19.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سرکاری اقدامات کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی خطرات اور عدم توازن کی وجہ سے کثیر ملکی سطح پر عالمی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے: وزیر خزانہ

Urdu News

مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے کہا ہے کہ سرکاری اقدامات کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی خطرات اور عدم توازن کی وجہ سے، کثیر ملکی سطح پر عالمی تعاون کو استحکام دینے کی ضرورت پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بات امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی جاری سالانہ میٹنگ 2019 میں کل بین الاقوامی مالیاتی اور اقتصادی کمیٹی (آئی ایم ایف سی) کے مکمل اجلاس میں کہی۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ قومی سطح پر ملکوں کی طرف سے مالی اور ڈھانچہ جاتی اقدامات کرنے کے  ایک متوازن نظریہ سے ترقی کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

محترمہ سیتارمن نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو چاہئے کہ وہ ایسے طریقے فراہم کرائے جو موجودہ تذبذب کو دور کرنے میں اہم رول ادا کرسکے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف کو چاہئے کہ وہ ایک  ایسا پالیسی لائحہ تیار کرے جس کے ذریعہ اثاثوں کی آمد کے تئیں معیشتوں کی کمزوری کا جائزہ لیا جائے اور نگرانی کا ایک مضبوط نظام، جو تشخیص کے تیز تر طریقوں سے لیس ہو، کمزور معیشتوں پر پڑنے والے برے اثرات کی بھی روک تھام کرسکے۔ کوٹاز (15 واں جی آر کیو) کے آئی ایم ایف کے عام جائزے کا 15 واں راؤنڈ ، امکان ہے کہ کوٹے کے بغیر اختتام پذیر ہوجائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 16 ویں راؤنڈ پر کام فوراً شروع ہوجانا چاہئے اور اس کے لئے مختصر مدت مقرر کی جانی چاہئے۔

وزیر خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی اور مالی کمیٹی (آئی ایم ایف سی) ناشتے کی ضیافت میں بھی  شرکت کی۔

محترمہ سیتارمن نے بعد میں ترقیاتی کمیٹی کے مکمل اجلاس کی سوویں میٹنگ میں شرکت کی۔ ایجنڈے کے موضوعات میں عالمی ترقی رپورٹ 2020، عالمی ویلیو چینج میں ترقی کے لئے تجارت، روزگار کے موقع اور اقتصادی یکسر تبدیلی (جے ای ٹی)، ڈرائیورز، پالیسی کے مضمرات اور آئی ڈی اے کے لئے  ڈبلیو بی جی سپورٹ تھیم، انسانی اثاثہ پروجیکٹ: ایک تازہ معلومات اور آئی ڈی اے کے ووٹنگ سے متعلق حقوق کا جائزہ، گورنروں کو رپورٹ۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم جیسے جیسے ایس ڈی جی 2030 کی طرف بڑھ رہے ہیں، بھارت،مالی طور پر ذمہ دار دیرپا اور سب کی شمولیت والے انداز میں بڑے قومی مشنوں کے ذریعہ تیز رفتار ترقی  کررہا ہے۔ ان پروگراموں میں شمسی توانائی سے لے کر براہ راست فائدوں کی منتقلی، ہنرمندی سے لے کر صفائی ستھرائی تک بہت سی اسکیمیں شامل ہیں۔ البتہ ایک عام نظریہ ہے، آمدنیوں میں اضافہ، پسماندگی میں کمی اور معیار زندگی میں اضافہ۔ محترمہ سیتارمن نے یہ بھی کہا کہ سرمایہ کی قیادت والی ترقی کے حصول میں ہمیں استقلال، مستعدی اور قرضوں اور ٹیکس پالیسیوں میں شفافیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ سرمایوں سے گھریلو محصولات پیدا کئے جانے چاہئیں، جس سے صحت، تعلیم اور ہنرمندی کے شعبوں میں سرکاری اخراجات کو مؤثر طور پر منظم بنایا جاسکے، تاکہ نوجوان اقتصادی ترقی سے بہرہ مند ہوسکیں۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ غیر قانونی پیسے کی آمد سے نمٹنے کے لئے مربوط بین الاقوامی کارروائی کی رہنمائی کرتا ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ملکوں میں ایم ڈی بی فائنانسنگ میں اضافہ کے لئے سرمایہ ڈالنے میں اشتراک کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے اپنی مصروفیات ایک پریس کانفرنس پر ختم کی، جس میں انہوں نے اپنے دورے کی خاص باتوں کے بارے میں بتایا۔

وزیر خزانہ فی الحال بین الاقوامی مالی فنڈ، عالمی بینک کی سالانہ میٹنگوں اور اس سے متعلق دیگر میٹنگوں میں شرکت کے لئے واشنگٹن ڈی سی کے ایک سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کے ہمراہ آر بی آئی کے گورنر جناب شکتی کانت داس، اقتصادی امور کے سکریٹری جناب اتانو چکرورتی اور دیگر افسران بھی ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More