نئی دہلی، 14 مارچ، امور صارفین، غذا اور سرکاری تقسیم کی وزارت نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاست میں واقع کمپنیوں، ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں کو غیر منصفانہ تجارتی عمل سے متعلق صارفین کے تحفط ایکٹ 1986 کے متعلقہ ضوابط و قواعد کے بارے میں باخبر کریں اور انہیں جوابدہ بنائیں۔ مزید برآں وزارت ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں کو یہ مشورہ بھی دینے کا ارادہ رکھتی ہے کہ وہ مناسب مقام پر ڈسپلے کے ذریعہ صارفین کو اس بارے میں معلومات فراہم کریں کہ سروس چارجیز رضاکارانہ اور ان کی مرضی پر منحصر ہے۔ علاوہ ازیں جو صارفین ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں کے ذریعہ فراہم کردہ خدمات سے مطمئن نہیں ہیں وہ خدمات ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہیں۔ واضح رہے کہ اپریل 2016 سے لیکر فروری 2017 تک قومی صارفین ہیلپ لائن میں سروس چارجیز سے متعلق 163 شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔
صارفین تحفط ایکٹ 1986 کے ضوابط کے تحت ضلع، ریاست اور قومی سطح پر کنزیومر فورا کے نام سے ایک سہ سطیح نیم عدالتی میکانزم کی تشکیل کی گئی ہے تاکہ صارفین سے متعلق تنازعات کے لئے آسان اور سستا انصاف مہیا کرایا جاسکے۔ اس ایکٹ میں یہ بات بھی مذکور ہے کہ کسی شے کی فروخت یا کسی سامان کی سپلائی یا کسی بھی خدمات کو فروغ دینے کے لئے غیر منصفانہ طریقہ یا فریب پر مبنی عمل کو اختیار کیا جاتا ہے تو اسے غیر منصفانہ تجارتی عمل تصور کیا جائے گا۔ مناسب صارفین کے فورم میں صارف درج ذیل صورتوں میں اپنی شکایات درج کراسکتےہیں۔
(i) کسی بھی تاجر یا خدمات مہیاکرانے والے افراد کے ذریعہ غیر منصفانہ تجارتی عمل اپنائے جانے پر
(ii) خدمات کی فراہمی یا خدمات کی وصولی کے دوران کسی بھی طرح کی کمی واقع ہونے کی صورت میں
(iii) یا اگر کسی تاجر یا خدمات فراہم کرنے والے نے صارفین سے مقررہ قیمت سے زیادہ قیمت وصول کی ہو
ان تمام صورتوں میں صارفین اپنی شکایات درج کراسکتے ہیں۔
صارفین کے امور، غذا اور سرکاری تقسیم کے وزیر مملکت جناب سی آر چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مذکورہ طلاع دی۔