19.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سال 2018 کا اختتامی جائزہ: روزگار اور محنت کی وزارت

Urdu News

نئی دہلی، محنت اور روزگار کی وزارت ہر ایک ورکر کے لئے روزگار کی سکیورٹی ، اجرت کی سکیورٹی اور سماجی سکیورٹی کے تئیں عہد بستہ  ہے۔ محنت سے متعلق قوانین  کے نفاذ میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی لانے کے ساتھ ساتھ وزارت نے  اس سال کے دوران  ہر ورکر کے لئے  سماجی سکیورٹی  کی فراہمی اور  معیاری روزگار کے مواقع پیدا کرکے  ہر ورکر کے لئے  وقار قائم کرنے کے اقدامات کئے ہیں۔

  1. مزدوروں کی فلاح وبہبود میں اہم کامیابی:

لیبر کوڈ: محنت سے متعلق دوسرے قومی کمیشن کی سفارشات کے خطوط پر وزارت نے  چار لیبر کوڈ مرتب کرنے کے اقدامات کئے ہیں، جن میں (1) اجرت ، (2) صنعتی تعلقات ، (3) سماجی سکیورٹی اور فلاح وبہبود اور (4)  پیشہ وارانہ تحفظ، صحت اور کام کرنے کی صورت حال وغیرہ کو  موجودہ مرکزی لیبر قوانین  کے متعلقہ  ضابطوں کو معقول اور آسان بنانا شامل ہے۔

اجرتوں کے بل سے متعلق کوڈ: اجرتوں سے متعلق بل 2017 پر کوڈ کا مسودہ  10 اگست 2017 کو  لوک سبھا میں پیش کیا گیا ، جسے محنت سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی  جانچ کررہی ہے۔ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

صنعتی تعلقات سے متعلق کوڈ:صنعتی تعلقات کے بل 2018 پر  مجوزہ لیبر کوڈ کو پارلیمنٹ میں متعارف کرانے کے لئے  کابینہ کے  ڈرافٹ نوٹ کے ساتھ صنعتی تعلقات بل 2018 پر لیبر کوڈ کو  بین وزارتی صلاح ومشورے اور  اس پر متعلقہ فریقوں کے خیالات اور  بیانات  حاصل کرنے کی خاطر اسے 8 فروری 2018 کو  شائع کیا گیا۔ مختلف وزارتوں ؍ محکموں کی جانب سے موصولہ رائے کی جانچ کے بعد صنعتی تعلقات سے متعلق کوڈ کے مسودے میں تبدیلی کی گئی ہے۔ وزارت قانون وانصاف  کے قانون سازیہ کے محکمے  کے ذریعے کوڈ کی  جانچ پڑتال کے بعد صنعتی تعلقات بل 2018 سے متعلق کوڈ اور اس پر  کابینی نوٹ کے مسودے کو  پانچ نومبر  2018 کو  غور وخوض کے لئے کابینہ کے سکریٹریٹ میں بھیج دیا گیا ہے۔

سماجی سکیورٹی اور فلاح وبہبود سے متعلق کوڈ: سماجی سکیورٹی اور فلاح وبہبود سے متعلق کوڈ کا ایک ابتدائی مسودہ 16 مارچ 2017 کو  وزارت کی ویب سائٹ پر  ڈالا گیا تھا اور  اس سے متعلق تمام فریقوں ؍ عوام سے  ان کی رائے اور تبصرے طلب کئے گئے تھے۔ موصولہ تبصروں اور مختلف فریقوں کی رائے  پر غور کرنے کے بعد وزارت نے  پہلی مارچ 2018 کو اپنی ویب سائٹ پر  سماجی سکیورٹی اور بہبود   کوڈ 2018   کا مسودہ اپ لوڈ کیا تھا اور اس پر  فریقوں اور عوام سے مزید  مشورے اور رائے طلب کی تھی۔ سماجی سکیورٹی  اور بہبود سے متعلق بل 2018 پر لیبر کوڈ پر تبادلہ خیال کے لئے  مرکزی  ٹریڈ یونین تنظیموں ، آجروں کی ایسو سی ایشنوں اور ریاستی حکومتوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محنت اور روزگار کے وزیروں ؍ چیئرمینوں کے ساتھ سہ فریقی مشاورتی میٹنگ 27 نومبر 2018 کو  منعقد کی گئی۔ اس کے علاوہ  بین وزارتی صلاح ومشورے کے لئے  سکیورٹی اور بہبود بل 2018  سے متعلق کوڈ کے ساتھ ایک  نوٹ کا مسودہ حال ہی میں جاری کیا گیا ہے۔

