نئی دہلی، محکمہ دفاع کے لئے سائبر سیکورٹی فریم ورک سے متعلق ایک ورک شاپ کا وزارت دفاع کے دفاعی سامان کی تیاری سے متعلق محکمے ڈی ڈی پی نے انعقاد کیا۔ اس کا افتتاح رکشا منتری محترمہ نرملا سیتا رمن نے کیا۔
محترمہ سیتا رمن نے اپنی تقریر کے دوران اس حقیقت پر زور دیا کہ ڈیفینس سیکٹر زیادہ آسانی کے ساتھ سائبر خطروں کا نشانہ بنا سکتا ہے اور اس لئے یہ زیادہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم ممکنہ حملوں کا پہلے سے اندازہ لگاتے ہوئے سائبر اسپیس کا تحفظ کریں۔ رکشا منتری نے سائبر سیکورٹی فریم ورک کے قیام کے لئے دفاعی سامان کی تیاری کے محکمے کو مبارکباد دی۔ انہوں نے سائبر سیکورٹی سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لئے مختلف سطحوں پر سائبر سیکورٹی شعبے قائم کرنے کے لئے بھی ڈی ڈی پی کو مبارکباد دی۔انہوں نے سائبر اسپیس کے معاملے میں ایک سرکردہ فورس بننے کے قوم کے وژن کے مطابق تمام اداروں میں ورک فورس قائم کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔
اس سے پہلے ورک شاپ میں موجود افراد سے خطاب کرتے ہوئے دفاعی سامان کی تیاری کے محکمے کے سیکریٹری ڈاکٹر اجے کمار نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ دفاع کےتمام سرکاری ادارے اور اسلحہ ساز فیکٹریاں اطلاعاتی ٹیکنالوجی پر زیادہ سے زیادہ انحصار کررہی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ دفاعی سامان کی تیاری کے محکمے نے اطلاعات اور سائبر سیکورٹی کے سلسلے میں کسی سمجھوتے کے بہت زیادہ نتائج پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ نتائج ہماری دفاعی افواج اور قومی سلامتی پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مضبوط زبردست اور لچکدار سائبر سیکورٹی بنیادی ڈھانچہ ترجیحی بنیاد پر قائم کیا جائے۔
ڈی ڈی پی کے جوائنٹ سیکریٹری اور چیف انفارمیشن سیکورٹی آفیسر ڈاکٹر امت سہائے نے جنہوں نے ورک شاپ میں شرکت کرنے والوں کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ وزارت دفاع نے اس ایک روزہ ورک شاپ کا انعقاد ، دفاعی سامان کی تیاری سے متعلق محکمے کی طرف سے 2018 میں جاری کی گئی سائبر سیکورٹی پر مبنی فریم ورک دستاویز سے تال میل کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔یہ فریم ورک جو قومی پالیسیوں اور رہنما خطوط کے عین مطابق ہے، تمام تنظیموں کے لئے ایک مشترکہ طریقہ کار فراہم کرتا ہے کہ وہ سائبر سیکورٹی کے سلسلے میں اپنے موجودہ پروگرام کی وضاحت کریں اور ٹارگیٹ ایریا مقرر کریں۔
ڈائریکٹریٹ جنرل کوالٹی ایشورنس(ڈی جی کیو اے) ڈائریکریٹ جنرل آف ایرونوٹیکل کوالٹی ایشورنس(ڈی جی اے کیو اے)ڈائریکٹریٹ آف ایسٹینڈرائزیش، محکمہ دفاع کے ادارے اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کے 100سے زیادہ چیف انفارمیشن سیکورٹی افسران اس ورک شاپ میں شرکت کررہے ہیں۔