نئیدہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے نوجوانوں کوبڑے پیمانے پر سماجی برائیاں ، ناداری اور ناخواندگی مٹانے کے کام میں شریک ہونے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے ذات پات کی تفریق مٹانے اور مذہبی بنیاد پرستی کاخاتمہ کرنے کے کام میں بھی نوجوانوں کو آگے آنے کیلئے کہا ہے۔
آج ممبئی میں اولین پروفیسر یشونت راؤ کیلکر میموریل لیکچر دیتے ہوئے انہوں نے اشارہ کیا کہ ملک کو مختلف محاذوں پر چنوتیاں درپیش ہیں ، تقریباً 20 فیصد آبادی اب بھی خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے اور اتنی ہی تعداد میں لوگ اب بھی ناخواندہ ہیں۔
جناب نائیڈو نے سماجی، صنفی تفریق کی مثالیں پیش کیں اور خواتین پر ہونے والی ظلم وزیادتی، بدعوانی، ذات پات اور مذہبی بنیاد پرستی جیسی چنوتیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خارجی پیمانے پر بھارت لگاتار سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے۔
نوجوانوں میں قومی جذبہ اور نظریہ جگانے اور فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اور انہیں تعمیراتی سرگرمیوں میں لگانے کیلئے انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کسی کو ایک نیا بھارت تعمیر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو ناداری، بھوک، تفریق اور ذات پات ،عقیدہ اور صنف پر مبنی عدم مساوات سے مبرا ہو۔
جناب نائیڈو نے ودیارتھی پریشد جیسی طلباء تنظیموں کو مشورہ دیا کہ وہ نوجوانوں میں ’پہلے ملک ‘ یا ’ملک کو ہر حال میں اولیت‘ کا جذبہ جگائیں اور نوجوانوں کو قومی ترقیات کے کاموں میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لینے کا حوصلہ فراہم کریں۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ مشن جذبے کے ساتھ پورے عزم مصمم کو لیکر چلیں اور بھارت کو ایک خوشحال اور مسرت سے ہمکنار ملک بنائیں۔
اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت کووسیع تر آبادی کی بالادستی حاصل ہے اور یہاں 65 فیصد سے زائد آبادی 35 برس سے کم عمر کی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے اس پس منظر میں نوجوانوں کو علم وہنر سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ اکیسویں صدی میں ٹیکنالوجی سے متعلق چنوتیوں کا سامنا مؤثر طریقے سے کرسکیں۔
اس امر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ یہ اختراع ، جدت طرازی اور اسٹارٹ اپ کا دور ہے، انہوں نے ملک کے نوجوانوں میں صنعت کارانہ مضمرات کو بروئے کار لانے پر زور دیا۔
ہمارے دیہی اور پسماندہ گاؤں کی شکل بدلنے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمولیت پر مبنی ترقی کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے اور سب سے اہم چنوتی یہ ہے کہ ملک کے دیہی علاقوں کے اختراعات پر مبنی ترقیاتی نظریات کو بروئے کار لایا جائے کیوں کہ یہاں ملک کی 60 فیصد آبادی قیام کرتی ہے۔
ملک میں موجود دیہی۔ شہری فرق کی چنوتی کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے دیہی معیشت کے احیاء کے لئے ایک منظم انداز میں اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو منصوبہ بند بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ دیہی صناعوں، کاشتکاروں اور خواتین کو بااختیار بناکر دیہی معیشت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی اور جدید حفظان صحت سہولتوں کی توسیع اس سلسلے میں ٹیکنالوجی میں جو پیش رفت رونما ہوئی ہے وہ دیہی۔ شہری فرق کو مٹانے کا موقع فراہم کررہی ہے۔ اس سلسلے میں نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ فوری ضرورت اس بات کی ہے کہ زراعت کو زیادہ سے زیادہ ہمہ گیر اور منفعت بخش بنایا جائے۔
جناب نائیڈو نے آبی وسائل کے تحفظ کو ایک عوامی شکل دینے ، ہمہ گیر ترقیات کو یقینی بنانے اور معیشت حیوانات میں توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور پورے کرۂ ارض پر تمام تر جانداروں کو متاثر کررہی ہے۔
مہاراشٹر کے گورنر جناب بھگت سنگھ کوشیاری اور پرائمل گروپ اور شری رام گروپ کے چیئرمین جناب اجئے پیرامل ، اے بی وی پی کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری جناب سنیل امبیڈکر، نیشنل جنرل سکریٹری اے بی وی پی جناب آشیش چوہان اور دیگر عمائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