پیشہ وارانہ تحفظ ، صحت  اور کام کرنے کی صورت حال کا کوڈ:  پیشہ ورانہ تحفظ ، صحت اور کام کرنے کی صورت حال کا ابتدائی مسودہ تیار کیا گیا  اور اسے عوام  اور تمام فریقوں سے ان کی رائے  طلب کرنے کے لئے  23 مارچ  2018 کو  وزارت کی ویب سائٹ پر ڈالا گیا ہے۔ پیشہ وارانہ تحفظ ، صحت اور کام کرنے کی صورت حال سے متعلق بل 2018  پر مرکزی  ٹریڈ یونین تنظیموں ، آجروں کی ایسو سی ایشنوں اور ریاستی حکومتوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محنت اور روزگار کے وزیروں ؍ چیئرمینوں کے ساتھ سہ فریقی مشاورتی میٹنگ 22 نومبر 2018 کو  منعقد کی گئی۔اس کے علاوہ  بین وزارتی صلاح ومشورے کے لئے   پیشہ وارانہ  تحفظ  اور کام کرنے کی صورت حال  کے بل 2018  سے متعلق کوڈ کے ساتھ ایک  نوٹ کا مسودہ حال ہی میں جاری کیا گیا ہے۔

شرم سویدھا پورٹل: محنت اور روزگار کی وزارت میں لیبر قوانین  کے نفاذ میں شفافیت اور جواب دہی  لانے  اور اس کے نفاذ میں پیچدگی کو دور کرنے کی خاطر ایک متحدہ ویب پورٹل ’’شرم سویدھا پورٹل‘‘ تیار کیا ہے۔ شرم سویدھا پورٹل پر  دستیاب سہولیات  میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  1. خطرات  کے پیمانے پر مبنی  کمپیوٹر نظام کے ذریعے لیبر معائنے کی شفاف اسکیم شروع کی گئی ہے جس میں لیبر کے انسپکٹروں کے ذریعے  جانچ کی رپورٹ 72 گھنٹے کے اندر اپ لوڈ کی جاتی ہے البتہ  رپورٹوں کو اپ لوڈ کرنے  کا وقت 72 گھنٹے سے گھٹاکر  5 نومبر 2018 سے  48 گھنٹے کردیا گیا ہے۔
  2. ای ایس آئی سی  اور ای پی ایف او  کے لئے مشترکہ رجسٹریشن ۔
  3. ای ایس آئی سی  اور ای پی ایف او   کے لئے مشترکہ ای سی آر۔
  4. 8 مرکزی قوانین کے لئے  سالانہ واحد آن لائن ریٹرن اور  کانکنی قانون 1952  کے تحت تین ریٹرن۔
  5. کنٹریکٹ لیبر ریگولیشن  اور ایبولیشن قانون 1970 کے تحت  آن لائن لائسنس اور  بین ریاستی مہاجر ورکروں سے متعلق قانون  1979 کے علاوہ نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے لیبر انسپکشن اسکیم۔
  6. تین قوانین ، کنٹریکٹ لیبر ریگولیشن اینڈ ایبولیشن ایکٹ  1970 ، انٹر اسٹیٹ مائیگرینٹ ورک مین (ریگولیشن اینڈ ایمپلائمنٹ اینڈ کنڈیشن آف سروس) ایکٹ 1979 اور  بلڈنگ اینڈ ادر کنسٹریکشن ورکرس (ریگولیشن اینڈ ایمپلائمنٹ اینڈ کنڈیشن آف سروس) ایکٹ 1996 کےتحت چیف لیبر کمشنر (مرکزی) کے ذریعے آن لائن رجسٹریشن۔

زچگی کے فوائد (ترمیمی) قانون 2017 ، جو  یکم اپریل 2017 سے نافذ ہوچکا ہے:زچگی کی  مع تنخواہ کے 12 ہفتوں کی چھٹیوں کو بڑھا کر26  ہفتے کردیا گیا ہے جس سے 18 لاکھ خواتین ملازمین کو فائدہ پہنچا ہے۔ حال ہی میں حکومت نے  آجروں کو تحریک دلانے کی خاطر 7 ہفتے کی تنخواہ برداشت کرنے کی پیش کش کی ہے۔ اس پالیسی کو  مجاز فورم کے ذریعے منظوری کے بعد قطعی شکل دی جائے گی۔

گریجویٹی کی ادائیگی (ترمیمی)  بل 2018: کو لوک سبھا میں 15 مارچ 2018 کو منظوری دی گئی جبکہ راجیہ سبھا میں اسے  22 مارچ 2018 کو  منظور کیا گیا اور اسے 29 مارچ 2018 سے نافذ کردیا گیا ہے۔ قانون کے تحت گریجویٹی رقم کی  موجودہ  زیادہ سے زیادہ حد  کو  10 لاکھ روپے سے بڑھاکر  20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔

بحری جہازوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی صنعت  کے لئے مفاہمت نامہ:  ڈائریکٹوریٹ جنرل فیکٹری ایڈوائس سروس اینڈ لیبر انسٹی ٹیوٹ (ڈی جی ایف اے ایس ایل آئی) اور گجرات میری ٹائم بورڈ (جی ایم بی) نے  11 جولائی 2018 کو  الانگ میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ مفاہمت نامہ بحری جہازوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی صنعت  میں کام  کرنے سے متعلق مثبت تبدیلیاں لائے گا اور  الانگ میں بڑی تعداد میں ملازمت کرنے والے ورکروں اور سپر وائزروں کے تحفظ اور صحت  کو بہتر بنائے گا۔

