19 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سائبر پرانحصار سے شہری اور بنیادی ڈھانچوں کے خلاف حملوں کے بڑھنے کا اندیشہ ہے: راجناتھ سنگھ

Urdu News

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے مختلف ملکوں کی پولس  فورسزاور سیکورٹی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ  سائبر جرائم کے سبب پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹیں اور اس سلسلے میں اشتراک کرکے خطرات کو دور کریں۔ آج پولس کے سربراہوں کی بین الاقوامی ایسو سی ایشنز کی دو روزہ ایشیا بحرالکاہل علاقائی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہند سرکار اپنے شہریوں کے لئے بہت سے سیکٹروں میں ڈجیٹل پر مبنی خدمات فراہم کرکے ڈجیٹائزیشن کو ایک نئی سطح تک لے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں صرف سائبر پر ہی انحصار بڑھ گیا ہے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سائبر پر انحصارسے شہری اور بنیادی ڈھانچوں کے خلاف حملوں کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ وہ سبھی کا تہہ دل اور گرم جوشی سے استقبال کرتے ہیں اور میرے لئے یہ ایک موقع ہے کہ میں پولس کے سربراہوں کی بین الاقوامی ایسو سی ایشن کی دو روزہ پروقار کانفرنس کے موقع پر آپ سے خطاب کروں۔ اس کانفرنس کا موضوع ہے’’ 2020 میں پولس کے کام میں درپیش چیلنجز، سائبر جرائم اور دہشت گردی کے تئیں اسپیس ہمارے نقطہ نظر کو کس طرح تشکیل دے رہا ہے اور اس کے دائرے میں ہم کیسے اپنا کام کرسکتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ موضوع کے تناظر میں انٹرنیٹ سے جڑے خطرات ، سائبر تحفظات، سائبر جرائم جیسے کچھ ایسے اہم عوامل ہیں جو آج کے دور میں بے حد اہم ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ کانفرنس میں ان سب مذکورہ باتوں پر تبادلہ خیال ہوگا۔ مجھے اس کانفرنس میں شریک ہر ایک سے الگ الگ طورپر مذکورہ عوامل کی طرف توجہ مبذول  کرنے دیجئے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ آج مواصلات کے لئے ایک پسندیدہ وسیلہ بن چکا ہے۔ مالی لین دین اور سماجی سرگرمیوں کی شکل میں تیار کیا گیا یہ وسیلہ آج لوگوں اور سرکار کے درمیان ایک پُل کا کام کررہا ہے۔ انٹر نیت کی رسائی کی صلاحیت نے ڈجیٹل پروگرام تیار کرنے کے لئے دنیا بھر میں کئی حکومتوں کو ترغیب دی ہے۔ حکومت ہند  نے  بھی اپنے شہریوں کے لئے کئی شعبوں میں ڈجیٹل پر مبنی خدمات فراہم کی ہیں اور ڈجیٹائزیشن  کو ایک نئی سطح پر پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں کمپیوٹر مبنی ٹیکنالوجیوں کا استعمال مختلف سرگرمیوں میں بڑھ رہا ہے، جن میں گھریلو سیکورٹی نظام سے لے کر پیچیدہ نیوکلیائی پاور پلانٹ یا اسپیس پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائبر انحصار آج بہت تیزی سے بڑھ چکا ہے ۔ اس نے شہری اور فوجی بنیادی ڈھانچوں پر حملے کے خطروں کو بھی بڑھا دیا ہے۔

