نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بھارت ملک کے اندر اپنی کووڈ ویکسین جاری کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے ان محنت کرنے والے سائنس دانوں کی تعریف کی جنہوں نے اس کو ممکن بنایا۔
حیدر آباد سے ورچوول موڈ کے ذریعہ انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے پی پی ای اور کووڈ۔ 19 جانچ کٹ تیار کرنے میں بھارت کو خود کفیل بنانے میں بھارتی سائنس دانوں کے عزم کی تعریف کی۔نائب صدر نے کہا کہ بھارت عالمی وبا کے آغاز میں پی پی ای، وینٹی لیٹر اور جانچ کٹ تیار کرنے کی بہت معمولی صلاحیت رکھتا تھا لیکن ایک چھوٹی سی مدت میں ہم اب پی پی ای برآمد کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کورونا وائرس میڈیکیشن اور ویکسین کی نوعیت کے بارے میں غلط معلومات سے کس طرح عوام میں گھبراہٹ اور بے چینی پیدا ہوئی ، جناب نائیڈو نے کہا کہ اس ’انفوڈیمک‘ سے ہماری زندگی میں سائنسی رجحان کی اہمیت کو مزید تقویت ملی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تنقیدی طریقے سے سوچنے والے شہری ایسی غلط معلومات یا فیک نیوز سے بچیں رہیں گے۔ انہوں نے جانچ کرنے کے جذبے کو فروغ دینے کی اپیل کی انہوں نے کہا ’’ویکسین یا اودیات ’انفوڈیمک‘ کو شکست نہیں دے سکتی لیکن عوام کا عقلمندانہ نظریہ یہ کام کرسکتا ہے‘‘۔
نائب صدر نے کہا ’’سچائی کے لئے اپنی ہمیشہ جاری رہنے والی تحقیق میں ہمیں کسی سائنس داں کی محنت اور اپنے اباد و اجداد کی دانش مندی اور ایک بچے کے تجسس کو سامل کرنا چاہیئے‘‘۔
سائنس نے بھارت کے مالا مال پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس کے میدان میں بھی بھارت کا بنیادی فلسفہ ہمیشہ ’ فیئر اینڈ کیئر ‘ اور ’وسودھیو کٹم بکم‘کا رہا ہے ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نامور سائنس داں جناب جے سی بوس نے بہت سی ایجادات اور کھوج کرنے کے باوجود کبھی ایک پیٹینٹ کے لئے بھی اندراج نہیں کرایا، نائب صدر نے کہا کہ اسی جذبے کی وجہ سے ہم نہ صرف دنیا کا فارماسیوٹیکل ہب بن گئے ہیں بلکہ ہم باقی ترقی پذیر دنیا کے ساتھ زندگی بچانے والی ان ادوایات کو بڑے پیمانے پر شیئر بھی کررہے ہیں۔
جناب وینکیا نائیڈو نے سائنسی تعلیم کو فروغ دیئے جانے اور کم عمری میں سائنسی رجحان پیدا کئے جانے کی ضرورت کااظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں میں پیدائشی تجسس ہوتا ہے اور ہم اس تجسس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، یہ بہت اہم ہے۔ اگر ہم سوال پوچھنے اور تنقیدی طریقے سے سوچنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کریں گے تو وہ اپنی باقی زندگی میں پراعتماد اور بے خوف رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پر اعتماد نسل کا مطلب ایک پر اعتماد ملک ہوتا ہے۔
انہوں نے والدین اور اساتذہ سے اپیل کی ’’بچوں پر جواب دینے کے لئے دباؤ نہ ڈالیں اس کی بجائے انہیں سوال کرنے کی تحریک دیں!‘‘
رٹائی والی اموزش کا خاتمہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلبا کو بتائے جانے کے بدلے ’کھوج کرنے‘ کے لئے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے سائنس فیسٹول میں کھلونوں اور کھیلوں کی ایک خصوصی تقریب پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ کھیل اور پہیلیاں بچوں میں تجسس اور فروغ دینے اور ان کی تخلیقی صلاحیت کو بیدار کرنے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔
نائب صدر نے زور دیکر کہا کہ اس عالمی وبا نے ہمیں یہ اہم سبق سکھایا ہے کہ ہمیں آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری کرنے اور خود کفیل ہونے کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خلائی پروگرام اس بات کی شاندار مثال ہے کہ خود کفیلی کا مقصد کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ الیکٹرانکس اور دفاع جیسے اہم شعبوں میں بھارت کو خود دکفیل بنانے کے لئے ملک میں اختراع کو فروغ دینے کے مقصد سے مختلف اداروں میں شراکت داری کریں۔
جناب وینکیا نائیڈو نے سائنسی تعلیم کے سلسلے میں ایک جامعی اور بین موضوعاتی نظریہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ماحولیاتی استحکام کو سائنسی تحقیق کا ایک ضروری حصہ بنائے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی کو عام آدمی کی اہم ضرورتوں کو پورا کرنا چاہیے۔ نائب صدر نے کہا کہ آخر کار سائنس کا مقصد عوام کی زندگی میں آرام اور خوشحالی لانا ہی ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ 25 دسمبر کو سابق وزیراعظم جناب اٹل بہاری واجپئی اور پنڈت مدن ہون مالویہ جی کا یوم پیدائش ہے، نائب صدر نے کہا کہ ہمیں ان کی زندگی سے تحریک لینی چاہیے۔ لوگوں کو میری کرسمس کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرسمس امن اور محبت کا تہوار ہے اور امن ترقی کے لئے ضروری ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا ’’ہم سبھی کو امن کے لئے کام کرنا چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی ترقی امن کے استحکام میں بہت مفید ہے۔
نائب صدر نے سائنس اور سائنسی طرز فکر کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول کی تعریف کی۔ انہوں نے ایک ورچوول فارمیٹ میں فیسٹول کا کامیابی سے انعقاد کرنے کے لئے منتظمین کی بھی ستائش کی۔
اس سال سائنس فیسٹول کا موضوع تھا ’’خود کفیل بھارت اور عالمی بہبود کے لئے سائنس‘‘اور اس کا انعقاد سی ایس آئی آر اور وگیان بھارتی نے مختلف وزارتوں کے تال میل کے ساتھ کیا تھا۔
اس ورچوول تقریب میں شرکت کرنے والے معززین میں سائنس و ٹکنولوجی، ارضیاتی سائنسز اور صحت اور خاندان بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن، آئی آئی ایس ایف 2020 کے چیئرمین اور سی ایس آئی آر کے ڈارئکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی مانڈے، سائنس وٹکنولوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما، بایو ٹکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) کی سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ، ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون وگیان بھارتی کے صدر ڈاکٹر وجے پی بھاٹکر، وگیان بھارتی کے نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری جناب جینت سہسر بدھے اور آئی آئی ایس ایف 2020 کی چیف کو آرڈی نیٹر ، سی آئی ایس آر ۔ این آئی ایس ٹی اے ڈی ایس اور سی آئی ایس آئی۔ این آئی ایس سی اے آئی آر کی ڈائرکٹر ڈاکٹر رنجنا اگروال شامل ہیں۔