نئی دہلی؍ ،شجر کاری سے متعلق مزدوروں کے ترمیمی بل 2017 پر تبادلہ خیال کے لیے تمل ناڈ و میں اوٹی کے مقام پر آج دوسری سہ فریقی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ کی صدارت محنت اور روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب سنتوش کمار گنگوار نے کی، جس میں پہلی سہ فریقی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران شجرکاری مالکان، ٹریڈ یونینوں اور ریاستی سرکاروں کے نمائندوں کی طرف سے موصولہ تجاویز کی بنیاد پر ترمیم کی گئی ترمیمی بل کی شقوں پر تبادلہ خیال ہوا۔
میٹنگ کے دوران جناب گنگوار نے کہا کہ شجرکاری سے متعلق مزدوروں کے قانون 1951 میں ترمیم کا مقصد شجر کاری مزدوروں اور شجر کاری مالکان دونوں کی ضرورت کا خیال رکھنا ہے اور ایک توازن قائم کرنا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ وہ مسودہ کے ترمیمی بل کو حتمی شکل دینے سے پہلےبل کی شقوں پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت انہیں بہتر فلاحی سہولتیں فراہم کرکے مزدوروں کو مزدوروں کے لئے کام کے بہتر حالات کو یقینی بنائے گی اور ساتھ ہی ساتھ شجرکاری کو مالی طورپر مضبوط اور مقابلہ جاتی بنائے گی۔
محنت اور روزگار کی وزارت کی سیکریٹری محترمہ ایم ستیہ وتی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ شجرکاری سے متعلق مزدوروں کے قانون 1951 میں مجوزہ ترامیم کا مقصد ایسی شق فراہم کرنا ہے جس سے کہ اس قانون کے تحت فلاحی سہولتیں یا تو خود شجرکاری مالکان کے ذریعے یا سینٹرل گورنمنٹ ، ریاستی سرکار کی مختلف اسکیموں ، مقامی اداروں ، پنچایتوں یا مناسب ایجنسیوں کے ذریعے فراہم کی جاسکیں۔البتہ فلاحی سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری شجرکاری مالکان کی ہی ہوگی۔
میٹنگ میں تبادلہ خیال کے دوران بہت سے شراکت داروں نے اس بات کی ستائش کی کہ پہلی سہ فریقی میٹنگ کے دوران ان کی طرف سے جو تجاویز فراہم کی گئی تھیں انہیں شامل کرلیا گیا ہے۔ مختلف ریاستی سرکاروں کے نمائندوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اس شق سے شجرکاری مالکان پر مالی بوجھ کم ہوگا۔
ٹریڈ یونینوں اور ریاستی سرکار کے نمائندوں کے ذریعے اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ ورکروں کو کم سے کم اجرتوں سے کم معاوضہ ادا نہیں کیا جانا چاہئے۔ساتھ ہی ساتھ اس قانون کی مختلف شقوں کے نفاذ پر بھی زور دیا جانا چاہئے۔
شجرکاری مالکان ، ٹریڈ یونینوں اور ریاستی سرکاروں کے نمائندوں کے ذریعے کچھ دیگر مخصوص تجاویز بھی پیش کی گئی ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جن تجاویز کو پیش کیا گیا ہے ان پر غور کیا جائے گا اور مزدوروں اور شجرکاری مالکان کے فائدے میں ضروری ہوا تو اسے شامل کیا جائے گا۔
محترمہ ستیہ وتی نے بھی کہا کہ اس قانون کی شق پر عمل درآمد ریاستی سرکار کے دائرے اختیار میں ہے، لہٰذا سبھی پلانٹیشن ریاستوں کو اس کے مناسب نفاذ میں سرگرم رول ادا کرنا چاہئے۔
میٹنگ سے پہلےسنتوش کمار نے مرکزی حکومت کے دیگر افسروں کے ہمراہ کونور میں چائے کے ایک پلانٹ کا دورہ کیا جہاں ورکروں کے لئے موجودہ فلاحی سہولتیں موجود ہے اور جہاں بدلتے ہوئے اقتصادی منظر نامے میں شجرکاری مالکان کو چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