نئی دہلی، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی نیز قانون و انصاف کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے آج کہا ہے کہ گاؤں کی سطح کے چھوٹے صنعت کاروں (وی ایل ایز) نے ملک میں کامن سروس سینٹر تحریک کو انقلابی نوعیت کا بنانے میں ایک بڑا رول ادا کیا ہے۔ ’’ٹیلی سینٹر انٹرپری نیورشپ کورس‘‘ کے بارے میں آج دوروزہ ورک شاپ کا افتتاح کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ چھوٹے صنعت کار حکومت کی سوچ کے مطابق نئے ہندوستان کی شکل بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔
انھوں نے زمینی سطح پر اہم خدمات فراہم کرنے میں وی ایل ایز کی کوششوں کی تعریف کی اور بہترین کارکردگی دکھانے والے چھوٹے صنعت کاروں کے لئے مرکزی اور علاقائی دونوں سطحوں پر انعامات دیئے جانے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگلے سال سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وی ایل ای کو ایک لاکھ روپئے کا نقد انعام دیا جائے گا۔ یہ ایوارڈس علاقائی بنیاد پر ہوں گے اور سرگرمی پر مبنی پانچ ایوارڈس دیئے جائیں گے۔
وزیر موصوف نے کہا ’’جب ہماری حکومت نے کام کاج سنبھالا تھا تو ہندوستان میں 83000 سی ایس سیز تھے، اس وقت پورے ملک میں 2.92 لاکھ سی ایس سیز ہیں۔ 54000ہزار خواتین کے وی ایل ایز دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل انڈیا مشن کے مقاصد کے حصول کے لئے سخت محنت کررہے ہیں۔ صرف چار برسوں میں وی ایل ایز کی کل لین دین کی تعداد ایک کروڑ (سال 2013-14 میں) سے بڑھ کر، جس کی رقم 180 کروڑ روپئے سے بڑھ کر 2017-18 میں 17.83 کروڑ لین دین ہوگئی ہے، جس کی مالیت 19000 ہزار کروڑ روپئے ہے۔سی ایس سیز نے ہندوستان میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ تمام وی ایل ایز موجودہ سال کے دوران ایک کروڑ روپئے کا لین دین حاصل کرسکیں گے۔‘‘
ڈیجیٹل انڈیا مشن کے تحت دیہی شہریوں کو فعال بنانے میں وی ایل ایز کی ستائش کرتے ہوئے جناب روی شنکر پرساد نے کہا ’’مجھے سی ایس سی وی ایل ایز سے بڑی توقعات ہیں۔ ہمارے وی ایل ایز ہندوستان میں تبدیلی کے علم بردار ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ سی ایس سیز آٹو ڈرائیوروں کو تربیت دے رہے ہیں کہ وہ بی ایچ آئی ایم کا استعمال کریں اور ان کی نقدی کے بغیر لین دین کی ہمت افزائی کریں۔ میں اپنے وی ایل ایز کو مبارک باد دیتا ہوں، جو ملک کے مختلف حصوں میں سینیٹری نیپکن بنانے والے یونٹ چلارہے ہیں اور خواتین کی صحت اور حفظان صحت کے معاملے میں مدد کررہے ہیں۔ سوچھ بھارت اور سوستھ بھارت کو سی ایس سی کے ذریعے عوامی تحریک کی شکل اختیار کرنی چاہئے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’ہمیں اپنی ڈیجیٹل معیشت کو ایک لاکھ کروڑ روپئے تک لے جانا ہے۔ اگلے چند دنوں میں ریلوے ریزرویشن کی توسیع سی ایس سیز کے ذریعے کی جائے گی۔ سی ایس سیز نے ہندوستان میں 31 بی پی اوز کھولے ہیں اور وہ سی ایس سی میں مزید بی پی او کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔‘‘
جناب روی شنکر پرساد دوروزہ تربیتی ورک شاپ میں 700 وی ایل ایز سے خطاب کررہے تھے۔ اس کا اہتمام ’’ٹیلی سینٹر انٹرپریورشپ کورس‘‘ کے سلسلے میں سی ایس سی، ایس پی وی نے کیا تھا۔ ٹیلی سینٹر انٹرپری نور کورس (ٹی ای سی) کا اصل مقصد گاؤں کی سطح کے صنعت کاروں (وی ایل ای) کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور انھیں مختلف سرکاری اور دیگر خدمات کے لئے تربیت دینا ہے۔
وزیر موصوف نے ہیلتھ انشورینس اسکیم میں بھی سی ایس سیز کو شامل کرنے کے امکانات تلاش کرنے کے لئے کہا اور لوگوں کو حکومت کے اس بے مثال مشن سے فائدہ اٹھانے پر آمادہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
سکریٹری جناب اجے پرکاش ساہنی نے کہا ’’سی ایس سی تحریک ڈیجیٹل انڈیا مشن میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ میں زبردست رول کے لئے وی ایل ایز کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔ سی ایس سی، وی ایل ایز ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے مختلف شہریوں کو اِن ٹائٹلمنٹ اور پنشن کی وصولی میں مدد کررہے ہیں۔ ‘‘
ایڈیشنل سکریٹری جناب پنکج کمار نے کہا ’’سی ایس سیز حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام میں ایک مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ حکومت خواتین کی سی ایس سیز قائم کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ سی ایس سیز کو سماجی تبدیلی کا علم بردار سمجھا جاتا ہے۔‘‘
جناب روی شنکر پرساد نے ان وی ایل ایز کو ایوارڈ دیئے جنھوں نے ٹیلی سینٹر انٹرپری نورشپ کورس کا امتحان کامیابی کے ساتھ پاس کیا ہے۔ اس موقع پر ایک خصوصی اشاعت، جس میں سی ایس سی کے وی ایل ایز کے 500 لین دین کو اجاگر کیا گیا ہے اور سی ایس سی کے ذریعے دیہی صنعت کاری کے بارے میں ایک فلم کا بھی وزیر موصوف نے افتتاح کیا۔