سماجی اور  مزدوری کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط:  مرکزی کابینہ نے  برازیل ، روسی فیڈریشن ، بھارت  ، چین  اور جنوبی افریقہ کے درمیان سماجی اور  مزدوری کے شعبے میں تعاون سے متعلق  ایک مفاہمت نامے کو  منظوری دی ہے۔ اس مفاہمت نامے پر  برکس ملکوں کے  محنت اور روزگار کے وزیروں کی  میٹنگ میں دستخط کئے گئے جو  3 اگست 2018 کو منعقد ہوئی تھی۔

یہ مفاہمت نامہ  برکس ملکوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تال میل ، تعاون  اور اشتراک  کا نظام  فراہم کرتا ہے جس کا مشترکہ مقصد  نئے صنعتی انقلاب میں مشترکہ ترقی اور  خوشحالی ہے۔ اس سے  رکن ملکوں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور  محنت وروزگار ، سماجی سکیورٹی  اور سماجی مذاکرات  سے متعلق امور  پر مشترکہ پروگرام  نافذ کرنے میں سہولت ہوگی۔ محنت اور روزگار کے شعبے میں تربیت اور تعلیم کے لئے  بھارت اوراٹلی کے درمیان  ایک اور مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ہیں۔

ورکروں کی تعلیم کا پروگرام: ورکروں  کی تعلیم اور ترقی کے لئے  دتو پنت تھنگاڑی نیشنل بورڈ نے  منظم سیکٹر کے ورکروں کے لئے  899 تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا ، غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کے لئے  2733 تربیتی پروگرام منعقد کئے گئے  جبکہ  ایم جی نریگا سمیت  دیہی ورکروں کے لئے  670 تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔

عوامی شکایات کا ازالہ:  محنت اور روزگار کی وزارت میں پہلی جنوری 2018 سے  30 نومبر 2018 تک  33680 شکایات موصول ہوئیں۔ ان میں سے  32837 شکایتوں کو  سی پی جی  آر اے ایم ایس  (عوامی شکایات کے ازالے کا مرکزی نگرانی نظام ) پورٹل کے ذریعے   دور کیا گیا۔

کانکنی کے ورکروں کے تحفظ کو بہتر بنانے کے لئے  اٹھائے گئے اقدامات:

  • کانکنی  قانون 1952  کے ضابطوں کے تحت  پہلے فریقین کی جانب سے دستی درخواستوں پر اجازت ، استثنیٰ ، رعایت اور منظوری  دی جاتی تھی۔ ڈیجیٹل انڈیا پہل کے پیش نظر اس کام کے لئے تین سافٹ ویئر ماڈیول تیار کئے گئے ہیں، جن میں ’’اپروول سسٹم‘‘ ، ’’پرمیشن؍ ایگزمشن ؍ ریلکسیشن نظام‘‘  اور ’’نیشنل سیفٹی ایوارڈ (مائن) نظام‘‘  شامل ہیں۔ اس کے علاوہ  ’’حادثات اور اعداد شمار نظام ‘‘ اور  اکاؤنٹ اور بجٹ سسٹم‘‘  نامی  مزید دو سافٹ ویئر تیار کئے گئے ہیں، جو ڈیجیٹل ڈی جی ایم ایس  کے طور پر کام کریں گے۔ ان پر ابھی  تجربے کئے جارہے ہیں۔ یہ سافٹ ویئر ماڈیول مزید  شفافیت اور جواب دہی  پیدا کریں گے۔
  • کوئلے کی کانوں کے لئے ’’خطرات پر مبنی  معائنہ نظام‘‘ کے  ضابطے  تیار کئے گئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے این آئی سی نے سافٹ ویئر تیار کیا ہے اور  یہ شرم سویدھا پورٹل میں شامل کرکے نافذ کیا جائے گا۔ معدنیات  والی کانوں کے لئے  خطرات پر مبنی  معائنے کا نظام  بھی تیار کیا جارہا ہے اور یہ  2018-19 میں مکمل کرلیا جائے گا۔ یہ معائنہ  شرم سویدھا پوٹل کے ذریعے  ہر زمرے کی کانوں میں حقیقی خطرات کی درجہ بندی  کی ترجیح کے لئے  آن لائن  تیار کیا جائے گا۔
  • کانوں کے تحفظ سے متعلق ڈائریکٹوریٹ جنرل  (ڈی جی ایم ایس)  نے  110 کانوں میں خطرات کے تجزئے کا مطالعہ  اور  تحفظ کے بندوبست کیا منصوبہ تیار کرنے  میں سہولت پیدا کی ہے۔ یہ نظام  تحفظ کے بندوبست کے لئے زیادہ سرگرم نظام کے طور پر سامنے آیا ہے۔
  • پتھر کی کانوں میں دھول سے متعلق بیماریوں کے کثیر مرکزی مطالعے اور پائیدار روک تھام کے پروگرام کے لئے کانوں کی صحت کے قومی ادارے (این آئی ایم ایچ) ناگپور کے ایک مشترکہ پروجیکٹ کے تحت ایک پائیدار روک تھام کا پروگرام شروع کیا گیا ہے، جس میں تلنگانہ کے نالگونڈہ ضلع اور  راجستھان کے کرولی ، دھول پور ، جودھ پور ، ناگور اور بھرت پور اضلاع  اور  مدھیہ پردیش میں ویدیشا ضلع اور  مغربی بنگال کے ضلع بھیر بھوم میں  عملی مطالعات کامیابی سے مکمل کئے گئے ہیں۔ ان میں 2539 ورکروں کا طبی معائنہ کیا گیا اور 136 معاملات میں  سلی کوسز  کے متاثرہ افراد کی نشان دہی کی گئی ۔
  • ڈی جی ایم ایس نے  مختلف ریاستوں کے الگ الگ علاقوں میں پتھروں کی کانوں کے غیر منظم  شعبے میں کام کرنے والے  9863 افراد کی پیشہ وارانہ صحت سروے کرایا ہے۔ یہ سروے متعلقہ ریاستوں کے انتظامیہ  کی مدد سے کئے گئے ہیں۔ اس میں  سلی کاسز  سے متاثرہ 211  افراد کی نشان دہی کی گئی ہے۔

