیا گیا ہے، بلکہ کسٹم ہائیرنگ اعلیٰ تکنیکی طریقہ کار، سازوسامان سینٹرس کے لیے زرعی میشنری بینکوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، لیکن زرعی میکانائزیشن کی اہمیت کا خیال رکھتے ہوئے زراعت کی وزارت  چھوٹے اور منجھولے کسانوں میں زرعی میکانائزیشن کو فروغ دینے کے مقصد سے 2014-15 میں زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن شروع کیا ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More