نئی دہلی: ۔الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے آج اترپردیش کے گوتم بدھ نگر کےدھنوری کلاں گاؤں میں کہا کہ مشترکہ خدمت مراکز(سی ایس سی) کا نیٹ ورک جو ہندوستان کے گاؤں میں مختلف الیکٹرانک خدمات کی فراہمی کی رسائی کا نکتہ ہے اسے سال کے اختتام تک 2.50 لاکھ گرام پنچایتوں تک پھیلایا جائے گا۔
ڈیجیٹل خدمات، جو اب ڈیجیٹل گاؤوں میں دستیاب ہیں۔اس کے مظاہرے کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ سی ایس سی تحریک نے ا لیکٹرانک بنیادی ڈھانچے کے ذریعہ دیہی اور دور دراز کے گاؤں میں بینکنگ، پنشن، ڈیجٹیل خواندگی اور ٹیلی میڈیسن جیسی خدمات میں تبدیلی پیدا کی ہے۔ تہذیب وثقافت کے مرکزی وزیر مملکت( آزدانہ چارج) ڈاکٹر مہیش شرما نے جو اس موقع پر موجود تھے کہا کہ سی ایس سی پروجیکٹ دیہی عوام کو پائیدار ڈیجیٹل رسائی فراہم کررہا ہے اور دیہی عوام کے معیاری زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ضروری امداد بھی مہیا کررہا ہے۔
ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے اہمیت حاصل کرتے ہوئے سی ایس سی ماڈل نے تجربے کے مرحلے میں ملک میں 6 گاؤں کو اپنایا ہے۔ ڈی جی گاؤں یا ڈیجیٹل گاؤں کا ایک ایسے مربوط گاؤں کے طور پر تصور کیا گیا ہے جہاں کے شہری ملک کے دیہی اور دور دراز کے گاؤں میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعہ مہیا کرائی جارہی مختلف خدمات سے استفادہ کرسکیں۔ ڈی جی گاؤں کو سماجی اشتراک اور مشترکہ کارروائیوں کے ذریعہ تبدیلی لانے والے ایجنٹوں، دیہی صنعت کاری کو فروغ دینے اور دیہی صلاحیتوں کی تعمیر نیز ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے محرک کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ڈیجیٹل گاؤں میں ان کے سماجی مراکز میں شمسی توانائی کے ذریعہ روشنی کے آلات نصب کئے گئے ہیں۔ اس میں ایل اے ڈی اسمبلی یونٹ،سنٹری نپکن(جوآشا اور آنگن واڑی کارکن کی سرگرم شراکت کے ساتھ) اور وائی فائی جوپال(دیہی وائی فائی بنیادی ڈھانچہ اور چھوٹے معقول ایپلی کیشنز) شامل ہیں۔
ان گاؤوں میں بینکنگ، صحت ، تعلیم، مالی خدمات اور دوسری متعدد خدمات جیسی سی ایس سی خدمات پابندی سے دستیاب ہوں گی۔ابتدائی مرحلے کے گاؤں میں پیالہ دیال پور(ہریانہ میں)، چندن کیاری ایسٹ اور شیوبابو ڈیہہ(جھار کھنڈ) اوردھنوری کلاں اور سلطان پور(اترپردیش میں) کو پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