معینہ مدت کا روزگار:

 محنت اور روزگار کی وزارت نے صنعتی روزگار (قائمہ احکامات ) قانون 1946 میں تمام شعبوں کے لئے  ’’متعین مدت کے روزگار والے ورکر‘‘ کے زمرے کو  16 مارچ 2018 کو جاری  نوٹیفکیشن نمبر  جی ایس آر 235 (ای) کے تحت ضابطے بنائے ہیں۔ ایک طرف متعین مدت کے روزگار کا مقصد عالم گیریت کے چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر آجروں کو لچک فراہم کرنا ہے جبکہ دوسری جانب  یہ  ورکروں کے لئے  مفید ثابت ہوگا کیونکہ یہ  ’’ایف ٹی ای ورکروں‘‘ کو  تناسب کے حساب  سے مستقل ورکروں کو  حاصل قانونی فوائد   فراہم کرتا ہے۔ اس سے کنٹریکٹ پر  کام کرنے والے ورکروں کا استحصال پائیدار طور پر کم ہوگا  کیونکہ آجر ایک معینہ مدت کے لئے  کنٹریکٹ کی شکل میں کسی ثالث کے بغیر ورکر کو براہ راست ملازم رکھ سکیں گے۔

2-ای پی ایف او کے ذریعے اٹھائے گئے اہم اقدامات:

