نئی دہلی۔ چھوٹے اور بہت چھوٹے کسان جو زرعی اخراجات پورے نہیں کرپاتے ہیں وہ نامیاتی کاشت اپنا سکتے ہیں کیونکہ یہ سستی اور منافع بخش ہوتی ہے۔ یہ بات زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے جزائر انڈمان و نکوبار کے پورٹ بلیئر کے راج نواس میں سی آئی اے آر آئی کے نمائندوں ، سرکاری ا فسران اور دوسرے شرکاء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ انہیں جزیرے پر شرکاء کے ساتھ نامیاتی کاشت کے اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے خوشی ہوئی ہے۔انہو ں نے کہا کہ نامیاتی کاشت، خشک اور کم آبپاشی والے علاقے، پہاڑی ریاستوں، شمال مشرقی ریاستوں اور جزائر کے لئے نہایت موزوں ہے۔ دراصل سکم کو صد فی صد نامیاتی ریاست قرار دیا گیا ہے اور کئی ریاستیں اب اس کے نقش قدم پر چل رہی ہیں۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ان کا ارادہ جزائر انڈمان ونکوبار کو نامیاتی جزیرہ بنانا ہے۔
وزیرموصوف نے کہا کہ جزائر انڈمان ونکوبار نے چھوٹے پیمانے (321ہیکیٹر) پر نامیاتی کاشت اپنائی ہے اور یہ کہ جزیرے پر اس کی کافی صلاحیت موجود ہے اور یہ کیمیاوی کھادوں کے کم استعمال اور پے پناہ قسموں کی وجہ سے نامیاتی کاشت کے لئے نہایت موزوں جگہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نامیاتی سویا بین 70 فیصد برآمدات کے ساتھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد اناج میں باجرا 6 فیصد اور کیمیاوی کھاد 5 فیصد ہے۔اس کے علاوہ نامیاتی مصالحہ، چائے اورکپڑے وغیرہ کی پیداوار کی بھی کافی صلاحیت موجود ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ آئی سی اے آر۔ سینٹرل آئی لینڈ ایگلری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ( سی آئی اے آر آئی)، پورٹ بلیئر میں کھادوں اور ماحولیات کا مطالعہ کیاجارہا ہے جس میں کیڑے مار دواؤں کی قابل قبول حد پائی گئی ہے اور زیادہ تر نمونہ جن کا تجزیہ کیا گیا ہے وہ قابل قبول پائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈمان و نکوبار کی انتظامیہ کا ڈائریکٹوریٹ آف ایگلری کلچرل نے، جنوبی انڈمان میں نامیاتی پروجیکٹ شروع کئے ہیں اور اسی سلسلے میں مواقع اور چیلنجوں کا جائزہ کررہے ہیں۔ نامیاتی پیداوار سے متعلق ایک نمائش آرگینک فارم میں منعقد ہوگی۔ یہ فارم انڈ مان ونکوبار کی انتظامیہ کے ذریعہ قائم کردہ ہے۔اس کے علاوہ نامیاتی کوکونٹ فارم، سی آئی اے آر آئی کے ذریعہ قائم کردہ سیبی گھاٹ فارم میں تیار کیاجارہا ہے۔ایسے ماڈلوں/ نمائشوں سے کسانوں میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
ان جزائر میں نامیاتی مصنوعات کی اصلیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ شراکت داری پر مبنی ماڈل پر عمل درآمد کے لئے انتظامیہ اپنے ملازمین کو عملی تربیت دے رہی ہیں۔جناب سنگھ نےکہا کہ لوکل مارکیٹنگ پروگراموں کے ذریعہ نامیاتی مارکیٹ/بازار تیار کئے جارہے ہیں تاکہ نامیاتی مصنوعات صارفین کو گھروں میں دستیاب کرائی جاسکیں۔ نامیاتی مصنوعات کی فروغ کو یقینی بنانے کی غرض سے انتظامیہ انڈمان بازار قائم کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔ اس کے علاوہ زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی برآمدات کرنے والی انتظامیہ( اے پی ای ڈی اے) نے نامیاتی برآمدات کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔
جناب سنگھ نے مزید کہا کہ ناریل اور ان جزائر کی پیداوارکی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ کی جائے گی اور اے پی ای ڈی اے اس سرگرمی میں مدد کرسکتا ہے۔کوکونٹ ڈیولپمنٹ بورڈ کا پورٹ بلیئر میں واقع علاقائی دفتر نامیاتی کاشت میں امداد فراہم کررہا ہے۔
وزیرموصوف نے مزید کہا کہ نامیاتی کاشت کو سبز انقلاب کے جذبہ کے تحت ہی فروغ دیا جاناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو نامیاتی ملک کے طور پر فروغ دیاجاناچاہئے اور ملک کو کیمیاء سے آزاد کرنے کے وزیراعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرناچاہئے۔انہوں نے تمام شرکاء سے اس مشن کو کامیاب بنانے کے لئے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