نیٹ ورک آؤٹ ایجز ،ہیکروں کےذریعے ڈیٹا کی چوری، کمپیوٹروں میں گڑبڑی کرنے والے مال وئیر اور ایسے ہی کئی دیگر سائبر واقعات اور جرائم نے ہماری زندگی کو متاثر کیا ہے۔ کمپیوٹرز، موبائل استعمال کرنے والوں، ڈیجیٹل اپلیکیشنز اور ڈیٹا نیٹ  ورک کے استعمال کرنے والوں کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔اس سے ان کے غلط استعمال کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کے سرکاروں ، دفاعی فورسز، کارپوریشنز ، مالی اداروں، عوامی خدمات ، اسپتالوں اور دیگر کاروباری اپنے کمپیوٹر نظام پر بڑی تعداد میں حساس نوعیت کی معلومات کو جمع کرنے اور نیٹ ورک پر انہیں ترسیل کرنے کا کام کرتے ہیں۔  سائبر حملوں کی بڑھتی تعداد اور ان کی نئی نئی تیاری ہوتی تکنیک کی وجہ سے سب کے لئے اپنی حساس معلومات اور قومی سلامتی کو بچانے کی ضرورت پیش آگئی ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ جوکھم بھڑے سائبر خطرے اور بھی ہیں، جن میں وائرس، کمپیوٹر ہیکنگ، ڈیٹا کی چوری، کریڈٹ کارڈ معلومات کی چوری وغیرہ باتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے سب سے زیادہ احتیاط برتے جانے کے باوجود اس طرح کے جرائم سے بچنے کے لئے 100 فیصدی پختہ کوئی انتظام نہیں ہے، لیکن ایسے کچھ اقدامات ضرور ہیں ، جس سے ان خطروں سے بہت حد تک بچا جا سکتا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سائبر حملوں کے آگے بھی ہوتے رہنے کا خطرہ ہے۔ایسے حملوں کے لئے نئی تکنیک ایجاد ہورہی ہے۔ ایسے میں ان سے نمٹنے کے لئے پورا احتیاط اور تیاری ضروری ہوگی۔

جناب سنگھ نے کہا کہ سائبر جرائم آج ایک صنعت بن چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرائم کی نئی تکنیک اور آلات بازار میں چوری چھپے فروخت ہونے لگے ہیں۔ اس سے سب سے زیادہ خطرہ مالی لین دین ، مالی آن لائن خدمات کو ہے۔ کیونکہ ان کے لئے پختہ حفاظتی نظام ابھی تک تیار نہیں ہو پایا ہے۔  سائبر جرائم بین الاقوامی شکل اختیار کرچکا ہے، جو ورچوئل کرنسی، ڈارک نیٹ، پروکسی سرورز اورانتہائی جدید مال ویئر جیسے مصنوعات کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں۔ پولس کو ان نئے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے ذریعے اپنے اعتدال پسند خیالات  کی تشہیر کے لئے کمپیوٹر کی آن لائن خدمات کا ایک بے حد سنگین مسئلہ ہے، جس پر پولس فورسز کو خاص طورپر دھیان دیناہے۔ انٹر نیٹ پر اعتدال پسند سوچ سے جڑے میٹریل کی دستیابی سماج اور انسانیت کے لئے بے حد خطرناک بن سکتی ہے۔ اس پس منظر میں پولس کے سامنے قانون انتظام بنائے رکھنے ، سائبر جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تین بڑے چیلنجز ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت اس بارے میں دنیا کے سبھی ملکوں کے ساتھ مل کر مناسب قدم اٹھارہی ہے۔ سائبر جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک ایسے پختہ نظام بنانا ہوگا  جو قابل بھروسہ ہو اور لوگوں میں اعتماد پیدا کرسکے۔ انہوں نے کہا جسے یہ کام کرنا ہے اس پولس کی امیج ہی آج سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ خاص طورسے خواتین، سماج کے کمزور طبقے ، غریب اور اقلیت پولس پر بھروسہ نہیں کرتے۔ پولس کو اپنا یہ امیج سدھارنا ہوگا اور پولس فورسز کو مزید جمہوری بنانا ہوگا۔

وزیر داخلہ نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس میں ہونے والے مذاکرات اور سفارشات سے کچھ ایسے نتائج سامنے آئیں گے، جس سے سائبر جرائم اور دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور تحفظ دو ایسے مسئلے ہیں جس سے دنیا فکر مند ہے۔کسی بھی قسم کی ترقی امن اور تحفظ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جناب سنگھ نے کانفرنس کے انعقاد کے لئے سبھی پولس افسروں  اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کانفرنس کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات پیش کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More