  • فروری 2018 میں یونیفائڈ پورٹل کے ممبر انٹرفیس پر  ارکان کے لئے  نامزدگی داخل کرنے (فارم-2) کا کام آن لائن شروع کیا گیا۔ آن لائن نامزدگی میں آدھار پر مبنی ای-دستخط کو ارکان کے ذریعے داخل کردہ نامزدگی کی تصدیق کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس لئے  اس بات کی ضرورت نہیں ہے کہ آجر کو یہ  حلف نامہ دینا ضروری نہیں ہے کہ نامزدگی  پر اس کے سامنے دستخط کئے گئے ہیں۔ 10 اکتوبر 2018 تک  26885 آن لائن ای- نامزدگی  کو منظوری دی جاچکی ہے۔
  • مارچ 2018 میں  پنشن پانے والوں کا ایک پورٹل شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے  ای پی ایف او کے تمام پنشن  پانے والے پنشن سے متعلق تمام معلومات  جیسے  پنشن کی ادائیگی  ، آرڈر نمبر  ، پیمنٹ آرڈر کی تفصیلات ،  پنشن پانے والے کی پاس بک کی معلومات ، پنشن سے نکالی گئی رقم  اور  پنشن پانے والے  کی زندگی کا سرٹیفکٹ بشمول جیون پرما ن ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیشن کی معلومات دستیاب ہے۔
  • کسی اکائی کے رجسٹریشن کے وقت آجر کو پین کارڈ کی  ڈیجیٹل دستخط والی کاپی  اپ لوڈ کرنی ہوتی ہے۔ پین کارڈ کی  اسکین کی گئی کاپی  کو رجسٹریشن کے وقت  داخل کرنے کی ضرورت کے لئے  ایک آن لائن نظام  شروع کیا  گیا ہے جس میں براہ راست انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے پین کی تفصیلات  کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ 10 اکتوبر 2018 تک  80706 آجروں نے اس سہولت کا استعمال کیا ہے۔
  • کاروبار میں آسانی  میں سہولت کے لئے  ملازمین کے پرویڈینٹ فنڈ اور متعلقہ  ضابطوں کے قانون  کی دفعہ 14-بی کے تحت  نقصانات  کی تحسیب اور ادائیگی  اور دفعہ -7 کیو کے تحت  سود کی ادائیگی کے لئے  آن لائن  نظام شروع کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے  ان دفعات کے تحت ادائیگی کے لئے آجروں کو  نوٹس جاری بھیجے جاتے تھے۔ نئے نظام کے تحت  آجر  بذات خود  ادائیگی میں تاخیر کے معاملات  کا انتخاب کرسکتا ہے اور  آجر  ای پی ایف او کے دفاتر میں جائے بغیر ہی  بقایا  جات کی  ادائیگی کرسکتا ہے۔
  • آجروں کو سہولت دینے کے لئے  فارم پانچ-اے کی   ہارڈ کاپی  کو داخل کرنے کی جگہ  آن لائن فارم 5-اے  داخل کرنے کا نظام شروع کیا گیا ہے جس میں آجروں کو ڈیجیٹل ؍ ای- دستخط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 10 اکتوبر 2018 تک  5873 آجروں نے اس سہولت کا استعمال کیا تھا۔
  • پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا (پی ایم آر پی وائی) کے تحت  حکومت ہند پہلی اپریل 2018 سے  نئے ملازمین  کے لئے  تین سال تک کی مدت کے لئے اور ان کے ساتھ ساتھ  دیگر فیض حاصل کرنے والوں کے بقیہ تین برسوں میں آجروں کا مکمل تعاون  ( ای پی ایف  اور ای پی ایس  دونوں )حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ اپریل 2018 سے پہلے حکومت پی ایم آر پی وائی کے تحت  صرف ای پی ایس  کے تحت تعاون ( 8.33 فیصد ) کی ادائیگی کررہی تھی، جو  آجر  کے تعاون کا 12 فیصد ہے۔
  • اس بات کو یقینی بنانے کے لئے  کہ آجر ، خاص طور پر ٹھیکیدار  کسی ملازم  کے کام کرنے کی پوری مدت  کا پروویڈنٹ فنڈ میں اپنی عطیہ کی رقم ادا کرے  اور  یہ بہت کم اجرت کے لئے نہ ہو،  نگرانی  کا ایک نظام شروع کیا گیا ہے جسے سینٹرل انالیسس اینڈ انٹلی جنس یونٹ (سی اے آئی یو) کے ڈیش بورڈ پر فراہم کیا گیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے  فیلڈ میں کام کرنے والے عہدیدار اپنے زون  ؍ ریجنل دفاتر  میں قائم  اکائیوں میں اجرتوں کا تجزیہ کرسکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ جہاں ضرورت ہو ، آجر کے ذریعے  داخل کردہ ماہانہ ریٹرن ( ای سی آر ) کی تفصیلات کی تصدیق کی جاسکے تاکہ  تمام ملازمین  کے تعلق سے مکمل ادائیگی  کی جائے۔
  • ای پی ایف اسکیم 1952 کے تحت انتظامی فیس کی شرح کو 0.65 فیصد سے گھٹاکر 0.50 فیصد کردیا گیا ہے جوہر غیر سرگرم اکائی کے لئے  ، جس میں  تعاون کرنے والا کوئی ممبر نہیں ہے ،کم از کم   75 روپے  ماہانہ   کی ادائیگی کرنے ہوگی۔ جبکہ  فی اکائی یا دوسری اکائیوں کے لئے  ماہانہ 500 روپے  کی ادائیگی  کرنی ہوگی۔
  • پی پی او میں غلط آدھار نمبر درج ہونے کے سبب  ڈیجیٹل لائف سرٹیفکٹ (ڈی ایل سی ) مسترد کئے جانے  کی توثیق کے معاملات  کے لئے ایک  نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ اس نظام کا مقصد پنشن پانے والوں کی شکایات کو کم کرنا  اور انہیں  کسی رکاوٹ کے بغیر خدمات فراہم کرنا ہے۔
  • غلط تیار کردہ بین دفتری منتقلی کے دعووں کو مسترد کرنے اور  غلط تفصیلات  کے ساتھ دعووں کو پورا کرنے کی خاطر ایک نیا نظام 5 اکتوبر  2018 کو شروع کیا گیا جس میں صارفین کے لئے  خدمات کی بہتر ترسیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔
  • آن لائن نامزدگی  ( ای-نامزدگی) ، امنگ ایپ کے ذریعے آدھار کو  یو اے این کے ساتھ  مربوط کرنا  اور  ای کے وائی سی پورٹل میں بائیومیٹرک تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے  یو اے این کو آدھار  سے آن لائن منسلک کرنے کا نظام  متعارف کرایا گیا۔
  • ای پی ایف او  190 صنعتوں ( ای پی ایف قانون کے شیڈیول ایک میں درج)  کا احاطہ کرتا ہے جس میں 11.3 لاکھ اکائیوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور  20 کروڑ سے زیادہ کھاتے ہیں۔
  •  29 اکتوبر 2018 تک  ای پی ایف او  کے 63.2 لاکھ پنشن پانے والوں میں سے  55.3  لاکھ جیون پرمان ماصول ہوچکے ہیں  اور  49.4 لاکھ کو منظوری دی جاچکی ہے۔
  • 11 اکتوبر 2018 تک ممبران کی طرف سے    4750315 دعوے آن لائن موصول ہوئے ہیں ( 19 ، 10 سی اور 31 سے) جن کا یو اے این کے ساتھ آدھار  منسلک کیا جاچکا ہے۔ ان دعووں میں 3424063 کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔
  • 10 اکتوبر 2018 تک  اپنے یو اے این کے لئے آدھار  سے منسلک اسٹیٹس تلاش کرنے کے لئے  ٹریک یو اے این نظام  کو  2375369 ممبران نے استعمال کیا ہے۔
  • 11 کتوبر 2018 تک  آجروں کے ذریعے  292970 آدھار پر مبنی ای- دستخط کا استعمال کیا ہے۔ ای- دستخط آن لائن الیکٹرانک دستخط سروس صارفین کے لئے آسان ہے جس میں اکائی کی طرف سے  مجاز  عہدیدار  کے دستخط  ڈی ایس سی  کے ذریعے رجسٹرڈ ہوتے ہیں اور  یہ براہ راست  آدھار نمبر سے  یونیفائڈ پورٹل پر دستاویزات پر دستخط کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
  • 11 اکتوبر 2018 تک  امنگ ایپ کے ذریعے  152272 دعوے پیش کئے جاچکے ہیں۔

