سائنس اور ٹکنالوجی محکمہ کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے زور دے کر کہا ہے کہ مستقبل ڈیجیٹل ٹکنالوجیوں کا ہے اور کوویڈ 19 وائرس نے ملک کو اس کا مقابلہ کرنے کی بجائے اس کا حصہ بننے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پروفیسر شرما نے کووڈ۔ انیس میں ڈیجیٹل تبدیلی پر منعقدہ ایک ویبنار میں یہ باتیں کہیں۔
پروفیسر شرما نے کہا کہ”ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور مشینوں کا استعمال ملک کو نئی بلندیوں پر لے جاسکتا ہے اور ہمارے وزیر اعظم کے ‘ آتم نربھر بھارت ’کے خواب کو پورا کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا نیا منتر ہے اور ہمیں پبلک انٹرپرائزز کی اسٹینڈنگ کانفرنس (ایس سی او پی ای) کے زیر اہتمام منعقدہ ویبنار میں اپنی پیشرفت کے لئے ڈیٹا کے استعمال کے لئے اس کو اہمیت دینی چاہئے‘‘۔
پروفیسر شرما نے بتایا کہ کووڈ۔ انیس سے پہلے بھی مستقبل ہمارے پاس تیز رفتاری سے آرہا ہے ، لیکن وائرس نے سب کچھ بدل دیا ہے۔ اس نے ہرشعبے اور ہر زندگی کو متاثر کیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا ’اثر تمام پہلوؤں پر پڑا ہے‘ چاہے وہ مزدوروں کی دستیابی ہو ، سپلائی چین ہو یا لاجسٹکس۔ تاہم ، چیلنج جتنا زیادہ خلل ڈالنے والا ہو گا ، اتنی ہی بڑی حصولیابی ہو گی اور یہ سوچنے کے لئے بہت اچھا وقت ہے کہ ہم کہاں ہیں اور ہم کیا بننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل، سائبر ڈیجیٹل شعبوں میں متعدد مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ پروفیسر آشوتوش شرما نے زور دے کر کہا ، “ہمارے پاس جوانوں کی طاقت ہے ، تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے یہ ایک بہت بڑا موقع ہے کہ وہ اسے کاروبار کے دائرہ کو بڑھانے کے لئے استعمال کریں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں‘‘۔
وبائی مرض نے کاروباری ماحول پر دباؤ پیدا کیا ہے ، جس سے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ کاروباری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سبھی شعبوں کی کمپنیاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کو تیز کررہی ہیں۔ ایس سی او پی ای نے اس معاملے پر بات کرنے کے لئے ویبنار کا انعقاد کیا کہ کس طرح مختلف شعبے نئے کاروباری ماحول میں کام کرنے کیلئے ڈیجیٹل سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ویبنار کے موضوعات میں کوویڈ میں ڈیجیٹل معیشت ، ڈیجیٹل رکاوٹیں اور اہم شعبوں پر اثرات، کووڈ۔ انیس کے تناظر میں ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل ترجیحات شامل ہیں۔
مقررین میں ایس ایم ویدیا، چیئرمین ، آئی او سی ، راکیش کمار ، سی ایم ڈی ، این ایل سی اور چیئرمین ، ایس سی او پی ای ، سوشانت رابرا ، پارٹنر ، کے پی ایم جی انڈیا ، اور مانس مجومدار ، پارٹنر، کے پی ایم جی انڈیا شامل تھے۔