نئی دہلی، خواتین و اطفال بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج نئی دہلی میں ہندوستان کو درپیش تغذیاتی چیلنجوں سے متعلق پانچویں قومی کونسل کی صدارت کی۔
اپنے کلیدی خطبے میں خواتین و اطفال بہبود کی وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے سوء تغذیہ کے مسئلے کو دور کرنے کے لئے اس کا ایک انسانی حل تیار کئے جانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے تغذیاتی شعبے میں ہونے والی اقتصادی سرمایہ کے فوائد کو نمایاں کیا جانا چاہئے اور اس کی تشہیر کی جانی چاہئے۔خواتین و اطفال بہبود کی مرکزی وزیر نے ورلڈ بینک گلوبل نیوٹریشن رپورٹ 2018ء کا حوالہ دیا ، جس میں کہاگیا ہے کہ پیداواریت کے ضیاع، بیماری اور اموات کی شکل میں ہندوستان کو ہر سال 10 بلین امریکی ڈالر کا خسارہ سوء تغذیہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پوشن سبھی شہریوں کی زندگی کے لئے ایک کوشش ہے اور اسے صرف خواتین اور بچوں تک محدود نہیں کیاجانا چاہئے۔
خواتین واطفال بہبود کی وزیر نے بتایا کہ ان کی وزارت بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اوردین دیال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے ایک پوشن اٹلس تیار کررہی ہے، تاکہ ملک کے مختلف خطوں میں پیدا ہونے والی فصلوں اور اناجوں کی نقشہ سازی کی جاسکے، کیونکہ سوء تغذیہ کے مسئلے کا حل علاقائی فصلی پیٹرن کو فروغ دینے اور پروٹین کے نقطہ نظر سے بہتر مقامی خانوں کو اپنانے میں پوشیدہ ہیں۔
کونسل کی میٹنگ کے دوران ریاستوں کے ذریعے پوشن ابھیان کے نفاذ کے تعلق سے ڈبلیو سی ڈی ، نیتی آیوگ اور صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کی طرف سے پریزینٹیشن دیئے گئے۔توقعاتی اضلاع اور پیچھے رہ جانے والی ریاستوں کو اس سلسلے میں درپیش چیلنجوں کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔صلاحیت سازی اور معیاری صحت ورکروں کے فروغ کے کام کو جنگی سطح پر کئے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ سبھی آنگن باڑی ورکروں کو اسمارٹ فون اور دیگر ذرائع کےاستعمال کی ٹریننگ دی جاسکے ، تاکہ وہ ڈیش بورڈ کامیابی کے ساتھ ڈیٹا اپلوڈ کرسکیں۔ تبادلہ خیال کے دوران سوء تغذیہ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ریاستوں کے ذریعے کئے گئے اقدامات اور جدت طرازی پر مبنی اسکیموں کی کامیابی بھی زیر بحث آئی۔یہ فیصلہ کیاگیا کہ ریاستوں کے ذریعے اپنائے گئے سبھی عمدہ طور طریقوں اور جدت طرازی پر مبنی اسکیموں کو دستاویزی شکل دی جائے۔ یہ وہ طور طریقے اور اسکیمیں ہیں، جو اس سال ستمبر میں منائے گئے پوشن ماہ کے دوران نافذ کی گئیں۔
خواتین و اطفال بہبود کی وزارت (ڈبلیو سی ڈی)نے ستمبر 2019ء میں منائے گئے پوشن ماہ سے متعلق رپورٹ بھی کونسل کے سامنے رکھی۔ ایک مہینے پر مشتمل پوشن ابھیان کے دوران 22لاکھ پروگرام منعقد کئے گئے اور ملک کے مختلف حصوں میں 3.66کروڑ سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔7.86لاکھ جگہوں پر ولیج ہیلتھ ، سینیٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے (وی ایچ ایس این ڈی)پروگراموں کا بھی انعقاد کیاگیا۔
پوشن ماہ کی کامیابی کے لئے ڈبلیو سی ڈی نے نیتی آیوگ اور صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے اہلکاروں کے ساتھ9ریاستوں کا دورہ کیا، 11وزرائے اعلیٰ اور گورنروں سے ملاقات کی اور ان سے حکومت ہند کے پوشن ابھیان میں حصہ لینے اور اسے تعاون دینے کی اپیل کی۔ڈبلیو سی ڈی کی وزیر نے ذاتی طورپر اراکین پارلیمنٹ، قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین، ضلع پنچایتوں کے صدور اور شہروں کے میئروں کو خطوط لکھے اور ان سے پوشن ابھیان میں دل سے حصہ لینے کی اپیل کی۔ڈبلیو سی ڈی کی وزارت نے پوشن ابھیان کے بارے میں ریاستوں کی رہنمائی کے لئے ایک ورکشاپ کا بھی انعقاد کیا۔ریاستی حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ برابر جائزہ میٹنگیں کی گئیں۔ ڈبلیو سی ڈی کی وزیر نے توقعاتی اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کے ساتھ ویڈیوں کانفرنسز کیں اور انہوں نے ویڈیو کانفرنسز کے ذریعے پوشن ماہ کے دوران ریاستوں کے اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے ذریعے کئے گئے کاموں کا جائزہ بھی لیا۔
ڈبلیو سی ڈی کی وزیر نے 25 اگست 2019ء کو من کی بات پروگرام کے دوران پوشن کے موضوع کو اٹھانے کے لئے وزیر اعظم کا بھی شکریہ ادا کیا، جس کا ملک گیر اثر ہوا۔انہوں نے پوشن ماہ کو کامیاب بنانے کے لئے سبھی ریاستی حکومتوں اور ضلع انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ایسی کوششوں کو سال کے ایک مہینے تک ہی محدود نہیں کیاجانا چاہئے، بلکہ اسے ہر دن انجام دیا جانا چاہئے اگر ہندوستان کو سوء تغذیہ کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
ہندوستان کو درپیش تغذیاتی چیلنجوں سے متعلق پانچویں قومی کونسل میں جن لوگوں نے شرکت کی، ان میں ڈبلیو سی ڈی کے سیکریٹری رابندر پنوار، نیتی آیوگ کے چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار، اترپردیش کی ڈبلیو سی ڈی وزیر سواتی سنگھ، راجستھان کی ڈبلیو سی ڈی وزیر ممتا بھوپیش، صحت و کبنہ بہبود ، زراعت، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی، دیہی ترقیات، قبائلی امور، پنچایتی راج، صارفین امور و خوراک ، خزانہ، فروغ انسانی وسائل، ہاؤسنگ اور شہری امور، اطلاعات ونشریات اور جنگلات و ماحولیاتی تبدیلی کی وزارتوں کے سینئر اہلکار شامل ہیں۔ کونسل میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ ، نیشنل نسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا، ٹاٹاٹرسٹ، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور ورلڈ بینک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
نیشنل کونسل آف آن انڈیاز نیوٹریشن چیلنجز کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ہندوستان کو درپیش تغذیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پالیسی ہدایات دستیاب کرائے۔کونسل یہ کام بین شعبہ جاتی کارروائیوں ، وزارتوں کے درمیان تال میل قائم کرنے اور سہ ماہی بنیادوں پر غذائیت سے متعلق پروگراموں کے جائزے کے ذریعے انجام دیتی ہے۔