3-ای ایس آئی سی کے ذریعے اٹھائے گئے اہم اقدامات:

ڈسپینسری- برانچ دفتر (ڈی سی بی او): خدمات کی فراہمی کے اپنے نظام کو مستحکم کرنے کی خاطر ای ایس آئی سی نے  ملک میں ہر ضلع میں کم از کم ایک  رابطے کا پوائنٹ قائم کرنا شروع کیا ہے جو  ڈسپینسری – برانچ دفتر  (ڈی سی بی او) کی شکل میں مرحلے وار  قائم کئے جارہے ہیں۔ ان کا مقصد ابتدائی  طبی خدمات اور  نقد رقم کے فوائد کی فراہمی ہے۔

تبدیل شدہ آجروں کے استعمال کی ڈسپینسری (موڈیفائڈ(ای یو ڈی):تبدیل شدہ آجروں کے استعمال کی ڈسپینسری (موڈیفائڈ(ای یو ڈی) تجرباتی طور پر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مقصد ای ایس آئی سی کی بنیادی حفظان صحت خدمات میں ساجھیداری کی شرکت کو مستحکم کرنا ہے۔ ڈسپینسری قائم کرنے کے لئے عمارت کرائے پر حاصل کی جائے گی جو ترجیحی طور پر آئی پی کے رہائشی کلسٹروں کے نزدیک ہو۔ ای ایس آئی سی اس کے لئے فرنیچر،  سازوسامان اور ادویات  فراہم کرے گی۔ آجر اس ڈسپینسری کے لئے  افرادی قوت فراہم کریں گے اور اس کی نگرانی کا  کام انجام دیں گے۔

اٹل بیمت ویکتی کلیان یوجنا:  روزگار کے طریقوں میں تبدیلی اور  ہندوستان میں روزگار کے موجودہ  منظر نامے پر غور کرتے ہوئے، جس میں طویل مدتی روزگار  ایک کم مدتی  روزگار میں بدل چکا ہے، ای ایس آئی کارپوریشن  نے ’’اٹل بیمت ویکتی کلیان یوجنا‘‘  نامی اسکیم کو منظوری دی ہے۔ یہ  اسکیم ملازمین کے ریاستی  انشورنس قانون  1948 کے تحت  احاطہ کئے گئے بیمہ شدہ افراد  (آئی پیز)  کے لئے ہے۔ یہ اسکیم ایسے افراد کی بے روزگاری کے دور میں ، جبکہ  وہ نئی ملازمت کی تلاش میں ہوں، ان کےبینک کھاتے میں براہ راست  نقد رقم  کی امداد  کی ادائیگی  سے تعلق رکھتی ہے۔

موڈیفائڈ انشورنس میڈیکل پریکٹشنر (آئی ایم پی) اسکیم 2018:  ای ایس آئی کارپوریشن نے موڈیفائڈ انشورنس میڈیکل پریکٹشنر (آئی ایم پی) اسکیم 2018  کی اصولی طور پر منظوری دے دی ہے  تاکہ آئی ایم پی اسکیم کو تجرباتی طور پر زیادہ پسندیدہ بنایا جاسکے۔ اس اسکیم کو ضرورت کے مطابق  نئے علاقوں کے ساتھ ساتھ  موجودہ علاقوں میں بھی  توسیع کی جاسکتی ہے۔ ایسے علاقوں میں جہاں ای ایس آئی  کے  طبی ادارے نہیں ہیں، یا  ایسے علاقوں میں جہاں ای ایس آئی نے شروعات کی ہے ، ابتدائی طبی  دیکھ بھال  بغیر رقم کے   انشورنس میڈیکل پریکٹشنر کے ساتھ ساجھیداری کے بندوبست کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ اس سے پہلے آئی ایم پی  کو  عام طور پر  ڈائریکٹر انشورنس میڈیکل اسکیم  (ڈی آئی ایم ایس)  کے ذریعے مقرر کیا جاتا تھا ، ای ایس آئی اسکیم کے تحت انہیں  ہر بیمہ شدہ شخص کے لئے سالان 500 روپے کی رقم ادا کی جاتی تھی جس میں ان کی  صلاح لینے کی فیس  ،بنیادی لیب ٹیسٹ اور  دواؤں کی قیمت شامل ہے۔

(اے)   ماڈیفائڈ اسکیم کے تحت آئی ایم پی  دستیاب طبی فہرست کے مطابق ہی دواؤں (ادوایات اور بنیادی ٹسٹ کی قومی فہرست سے حاصل کردہ)  کی تشخیص کرے گا، جو  ہیلتھ پاس پک میں اپنے دستخط کے ساتھ  لکھی جائے گی اور اس کی فوٹو  ایپ پر اپ لوڈ کی جائے گی۔

