نئیدہلی، مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ریاست کی کچھ طاقتیں جموں وکشمیر کے معصوم نوجوانوںکو گمراہ کرنا چاہتی ہی اور نہیں چاہتیں کہ حالات تبدیل ہوسکیں ۔وزیر داخلہ موصوف نے اس بات پر اپنی ذہنی اذیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ان لوگوں کے اپنے بچے بہتر تعلیم حاصل کرتے ہیں وہیں ان معصوم نوجوانوں کو ورغلا کر پتھر بازی کی ترغیب دی جاتی ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ آخر یہ کس طرح کا انصاف ہے ۔ جناب راج ناتھ سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دل کی گہرائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو اپنے بچے تصور کرنا چاہئیں اور کسی کو بھی ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جموں وکشمیر کے ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے بھی بچےہیں ۔اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پہلی بار پتھر بازی کے جرم کا ارتکاب کرنے والے تقریباََ دس ہزار نوجوانوں کے خلاف مقدمات واپس لے لئے جائیں ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکزی سرکار کے مقررکردہ ایک خصوصی نمائندے نے گیارہ بار جموں وکشمیر کا دورہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ لوگ امن کے لئے آگے بڑھیں ۔مذاکرات کسی سے بھی کئے جاسکتے ہیں ۔ خواہ ذہنی مماثلت ہو کہ نہ ہو لیکن گفتگو کا مدمقابل راست فکر کا حامل ہونا چاہئے ۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالات ، ’’ گولی سے نہیں گلے لگانے سے ‘‘ ہی بہتر ہوسکتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار کی دہشت گردی سے گریز کرنا چاہئے اور اگر وہ یہ کام اپنے آپ سے نہ کرسکے تو اسے پڑوسیوں کی مدد لینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں ہندوستان کو غیر مستحکم بنانا چاہتی ہیں لیکن یہ طاقتیں ہندوستان کی معاشی ترقی کو نہیں روک سکتیں۔
وزیر داخلہ موصوف نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ مرکزی سرکار نے جموں وکشمیر کے عوام کو پیش نظر رکھتے ہوئے رمضان مقدس میں جنگی کارروائیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ریاست میں سلامتی کی صورتحال اور امرناتھ جی یاترا کے انتظامات کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے لئے وزیر اعظم کے خصوصی پیکج کی عمل آوری کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے مختلف منصوبوں کی موثر عمل آوری کے لئے ریاستی سرکار کو مبارکباد بھی دی ۔
واضح ہوکہ جموں وکشمیر پولیس کی ڈھانچہ جاتی سہولیات کو مستحکم بنانے کی غرض سے 174 کروڑروپے کا سرمایہ مختص کیا گیا ہے اور سلامتی اسلحہ کی خریداری کے لئے 500 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے ۔اس کے ساتھ ہی ریاست کے 5400 سے زائد اسپیشل پولیس افسران کے معاوضے کی رقم بھی تین ہزار روپے سے بڑھاکر چھ ہزارروپے فی کس کردی ہے ۔مزید برآں جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو مرکزی مسلح. پولیس دستوں (سی اے پی ایف )،فوج اور آئی آر بی میں بھرتی کیا جارہا ہے اور ریاستی خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دیا جارہا ہے ۔