نئی دہلی، واٹر ایڈ نے حال ہی میں ’’آؤٹ آف آرڈر- دی اسٹیٹ آف ورلڈ ٹوائلٹس-2017‘‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف کے مشترکہ نگرانی پروگرام (جے ایم پی) کے اعدادوشمار کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں 2000 اور 2015 کے درمیان ماضی کے مطالعات میں دستیاب اعدادوشمار کی بنیاد پر صفائی ستھرائی کے اعداد وشمار کا تخمینہ پیش کیا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ اس رپورٹ میں سوچھ بھارت مشن کے تحت حاصل کی زیادہ تر پیش رفت کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس مشن کا مقصد اکتوبر 2019 تک ملک کو کھلے رفع حاجت سے پاک بنانا ہے۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو مختصر مدت میں کھلے میں رفع حاجت سے روکنا ایک غیر معمولی ہدف ہے جس کی دنیا میں کہیں کوئی دوسری مثال نہیں ہے، جے ایم پی نے اپنی اسی رپورٹ میں ایک خصوصی باب شامل کیا ہے جس میں سوچھ بھارت مشن کے تحت تیز تر نتائج کیلئے ستائش کی گئی ہے اور اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں 2015 سے کئے گئے بہت سے کام کو شامل نہیں کیا گیا ہے اس لئے یہ اعدادوشمار پوری طرح تاحال نہیں ہیں۔
سنگین غلطیاں:
البتہ واٹر ایڈ نے رپورٹ میں اس نکتہ کا ذکر نہیں کیا ہے جس سے قاری گمراہ ہوجاتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ بھارت میں صفائی ستھرائی کی یہی موجودہ صورت ہے۔ رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار اور حقیقی اعدادوشمار میں بہت بڑا فرق ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 355 ملین خواتین اور لڑکیوں کو اب بھی بیت الخلاء کا انتظار ہے۔ یہ بات حقیقت سے بالکل میل نہیں کھاتی۔ دوسری جانب جے ایم پی کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ جون 2017 میں بھارت میں کھلے میں رفع حاجت کرنے والوں کی تعداد کم ہوکر 350 ملین ہوگئی ہے اور نومبر 2017 میں اس میں مزید کمی آئی ہے اور یہ 300 ملین سے بھی کم کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں 56 فیصد لوگوں کو محفوظ صفائی ستھرائی کی رسائی حاصل نہیں ہے۔ جبکہ نئے لوگوں کی تعداد تقریباً 28 فیصد کے قریب ہے۔
واٹر ایڈ کی بھروسہ تنظیم سے اس طرح کے بیانات حقیقی طور پر غلط اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ خاص طور پر ایسے میں جبکہ واٹر ایڈ انڈیا کی ٹیم پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت اور سوچھ بھارت مشن گرامین کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کررہی ہے اور بنیادی طور پر کئے گئے کام، میکرو اعدادوشمار اور مجموعی پیش رفت سے پوری طرح واقف ہے۔