(ب)    ا س کے علاوہ موبائل ایپ کے ذریعے آئی ایم پی  7 دن مسلسل بیماری کے فوئد کی سفارش کرسکتا ہے جو سال میں زیادہ سے زیادہ 30 دن تک ہوسکتی ہے۔ البتہ اس طرح کی سفارش کو  ڈی سی بی او ڈاکٹر کے ذریعے تصدیق  کی جائے گی اور  اس کے فوائد  آئی پی کے  بینک کھاتے میں  براہ راست منتقل کئے جائیں گے۔

’’امنگ: ای ایس آئی سی-چنتا سے مکتی‘‘ موبائل ایپ:

آئی پی پر مرکوز اطلاعاتی خدمات اب ای ایس آئی سی –چنتا سے مکتی  موبائل ایپ  کے ذریعے  دستیاب ہیں  جنہیں امنگ (یونیفائڈ موبائل ایپلی کیشن فار نیو ایج گورننس ) پلیٹ فارم کے ذریعے لانچ کیا گیا ہے۔ آئی پی ، جس نے  ای ایس آئی سی ڈاٹا بیس میں اپنا  موبائل نمبر درج کرایا ہے ، اس ایپ کے ذریعے مختلف قسم کی معلومات حاصل کرسکتا ہے اور  گوگل پلے اسٹور سے مفت مختلف موبائل ایپلی کیشن ، ویب وغیرہ ڈاؤن لوڈ کرسکتا ہے اور  انہیں اسمارٹ فون ، ٹیبلیٹس اور  ڈسک ٹاپ کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

موبائل پر مبنی تصدیق کے آسان نظام کے ساتھ آئی پی  اب اپنی ذاتی اور  اپنے اہل خانہ کی تفصیلات  تعاون کی تفصیلات ، انشورنس اور  اہلیت کی تفصیلات  ، فوائد کے بارے میں معلومات ، پیش کردہ دعوے کی صورت حال ، ڈسپینسری  اور  اس برانچ آفس کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتا ہے جس سے وہ منسلک ہے۔ وہ اپنا ردعمل بھی ظاہر کرسکتا ہے اور اس ایپ کے ذریعے خدمات حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ  ای ایس آئی اسکیم  کے مختلف فوائد سے متعلق  ایک  نالج بینک بھی موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ  ایپ  ہندی اور انگریزی سمیت  ہندوستان کی 13 مختلف زبانوں میں  دستیاب  کرائی جائے گی۔

ای ایس آئی اسکیم کی  کے سماجی سکیورٹی  کے احاطے میں توسیع (ای ایس آئی سی- 2.0 کے تحت):

  • ای ایس آئی سی -2.0 یعنی دوسری نسل کی اصلاحات  کے مطابق   ای ایس آئی کارپوریشن نے  پورے ہندوستان میں ای ایس آئی اسکیم نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی مطابق سے  ای ایس آئی اسکیم کو  325 اضلاع میں مکمل طور پر  جبکہ 178  اضلاع میں جزوی طور پر پہلے ہی نافذ کیا جاچکا ہے۔
  • ملک بھر میں ای ایس آئی اسکیم کے سماجی سکیورٹی کے فوائد  کو توسیع دینے کے حصے کے طور پر اس اسکیم کو  اروناچل پردیش  اور  لکشدیپ جزائر  کو چھوڑ کر  تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ ای ایس آئی اسکیم اب  36 ریاستوں ؍  مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں دستیاب ہے۔
  •  31 مارچ 2018 کو  ای ایس آئی اسکیموں کے تحت احاطہ کئے گئے  بیمہ شدہ افراد کی تعداد  بڑھ کر 3.43 کروڑ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اسکیم کے تحت  فیض حاصل کرنے والوں کی تعداد  13.32 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔
  • سال کے آخر تک ای ایس آئی اسکیموں کے تحت  احاطہ کی گئی فیکٹریوں اور اکائیوں کی تعداد  10.34 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

4-روزگار پیدا کرنے میں سہولت کے لئے اقدامات:

نیشنل کیریئر سروس (این سی ایس): نیشنل کیریئر سروس پروجکٹ آجروں، تربیت کاروں اور بے روزگاروں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر یکجا کرتا ہے۔ 30 نومبر 2018 کو  اس پورٹل پر 9892350 سرگرم روزگار کے متلاشی اور  9822 سرگرم آجر  موجود تھے۔ این سی ایس نے  روزگار کے خواہش مند لوگوں کے ڈاکخانوں کے ذریعے  رجسٹریشن کے لئے  محکمہ ڈاک کے ساتھ ساجھیداری کی ہے۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دستیاب کرانے اور ان کی رسائی میں اضافہ کرنے کی خاطر روزگار کے سرکردہ پورٹلوں ، روزگار دلانے والی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں۔ حکومت ہند نے حال ہی میں اس بات کو لازمی بنادیا ہے کہ سرکاری  خالی  آسامیوں کو این سی ایس پورٹل پر  ضرور ڈالا جائے۔

 این سی ایس روزگار سے متعلق مختلف خدمات  فراہم کرتی ہے جس میں ملازمت کا ملان، کیریئر سے متعلق صلاح ومشورہ ، ہنر مندی کے فروغ کے کورس ، اپرینٹس شپ اور انٹرن شپ  وغیرہ کے بارے میں معلومات  شامل ہیں۔ این سی ایس  52 شعبوں پر محیط 3600 پیشوں میں کیریئر کے مواقع دستیاب کراتی ہے۔ این سی ایس پورٹل روزگار میلو کے انعقاد  میں بھی سہولت دیتا ہے جہاں آجر اور  ملازمتوں کے امیدوار آپس میں بات چیت کرسکتے ہیں۔

ماڈل کیریئر سینٹر: 107ماڈل کیریئر سینٹر قائم کئے گئے ہیں جنہیں ریاستوں اور دیگر اداروں کے اشتراک سے چلایا  جارہا ہے۔ ان مراکز میں تمام فریقوں کو مختلف خدمات کی فراہمی کے لئے مناسب سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ موجود ہوگا  جسے ریاستی حکومتیں دوسرے مقامات پر  بھی  استعمال کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مشترکہ سروس سینٹر (سی ایس سی)  این سی ایس کی رسائی  دور دراز کے علاقوں تک پہنچانے میں کلیدی ساجھیدار کے طور پر کام کررہی ہے۔

روزگار کے سہ ماہی سروے (نئی سیریز) :

  • لیبر بیورو نے ایک کے بعد ایک سہ ماہی میں روزگار کی صورت حال میں آنے والی تبدیلی کو ناپنے کے مقصد سے کیو ای ایس (نئی سیریز) کا  آغاز کیا ہے۔ اس میں غیر زرعی  صنعتی معیشت کے آج بڑے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں مینوفیکچرنگ ، تعمیرات ، تجارت، سڑک ٹرانسپورٹ ، تعلیم ، صحت ، ہوٹل اور ریستوراں اور  10 یا 10 سے زیادہ ورکروں والی آئی ٹی  ؍ بی پی او  اکائیاں شامل ہیں۔
  • اب تک کیو ای ایس  (این ایس) سے متعلق  7 رپورٹیں جاری کی گئی ہیں۔

پیشہ وارانہ اجرت سروے (او ڈبلیو ایس):

  • لیبر بیورو بین صنعتی اور  صنعتوں کے باہر سائنسی مطالعات کے لئے مختلف  پیشوں میں پے رول کی آمدنی کے مختلف عناصر سے متعلق اعداد وشمار یکجا کرنے کی خاطر پیشہ ورانہ اجرت سروے کرارہی  ہے۔ یہ سروے شجر کاری ، کانکنی ، مینوفیکچرنگ ، سروس خدمات کے سیکٹر اور صنعتوں کے لئے کیا جارہا ہے۔
  • او ڈبلیو ایس کے ساتویں راؤنڈ کے تحت، جس میں 56 صنعتوں کا احاطہ کیا گیا ہے ، فیلڈ ورک مکمل کرلیا گیا ہے۔ اب تک کانکنی ، شجرکاری کے شعبوں ، صنعتوں ، ٹیکسٹائل کی پانچ صنعتوں اور  ٹیکسٹائل کی ملبوسات کی صنعت   سے متعلق او ڈبلیو ایس کے ساتویں راؤنڈ کی چار رپورٹیں جاری کی جاچکی ہیں۔

علاقے کا فریم سروے:

  • روزگار کے سہ ماہی سروے (کیو ای ایس) کی مدت ، نتائج اور احاطے سے متعلق اہمیت پر غور کرتے ہوئے محنت اور روزگار کی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بڑے پیمانے پر ایریا فریم سروے  (اے ایف ایس) کرائے جائیں، جس میں ان اکائیوں کا بھی احاطہ کیا جائے  جن میں 10 سے کم ورکر کام کرتے ہیں تاکہ سروے کے نتائج معیشت کے غیر زرعی سیکٹروں میں روزگار کے رجحان  کی عکاسی کرسکیں۔
  • ایریا فریم سروے کرنے کے لئے  ابتدائی کام مکمل کیا جاچکا ہے۔ اڈیشہ میں تجرباتی سروے ( شیڈیول کی پری ٹیسٹنگ) مکمل کرلیا گیا ہے اور ہریانہ اور گجرات میں یہ تجرباتی سروے کئے جار ہے ہیں۔

پردھان منتری مدرا یوجنا پر سروے:

  • محنت اور روزگار کی وزارت نے لیبر بیورو کو یہ سروے کا کام سونپا ہے کہ وہ  پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) کے تحت  پیدا ہوئے روزگار کا تخمینہ پیش کرے۔
  • پی ایم ایم وائی سروے سے متعلق تکنیکی تفصیلات کو طے کرنے کے بعد سروے کا افتتاحی کام مکمل کیا گیا اور اس کے لئے فیلڈ ورک اپریل 2018  میں شروع کیا گیا پی ایم ایم وائی سروے کے لئے  فیلڈ کا کام 30 نومبر 2018 کو  مکمل کرلیا گیا اور اس سے متعلق ڈا ٹا انٹری کا کام  جاری ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More